صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعرات 21 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
قرآن کریم
>
معارف قرآن
>
قرآن کے علوم
1
2
3
وجود خدا پر قرآنی آیات
وجود خدا پر قرآنی آیات
سورہ یاسین کا اثر انسان کی زندگی پر(حصّہ دوّم)
15 اگر کوئی اسے پڑھ لے، تجارت اور کار و بار میں اس کو نقصان نہیں پہنچ جائے گا۔ 16 وہ شخص جو یاسین کو تلاوت کرتے رہے، اس کے گھر قدرتی آفات میں تباہ نہیں ہوجاتا ہے۔
سورہ یاسین کا اثر انسان کی زندگی پر
سورہ مبارکہ یاسین انسانوں کی پوری زندگی، جسم اور روح، مال و دولت، صحت اور فلاح و بہبود، زندگی اور موت، اس دنیا اور آخرت کو متاثر کر سکتا ہے.
قرآن انسان کے لیۓ مشعل نور
قرآن مشعل نور اور کتاب ہدایت ہے اس کا نورہرجگہ اپنی شعاعوں کو پھیلا سکتا ہے البتہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے
قرآن کی سمجھ
انسان کتاب اللہ کی تلاوت محض ثواب جمع کرنے کے لیے نہیں پڑھتا بلکہ نفس اور زمین میں انقلاب برپا کرنے کے لیے پڑھتا ہے
انسان کے لیۓ کتاب ہدایت
قرآن کریم ہدایت و رحمت کا سرچشمہ ہے بہترین کلام وکتاب ہے،انسان کے کمال کے آخری مرحلہ تک پہنچنے ،خدا سے نزدیک ہونے ،اس کو نیکی اور سعادت کی طرف ہدایت کرنے والے مربی ّکی نشان دہی کراتی ہے
ابتداء اسلام میں کاتبان وحی
زید بن ثابت مدینہ میں پیغمبر(ص) کے پڑوس میں رہتے تھے اور لکھنا جانتے تھے لہٰذا پیغمبر(ص)نے انہیں بھی کتابت وحی کی دعوت دی اور ان کی کتابت بھی ہلکے ہلکے مشہورہوگئی،حتی انھوں نے پیغمبر(ص) کے حکم سے عبرانی زبان پڑھنا لکھنا سیکھ لی تھی اور عبرانی زبان میں آنے
قرآن کے کاتب
اس کے علاوہ خود لکھنا پڑھنا آنا کمال ہے نقص وعیب نہیں ہے اور کیونکہ پیغمبر کو تمام کمالات خدا کی طرف سے خاص طور پر عنایت ہوئے تھے لہٰذا ان کے لئے کسی استاد کی ضرورت نہیں تھی اور یہ بات ناممکن تھی، کہ پیغمبر کے کمالات میں اس کمال کی کمی ہوتی۔
کاتبان وحی
پیغمبر اکرم (ص) نے کیونکہ ظاہر میں کسی سے لکھنا پڑھنا نھیں سیکھا تھا اور لوگوں نے بھی آپ کو لکھتے پڑھتے نھیں دیکھا تھا لہٰذا لوگ آپ کو ”اْمّی“کہہ کر خطاب کرتے تھے لہٰذا قرآن نے بھی آپ کے لئے اسی لقب کو استعمال کیا اور ارشاد ہوا
رمضان کو سلام رمضان سے مکالمہ
دعائے وداع رمضان میں رمضان کو کئی بار سلام کیا گیا ہے؟ کیا ماہ رمضان ایک زندہ وجود ہے جس کے ساتھ اس طرح مکالمہ کیا جاتا ہے؟ قرآن کی رو سے تمام موجودات حق تعالی سے آگہی رکھتے ہیں اور اسی کی بندگی کرتے ہیں؛ وہی حقیقت جس سے ـ وجود کے لحاظ سے ـ تمسک کیا جا
ماہ رمضان، بہار قرآن!
آیات اور روایات سے استفادہ کرکے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ: روزہ اگرچہ ایک اہم عبادت ہے اور ثواب کثیر کا موجب ہے؛ لیکن یہ خود تقوٰی کے مرحلے تک پہنچنے کے لئے تمہید اور مقدّمہ ہے؛ ارشاد رب متعال ہے:
ماہ رمضان میں اور نزول قرآن
بعض دیگر شیعہ علماء (منجملہ ملامحسن فیض کاشانی (6) اور ابوعبداللہ زنجانی (7)) نے کہا ہے: نزول قرآن سے مراد، اس کے الفاظ کا نزول نہیں بلکہ اس کے حقائق اور مفاہیم کا نزول ہے نیز نزول قرآن سے مراد رسول اللہ (ص) کے قلب پر نازل ہونا ہے اور روایات میں قلب رسول
کیا پورا قرآن ماہ رمضان میں نازل ہوا
ارشاد ربانی ہے کہ {ماہ رمضان جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے} (1) اور سوال یہ ہے کہ کیا پورا قرآن ماہ رمضان میں نازل ہوا ہے؟
قرآن اور ماہ رمضان کی فضیلت
جب انسان روزہ کی حالت میں ہوتا ہے تب وہ اس بھوک کو محسوس کرتا ہے جس کا سامنا ایک مفلس انسان ہر روز کرتا ہے ۔ اس لیۓ روزے کی حالت میں غنی و فقیر ایک ہو جاتے ہیں ۔ اللہ تعالی نے اپنی مخلوق کے درمیان ایک مساوات برقرار کی اور غنی کو یہ احساس دلایا کہ
ماہ رمضان کی برکت اور قرآن پڑھنا
یہ وہ ماہ مبارک ہے جس میں جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں ، نا صرف جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں بلکہ شیطانوں کو بھی بند کر دیا جاتا ہے اور نیکیوں کے اجر اللہ پاک اپنی مہربانی سے بڑھا کر بے حد و حساب فرما دیتے ہیں ۔
قرآن کی روشنی میں ماہ رمضان کی فضیلت
ماہ رمضان برکتوں والا مہینہ ہے ۔ اس ماہ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مقدس کا نزول اسی پاک مہینے میں ہوا اور یہ وہ کتاب ہے جو قیامت تک کے انسانوں کے لیۓ ہدایت کا ذریعہ ہے ۔
علم قرات قرآن علوم اسلامي ميں سے قديم ترين علم ہے
اس علم کی پےدائش نزول قرآن کےساتھ ہوئی ۔ نزول قرآن کاوقت قراٴت میں کوئی اختلاف موجود نہیں تھا۔ یہ اختلاف راویوں کے اجتہاد کے سبب پیدا ہوا۔
قرآن کي جمع آوري ميں مراحل
آیات کو منظم کرنے اور چننے کا مرحله که سوروں کی حالت پیدا ھوجائے۔ یه کام ، خود پیغمبر اکرم (ص) کے زمانه میں آنحضرت ( ص) کے حکم سے انجام پایا ھے اور ھر آیت کی جگه کو خود آنحضرت (ص) نے مشخص فرمایا ھے۔
جمع قرآن سے متعلق متضاد اور متصادم روايات
”زید بن ثابت سے مروی ہے کہ”ابوبکر اور عمر کے حکم پر قرآن(خود ) میں نے جمع کیا۔“
حديث رسول کي روشني ميں قرآن آپ کے حيات طيبہ ہي ميں مرتب ہونے کي دليل
قرآن کریم خود پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اور آنحضرت (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی الہی روشنی میں تدوین پایا
حيات پيغمبر ہي ميں قرآن کے مرتب ہونے پر قرآني دلائل
جمع قرآن کی ذمہ داری خود خدا وند عالم نے لی ہے اور اسے امت پر نہیں چھوڑا حتٰی کہ اس کام کی ذمہ داری خود پیغمبر ختمی مرتبت (ص) پر بھی نہیں چھوڑی
قرآني آيات اور سورتوں کي ترتيب
سورتوں کی ترتیب کے بارے میں اہل نظر کے درمیان اختلاف ہے: سید مرتضی علم الھدیٰ اور بہت سے محققین جیسے حضرت آیت اللہ العظمی خوئی کا نظریہ ہے کہ جو قرآن آج ہمارے درمیان موجود ہے اس کی آیتوں اور سورتوں کی ترتیب زمانہ رسول کی ترتیب کے مطابق ہے۔
قرآن مجيد کي جمع آوري
اللہ تعالی نے آخری الہامی کتاب کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کیا اور اس کی حفاظت کا ذمہ بھی خود ہی اٹھایا ۔
کیفیت حرکات
وقف کے ساکن کی طرح حرکات کو بھی ادا کرنے کے مختلف طریقے ھیں جن میں مشھور اشباع اور امالہ ھے ۔
وقف و وصل
کسی عبارت کے پڑھنے میں انسان کو کبھی ٹھرنا پڑتا ھے اور کبھی ملانا پڑتا ھے ، ٹھرنے کا نام وقف ھے اور ملانے کا نام وصل ھے ۔
تفخیم و ترقیق
تفخیم کے معنی ھیں حرف کو موٹا بنا کر ادا کرنا ۔
حروف
چونکہ علم تجوید میں قرآن مجید کے حروف سے بحث ھوتی ھے اس لئے ان کا جاننا ضروری ھے ۔ عربی زبان میں حروف تھجی کی تعداد ۲۹ ھے ۔ ٹ ۔ ڈ ۔ ڑ وغیرہ ھندی کے مخصوص حروف ھیں اور پ ۔ چ ۔ ژ ۔ گ فارسی کے مخصوص حروف ھیں۔ ان کے علاوہ جملہ حروف تینوں زبانوں میں مشترک ھیں
حرکات
حروف پر آنے والی علامتوں کی پانچ قسمیں ھیں جن میں سے تین کو حرکات کھا جاتا ھے ۔ زبر ۔ زیر ۔ پیش ۔
کیفیات و صفات حروف
جس طرح حروف مخارج سے ادا ھوتے ھیں اسی طرح حروف کی مختلف صفتیں ھوتی ھیں مثلاً استعلاء ،جھر ، قلقلہ وغیرہ۔ کبھی مخرج اور صفت میں اتحادھوتا ھے جیسے ح اور عین اور کبھی مخرج ایک ھوتا ھے اور صفت الگ ھوتی ھے جیسے ھمزہ اور ہ ۔
علوم قرآن کی اصطلاح (حصّہ دوّم)
جلال الدین سیوطی کی نظر میں علوم قرآن کی تقسیم جلال الدین سیوطی ”الاتقان“ کے مقدمہ میں ”البرہان“ میں امام زرکشی کی تقسیم بندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں
علوم قرآن کی اصطلاح
صدر اسلام ہی سے اہل علم و دانش صحابہ تابعین اور تبع تابعین علوم قرآن میں سے کسی ایک یا چند علوم میں مہارت رکھتے تھے
قرآن مجید کی آیات میں محکم اور متشابہ سے کیا مراد ہے؟ (حصّہ دوّم)
”متشابہ“ وہ آیات ہیں جو خداوند عالم کے صفات اور معاد کی کیفیت کے بارے میں ہیں ہم یہاں پر چند آیات کو نمونہ کے طور پر بیان کرتے ہیں
کیا بسم اللہ تمام سوروں کا جز ہے؟ (حصّہ دوّم)
ہم یہاں شیعہ اور سنی دونوں فریقوں کی کتابوں میں منقول روایات کو بیان کرتے ہیں
قرآنی معلومات (حصّہ سوّم)
دو عورتوں کو قرآن نے نمونے کے طور پر پیش کیا ہے وہ ”آسیہ زن فرعون“ اور”مریم مادرحضرت عیسیٰ علیہ السلام“ہیں۔
قرآنی معلومات (حصّہ دوّم)
قرآن میں سب سے زیادہ حضرت موسیٰ کا نام آیا ہے
حروف تھجی کی انداز اور ادا ئیگی
حروف تھجی کی انداز، ادا ئیگی، احکام اور کیفیات کے اعتبار سے مختلف قسمیں ھیں ۔
علم تجوید کی ضرورت
تجوید کے معنی ہیں بہتر اور خوبصورت بنانا ۔ تجوید اس علم کا نام ھے جس سے قرآن کے الفاظ اور حروف کی بھتر سے بھتر ادائیگی اور آیات و کلمات پر وقف کے حالات معلوم ھوتے ھیں ۔
علم تجوید کی عظمت
ایسے اصول و آداب اور اس طرح کے شرائط و قوانین کو پیش نظر رکھنے کے بعد پہلا خیال یہی پیدا ھوتا ھے
علوم قرآن پر پہلی کتاب
علوم قرآن پر صدر اسلام سے ہی مستقل طور پر کتابیں تدوین ہوئی ہیں فہرست نویس علماء انہیں ضبط تحریر میں لائے ہیںابن ندیم نے ” الفہرست“ میں تفصیل کے ساتھ مولفین کے اسماء کا ذکر کیا ہے۔
عُلوم الِقُرآن
کلی طور پر وہ علوم جو آیات کے فہم و ادراک کے اور کلام خدا کے معانی کو سمجھنے کے لئے، قرآن سے پہلے مقدمةً سیکھے جاتے ہیں اُنہیں علوم قرآن کہتے ہیں
علوم قرآن سے کیا مراد ہے؟
وہ علوم جو قرآن سے ماخوذ ہیں اور جنہیں آیاتِ قرآن میں تحقیق اور جستجو سے حاصل کیا جاتا ہے انہیں ”علوم فی القرآن کہتے ہیں۔
اسامی قرآن کا تصور
قرآن پاک کے اسامی اور ناموں کے بارے میں کتاب اور سنت کے پیروکاروں اور بہت سارے محققین نے مفصل کتاب، تحقیقی مقالات اور جریدے نشر و اشاعت کئے ہیں
قرآنی معلومات
پورا قرآن تیس پاروں پر مشتمل ہے۔
قرآن مجید کی آیات میں محکم اور متشابہ سے کیا مراد ہے؟
اس نے آپ پر وہ کتاب نازل کی ہے جس میں سے کچھ آیتیں محکم ہیں جو اصل کتاب ہیں اور کچھ متشابہ ہیں
کیوں بعض قرآنی آیات متشابہ ہیں؟
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قرآن مجید میں متشابہ آیات کی وجہ کیا ہے؟ جبکہ قرآن مجید نور، روشنی، کلام حق اور واضح ہے نیزلوگوں کی ہدایت کے لئے نازل ہوا ہے تو پھر قرآن مجید میں اس طرح کی متشابہ آیات کیوں ہیں اور قرآن مجید کی بعض آیات کا مفہوم پیچیدہ کیوں ہے
کیا بسم اللہ تمام سوروں کا جز ہے؟
اس مسئلہ میں شیعہ علماء اور دانشوروں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے کہ ”بسم اللہ “سورہ حمد اور بقیہ دوسرے سوروں کا جز ہے
كتاب آسمانی سے مراد کیا ہے؟ (حصّہ سوّم)
امام محمد باقر علیہ السلام آیت قل كفی باللہ شھیداً بینی و بینكم و من عندہ علم الكتاب كے ذیل میں فرماتے ہیں: آیت سے مراد ھم اھل بیت (ع) ہیں اور ھم میں سب سے پھلے و سب سے برتر علی علیہ السلام ہیں۔
كتاب آسمانی سے مراد کیا ہے؟ (حصّہ دوّم)
اس سلسلہ میں جوتقسیم بندی كی گئی ہے وہ معاشرہ كے اكثریت كو دیكھ كر كی گئی ہے لیكن ھر زمانہ اور ھر معاشرہ میں كچھ لوگ ایسے پائے جاتے ہیں جو دوسروں سے متفاوت ہیں
افلاک و زمیں
بےشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کے آنے جانے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔
اختتاميہ كلمات
آخرى بات يہ ہے كہ اللہ تعالى كے نزديك يہ گناہ كبيرہ ہے كہ كسى پر ايسى بات يا ايسے كام كى تہمت لگائي جائے جو اس نے نہ كہى ہو يا اُسے انجام نہ ديا ہو ۔
1
2
3
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن