سامانی دور حکومت
سامانی حکومت کے جد کا نام " سامان " تھا اور اس کا تعلق اشراف بلخ سے جا ملتا ہے ۔ اس خاندان کو ایران کی تاریخ میں خاص مقام حاصل ہے جس کی وجہ ان حکمرانوں کی فارسی زبان کے لیۓ بےلوث خدمت ہے ۔
ساسانی دور حکومت میں ایرانی علم و ادب نے بےحد ترقی کی اور یوں ایرانی علم و ادب کو رہتی دنیا تک زندہ رکھا ۔
اس کے چار بیٹے تھے جن کے نام نوح، احمد، یحیی اور الیاس تھے ۔ ان کے چاروں بیٹے خلیفہ مامون کی خدمت کیا کرتے تھے ۔ وہ بڑے محنتی اور وفادار تھے جس کی وجہ سے وہ خلیفہ کی نظر میں اپنا مقام بنانے میں کامیاب ہو گۓ ۔ انہیں خلیفہ مامون کی حکومت میں ترقی دے کر بڑے بڑے عہدوں پر فائز کیا گیا اور انہیں مختلف علاقوں کی حکومت بھی سونپ دی گئی ۔ نوح کو سمرقند کی حکومت ملی ، احمد کو فرغانہ ، یحیی کو چاچ اور الیاس کو ہرات کی حکومت چلانے کی ذمہ داری سونپی گئی ۔ چاروں بھائی بہت اعلی صلاحیتوں کے مالک تھے مگر ان میں احمد کچھ زیادہ ہوشیار اور لائق تھا ۔ جب اس کے بھائی نوح کی وفات ہوئی تو اس نے نوح کا علاقہ ( سمرقند اور کاشغر ) کو اپنے زیر انتظام علاقوں میں شامل کر لیا ۔ جب احمد کی وفات ہوئی تو ان کی وفات کے بعد اس بیٹوں نصر اور اسماعیل نے بھی سامانی حکومت کے لیۓ بےحد کام کیا اور اسے ترقی دی ۔ سامانی دور حکومت کی ایک خاص بات یہ تھی کہ اس دور میں شاعروں کو بہت ہی عزت کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا ۔
اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاتا ہے کہ سامانی دور حکومت کا دارلخلافہ " بخارا " بڑے بڑے فقیہوں ، ادیبوں ، اور مصنفوں کا مرکز بنا ہوا تھا ۔
اس دور حکومت کو فارسی زبان کی ترقی کا دور کہا جا سکتا ہے ۔ اسی دور حکومت میں فارسی نثر کی بنیاد رکھی گئی اور " تاریخ بلعمی " کو اس دور کی نثر کا بہترین نمونہ تصوّر کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح شعر و شاعری میں رودکی کی شاعری کو سامانی دور کی بہترین شاعری تصوّر کیا جاتا ہے ۔
تحریر : سید اسد الله ارسلان
متعلقہ تحریریں:
اشکانیان
تاريخ ايران