صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعہ 22 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اخلاق اسلامی
1
2
3
4
5
جھالت و پستي، انسان کے دو بڑے دشمن
حضرت امام سجاد اور حضرت امير المومنين علیھما السلام سے نقل کيا: تمھاري جانوں کي جنت کے علاوہ کوئي اور قيمت نھيں ہے لھذا اپني جانوں کو جنت کے علاوہ کسي اور چيز کے عوض نہ بيچو۔
اسلامی طرز زندگی خوشبخت زندگی کیلئے نمونہ ہے
آج دشمن مسلمان خاندانوں اور جوان جوڑوں کو گمراہ کرنے کے درپے ہے وہ چاہتا ہے کہ انہیں اسلامی طرز زندگی سے دور کردے۔
اسلام کی نظر میں انسانی حقوق
ہردورکے تمام انسانوں کے لیے اس وقت دین اسلام کا کمال اوراس کا جامع ہونا ظاہرہوتا ہےکہ جب ہم انسانی حقوق کے بارے میں دینی تعلیمات کی طرف توجہ دیتے ہیں۔ بنابریں یہاں پراس بارے میں کچھ روایات کا جائزہ لیا جاتا ہے:
دینی معاشرہ قرآن و سنت کی نظر میں
زیر نظر مضمون میں دینی معاشرےکی تشکیل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت وسنت پراختصار سے روشنی ڈالی گئی ہے اور یہ بیان کرنے کی سعی کی گئی ہےکہ آپ نے دینی معاشرے کو وجود میں لانے کےلئے کیا حکمت علی اپنائی تھی جس کا حکم خدانے آپ کو دیاتھا۔
دین اسلام اور حقیقی خوشی
دین اسلام نے نہ صرف خوش رہنے کے لئے منع نہیں کیا بلکہ آیات اور روایات میں زندگی کو خوشی کے ساتھ گزارنے کی بہت زیادہ تأکید کی گئی ہے۔
زندگی میں کامیابی کے اہم راز
شاید ہی کوئی انسان ہو جس سے کوئی غلطی سرزد نہ ہوتی ہو ۔ اسلامی تعلیمات میں بھی ذکر ہے کہ چودہ معصومین کے علاوہ تمام انسان ممکن الخطا ہیں اور مختلف شرائط میں ہو سکتا ہے کہ وہ مختلف طرح کی غلطیوں کے مرتکب ہو جائیں
زندگی میں صادق اور راستگو رہیں
ایک صادق انسان زندگی کے خوشگوار لمحات سے لذت اٹھاتا ہے اور زندگی کے ہر لمحے کو یادگار بنا لیتا ہے ۔ صداقت کا انتخاب ، خوشیوں کے معنی میں آتا ہے
خوشی اور خدا پر توکل
اللہ تعالی کو اپنی مخلوق بہت محبوب ہے اور جو لوگ زندگی میں مشکلات کا شکار ہوتے ہیں انہیں ہمیشہ بارگاہ الہی میں رجوع کرنا چاہیۓ ۔ جو لوگ خدا کی ذات پر توکل کرتے ہیں اور پوری طاقت کے ساتھ مشکلات کا سامنا کرتے ہیں
عا ق کا دنیوی اثر
کسی نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) سے سوال کیا کہ باپ کا کیا حق ہے؟ فرمایا، جب تک وہ زندہ ہے اس کی اطاعت کرنا، پھر پوچھا کہ ماں کا کیا حق ہے؟
والدین کے ساتھ نیکی اور ملائکہ کی دعائیں
او لاد کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ اللہ اور رسولؐ کی نافرمانی کے سوا والدین کے ہر حکم کی تکمیل کریں۔ اور ان سے ہمیشہ محبت اور نرمی کا سلوک کریں۔ ان کی رائے کو تر جیح دیں
والدین کی خوشنودی خدا کی خوشنودی ہے
والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا بہشت میں پیغمبروں سے صرف ایک درجہ کے فرق پر ہو گا۔ اور والدین کا عاق شدہ جہنم میں فراعنہ سے صرف ایک درجہ نیچے ہو گا
ماں باپ کا احترام
اسلام نے والدین کے احترام پر بہت زور دیا ہے اور بوڑھے والدین کی خدمت کو اعلی مقام عطا کیا ہے ۔ ارشاد رسول کریمﷺ ہے:’’بڑا بدبخت ہے وہ شخص جو اپنے والدین کا بڑھاپا پائے، پھر انہیں خوش کرکے ان کی دعائوں سے اپنے آپ کو جنت کا مستحق نہ بنا لے۔‘‘
والدین کی خدمت بڑا جہاد
اسلام نے ایک طرف والدین کے حقوق متعین کیے ہیں تو ساتھ ہی اولاد کے فرائض بھی طے کردیے ہیں۔ قرآن کریم نے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرنے کا تاکید ی حکم دیا ہے
اپنے حال پر توجہ دیں
ہر حال میں اپنی زندگی سے مطمئن رہیں اور ماضی کی پریشانیوں کے سامنے ایک مضبوط دیوار کھڑی کر دیں ۔ مستقبل کے بارے میں بھی ضرورت سے زیادہ فکرمند نہ ہوں
میری پریشانیوں کو مجھ سے لے لو
پریشانی ہماری زندگی کا ایک حصہ ہے اور ایک حد تک پریشان رہنا بعض اوقات اچھا بھی ہوتا ہے جس سے ہم اپنے کاموں کو ذمہ داری کے ساتھ نبھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں
گناہ کے داخلی راستوں پر کنٹرول
اگر ہم اس حقیقت کو جان لیں اور اسے اپنے ذہنوں میں نقش کر لیں کہ خدا کی ذات ہمارے ہر کام کو دیکھ رہی ہے تو ہم کوشش کرکے اپنے اعمال پر نظر رکھیں گے
گناہوں سے دوری اختیار کریں
ہمیشہ خدا سے رحمت کی امید رکھنی چاہیۓ ۔ اگر دل پر خوف کا غلبہ ہو تو اس سے ناامیدی پیدا ہوتی ہے اور ناامیدی گناہ ہے جبکہ اگر امید کا غلبہ ہو توانسان میں جرآت پیدا ہوتی ہے
گناہ کے تکرار سے بچنے کے لیۓ مؤثر ترین راستے
انسان جب اپنے برے کرتوتوں پر خدا کے سامنے احساس ندامت اور شرمندگی محسوس کرتا ہے تو وہ روحی اور روانی لحاظ سے بہترین حالت میں ہوتا ہے
درآمد کے فرق میں پوشیدہ حکمت ( حصّہ دوّم )
بحرحال درآمد کا یہ فرق استعداد کے فرق کی بدولت ہے لیکن یہ سب بھی خدا کا کرم ہے جو اس شخص پر ہوتا ہے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس کا ایک حصّہ اکتسابی ہو اور ایک حصّہ غیر اکتسابی ۔
روزی کی تقسیم کے فرق میں پوشیدہ حکمت
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ خدا تعالی نے رزق اور روزی کو انسانوں کے درمیان تقسیم کیا ہوا ہے خواہ انسانوں میں سے کوئی خدا کا شکرگزار ہو یا نہ ہو ، ان سب کو خدا روزی دے رہا ہے
کیسی عبادت کر لیں؟
اگر بم چاہتے ہیں کہ ہماری عبادت مختلف توہمات اور انحرافات سے دور ہو تو ہمیں عبادت کرتے وقت بس وحی کی باتوں کو مدّنظر رکھنا چاہیے۔
بہترین عبادت کیا ہے؟
سب سے اچھی عبادت وہ عبادت ہے جو خالص طور پر خدا کے لیے کی جاتی ہے اور اس میں کوئی چیز اور شخص کی طرف چیز حتی کہ اپنے آپ کی طرف بھی توجہ نہ ہو۔
گناہگاروں کی آسائش کا فلسفہ ( حصّہ پنجم )
قرآنی اصطلاحات میں سے ایک بلاء حسن بھی ہے سورۂ انفال کی آیت 17 میں ارشاد ہوتا ہے ولیبلی المؤمنین منہ بلاء حسنا تاکہ صاحبان ایمان پر خوب اچھی طرح احسان کردے کہ وہ سب کی سننے والا اور سب کا حال جاننے والا ہے
گناہگاروں کی آسائش کا فلسفہ ( حصّہ چہارم )
یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: ”اس زمانے میں کچھ افراد ایسے ہوں گے کہ صرف قرآن کی ایک آیت سن کر (اس کی تحریف کریں گے) اور خدا کے دین سے نکل جائیں گے
گناہگاروں کی آسائش کا فلسفہ ( حصّہ سوّم )
استدراجی سزا“ کے بارے میں آیات قرآن اور احادیث ميں بھی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اس کی توضیح یہ ہے کہ خدا گنہگاروں اور منہ زور سرکشوں کو ایک سنت کے مطابق فوراً سزا نہیں دیتا بلکہ نعمتوں کے دروازے ان پر کھول دیتا ہے تو وہ زیادہ سرکشی دکھاتے ہیں اور خدا کی ن
گناہگاروں کی آسائش کا فلسفہ ( حصّہ دوّم )
اصولی طورپر اس دنیا کا نظام ، انتخاب واختیار کی بنیاد پر قائم ہے ۔ وہ جو قرآن کی تعبیر ميں اپنے کانوں اور آنکھوں کو بند کرلیتا ہے تو اسے زور وزبردستی اور جبری طور پر خدا اور حق و کمالات کی جانب نہيں بلایا جاسکتا ۔
گناہگاروں کی آسائش کا فلسفہ
ایک سوال جو شاید آپ کو درپیش آتا ہو یہ ہے کہ بعض کافر اورگناہگا افراد کیوں کر دنیا میں اچھی اور خوشحال زندگي گذارتے ہيں ؟
کیا توبہ کے لیۓ شرائط ہیں ؟
اب یہ بھی ممکن ہے کہ یہ سوال آپ کے ذہن میں آۓ کہ اگر توبہ کی کوئی بھی شرط نہیں ہے تو کیسے قرآن میں توبہ کی شرائط کے متعلق آیات موجود ہیں ۔ مثال کے طور پر سورہ نساء کی آیت نمبر 17 اور 18 میں خدا تعالی کی طرف سے توبہ کی قبولیّت کے لیۓ چار شرائط کا ذکر ہوا ہ
گناہ سے کیسے بخشش حاصل کی جاۓ
اگر انسان نے کسی دوسرے کے حقوق کو پامال کیا ہو تو ضروری ہے کہ اس شخص تک رسائی حاصل کی جاۓ اور اس شخص سے اپنے گناہ کے اعتراف کے ساتھ معافی طلب کی جاۓ ۔
انسان کو توبہ کا وقت ملتا ہے
حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’خدا کے احسانوں میں ایک احسان یہ ہے کہ ارتکاب گناہ کے باوجود بھي اس نے توبہ و استغفار کا دروازہ بند نہیں کیا۔‘‘ ( نہج البلاغہ : نامہ٣١۔ ١٠)
گناہوں سے توبہ میں جلدی کریں
خدا تعالی کا یہ اپنے بندے پر احسان ہے کہ جب بندہ گناہ کا مرتکب ہوتا ہے تو خدا تعالی اسے فورا سزا نہیں دیتا ہے بلکہ انسان کو مہلت دی جاتی ہے کہ وہ اپنے عمل پر پشیمان ہو اور خدا سے اس کی بخشش چاہے ۔
توبہ کی کوئی شرط نہیں ہے !
اگر کوئی شخص حقیقت میں اپنے گناہوں پر پشیمان ہو جاۓ اور اس کی پشیمانی گناہوں سے کنارہ کشی کے ساتھ ہو خواہ اس کے گناہ کتنے ہی زیادہ اور بڑے ہوں ، اسے یقین سے یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اگر وہ سچے دل سے خدا تعالی سے توبہ کرے تو اس کے گناہ معاف ہو جائیں
خدا سے رابطے کے لیۓ مفید باتیں
ہماری زندگی میں بعض کام ایسے ہوتے ہیں جس کو ہم بار بار انجام دینے کے بعد تھک چکے ہوتے ہیں اور ہماری یہ کوشش ہوتی ہے
خدا تعالی کے ساتھ رابطہ پیدا کرنے کے 20 سادہ اور عملی راستے
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ مندرجہ بالا عبادات کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیۓ بہت ضروری ہیں
عقل خدا کی لازوال نعمت
اللہ تعالی نے انسان کو بہت ساری نعمتوں سے نوازا ہے ۔ اس لیۓ انسان کو چاہیۓ کہ خدا کی عطا کردہ ان نعمتوں کی قدر کرے اور خدا کے حضور سجدہ شکر بجا لاۓ تاکہ اس کے لیۓ خدا کی طرف سے دنیا اور آخرت میں عنایتوں کا یہ سلسلہ جاری رہے ۔ وَإِن تَشْكُرُوا يَرْضَهُ ل
سفر حج کے لیۓ تیاری
اس بناء پر انتہائی پسندیدہ امر یہ ہے کہ زائر روانگی سے قبل وصیت نامہ تحریر کرے اور جو قرض اورحقوق وہ ادا نہیں کرسکا ہے اس کے بارے میں ، اوراسی طرح جو کار خیر وہ چاہتاہے
بیت اللہ کی زیارت کا سفر
نیت ، عمل کی روح ہے ، اورعمل ، خالص نیت کےبغیر ایک بے جسم روح کی مانند ہے ۔ حج کے معنی قصد و ارادے کے ہیں
خانہ خدا کی زیارت کے لیۓ تیاری
زائر خانۂ خدا کو دیار وحی کا سفر کرنے سے قبل مختلف اعتبار سے مادی اور معنوی آمادگي کی ضرورت ہوتی ہے
حج آداب و اخلاق الہی کا جلوہ
عبادت و بندگی کی تجلی کا وقت ایک بار پھر آن پہنچا ہے ۔ یہ ذی الحجہ کا مہینہ ہے
روزہ اور ریاضت
سوئم: تیسرا فرق اس محرک اور ہدف و غایت کے لحاظ سے ہے جس کے حصول کے لئے مرتاض تپسیا میں مصروف ہوتا ہے۔ اگر مرتاض سے پوچھا جائے کہ اس عمل سے تمہارے اس عمل کا محرک اور اس کا ہدف کیا ہے، تو وہ کہہ سکتا ہے کہ: میں یہ سب روح کی تقویت یا ارادے کی تقویت کے لئے ان
غصّے پر قابو پانا سیکھیں
۔ ممکنہ راستوں پر غور کریں ۔ اس بات پر غور نہ کریں کہ کس بات نے آپ کو غصہ دلایا ہے بلکہ اس بات پر غور کریں کہ کونسا راستہ اختیار کریں کہ آپ کا غصہ ٹھنڈا ہو جاۓ ۔ کیا آپ کو آپ کے بیٹے کے نامرتب کمرے نے غصہ دلایا ہے؟
روزہ اور ریاضت کا فرق
دوئم۔ دینی اور غیر دینی ریاضت میں ایک فرق یہ ہے کہ دین انسان کو اجازت نہیں دیتا کہ وہ اپنے آپ کو ضرر و زیاں سے دوچار کرے یا دوسروں کو نقصان پہنچائے اور اس کے اعمال کو بہرصورت منطقی اور معقول ثمرات پر منتج ہونا چاہئے۔
روزہ اور تپسیا میں فرق
لفظ ریاضت لغت میں کئی معانی میں استعمال ہوا ہے: 1۔ اپنے آپ یا کسی اور کی تہذیب نفس اور اصلاح کے لئے رنج و مشقت برداشت کرنا؛ 2۔ تمرین و مشق؛ 3۔ سعی و کوشش؛ 4۔ گوشہ نشینی اور لذتوں سے پرہیز اور عبادت کے ساتھ۔ (
کیا آپ غصّے پر قابو پانے کے لیۓ تیار ہیں ؟
غصے پر قابو پانے کا ہنر جان لیں تاکہ آسانی سے ذھنی تناؤ کو کم کرنے کے قابل ہو جائیں ۔ یہ درست ہے کہ غصے پر قابو پانا اور اس حالت میں اپنے ہوش حواس میں رہنا ایک بہت ہی مشکل کام ہے لیکن آپ چند باتوں کا خیال رکھتے ہوۓ غصے پر قابو پانے کی مہارت کو سیکھ سکتے
اپنے غصّے پر قابو پائیں
جب کبھی سڑک پر کسی کی غلطی کے باعث ٹریفک کا ہجوم لگ جاۓ تو آپ کو غصّہ آ جاتا ہے جب آپ کا بچہ آپ کے ساتھ تعاون نہیں کرتا ہے تب بھی آپ غصے میں آ جاتے ہونگے ؟ غصّہ آنا ایک قدرتی عمل ہے اور اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اس کو قابو میں رکھنا
روزہ، روح لطیف اور عزم صمیم
روزے دنیا کے آسمانی ادیان میں ہی نہیں، مشرقی فلسفی ادیان میں بھی پائے جاتے ہیں اور جدید سائنس تو اب روزوں کو بعض بیماریوں کے نسخے طور پر تجویز کرتی ہے۔
ورزش میں اخلاق کی کیا حیثیت ہے
دین اسلام ہمیشہ ایک کامل اور عالمی دین ہونے کی حیثیت سے زندگی کے تمام پہلوؤں پر دھیان دیتا ہے اور دنیا و آخرت کی ترقی کی تمام راہوں کو اپنے دامن میں لئے ہوئے ہے۔
اخلاص کے معني
اخلاص سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے کام کو خدا کے لئے اور اپنی ذمہ داری و تکالیف کی انجام دہی کی خاطر انجام دے ۔
خالص عبادت کيسي ہوني چاہيۓ ؟
اللہ نے انسان کی رہنمائی کے لیۓ اس زمین پر ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ انسان کو ایک منظم معاشرتی سانچے میں ڈھالیں اور انسان کے افکار و گفتار اور رویوں کو درست کریں ۔
اچھي عبادت سے خدا خوش ہوتا ہے
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کی بنیا د رکھی اور اس کی دیواروں کو بلند کیا
1
2
3
4
5
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن