صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعرات 21 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
قرآن کریم
>
معارف قرآن
>
قرآنی قصّے
1
2
قرآن کریم نے حضرت عیسی(ع) کو کلمۃ اللہ کا کیوں نام دیا ہے؟
قرآن کریم نےحضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کلمۃ اللہ کے نام سے یاد کیا ہے۔ یعنی وہ پیغمبرجب آپ انہیں دیکھتے تواللہ کا معجزہ ہمیشہ ان کے ساتھ تھا۔
كيوں اس بچے كو قتل كر رہے ہو؟
ان كا دريائي سفر ختم ہوگيا وہ كشتى سے اتر آئے ،سفر جارى تھا اثنائے راہ ميں انہيں ايك بچہ ملا ليكن اس عالم نے كسى تمہيد كے بغير ہى اس بچے كو قتل كرديا
خدائي معلم اور يہ ناپسند يدہ كام ؟
موسى (ع) اس عالم ربانى كے ساتھ چل پڑے _چلتے چلتے ايك كشتى تك پہنچے اور اس ميں سوار ہو گئے
عظيم استاد كى زيارت
قرآن اس داستان كو آگے بڑھاتے ہوئے كہتا ہے:جس وقت موسى عليہ السلام اور ان كے ہمسفر دوست مجمع البحرين اور پتھر كے پاس پلٹ كر آئے
عرصہ دراز تك جناب خضر عليہ السلام كى تلاش
بعض لوگوں نے جناب موسى عليہ السلام كے اس قول كے ،كہ انھوں نے كہا:ميں اس وقت تك كوشش كروں گا بج تك اپنا مقصد حاصل نہ كرلوں كے بارے ميں كہا ہے
حضرت موسى ، جناب خضر كى تلاش ميں
حضرت موسى عليہ السلام كو كسى نہايت اہم چيزى كى تلاش تھي_وہ اس كى جستجو ميں دربدر پھر رہے تھے_وہ عزم بالجزم اور پختہ ارادے سے اسے ڈھونڈ رہے تھے_وہ ارادہ كئے ہوئے تھے كہ جب تك اپنا مقصود نہ پاليں چين سے نہيں بيٹھيں گے
حضرت خضر عليہ السلام
ابى بن كعب نے ابن عباس كى وساطت سے پيغمبر اكرم (ص) كى ايك حديث اس طرح نقل كى ہے:
كيا اچھا ہوا كہ ہم قارون كى جگہ نہ تھے
قصص القرآن منتخب از تفسير نمونه تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم
عذاب الہي
اس مقام پر قرآن مجيد كے الفاظ يہ ہيں : ہم نے اسے اور اسكے گھر كو زمين ميں غرق كردي
قارون كى شيطانى فكر
اس وقت قارون كے ذہن ميں ايك شيطانى خيال آيا_ اس نے كہا كہ ميں نے ايك بہت اچھى تدبير سوچى ہے_ ميرا خيال ہے كہ اس كے خلاف ايك منافى عصمت سازش كرنى چاہئے_
كاش ہم بھى قارون جيسے ہوتے
جيسا كہ دنيا كا معمول ہے قارون كى جاہ و حشمت كو ديكھ كر لوگوں كے دوگروہ ہوگئے_دنيا پرست كثريت نے جب اس خيرہ كن منظر كو ديكھا تو ان كے دل ميں تمنائيں مچلنے لگيں_
نمائشے ثروت كا جنون
عام طور پر ديكھا جاتاہے كہ مغرور دولت مند لوگ طرح طرح كے جنون ميں مبتلا ہو جاتے ہيں_ ان ميں سے ايك نمائشے ثروت كا جنون ہے_ انھيں اس عمل سے خوشى حاصل ہوتى ہے كہ اپنى دولت كا لوگوں پر اظہار كريں
قارون كا جواب
اب ہميں يہ ديكھنا ہے كہ اس سركش و ستمگر بنى اسرائيل نے ان ہمدرد واعظين كو كيا جواب ديا_
چار نصيحتيں
آيئے اس بحث سے آگے بڑھيں اور ديكھيںكہ بنى اسرائيل نے قارون سے كيا كہا: قرآن كہتا ہے: اس وقت كو ياد كرو جب اس كى قوم نے اس سے كہا
قارون ، بنى اسرائيل كا مغرور اور مالدار شخص
يہاں پر گفتگو بنى اسرائيل كے ايك اور مسئلے اور الجھن كى جاتى ہے مسئلہ يہ ہے كہ ان ميں ايك سركش سرمايہ دار تھا اس كا نام قارون تھا جوغروروسركشى ميں مست كردينے والى دولت كا مظہر تھا
باپ سے نيكى كا صلہ
اس قسم كى گائے اس علاقے ميں ايك ہى تھي،بنى اسرائيل نے اسے بہت مہنگے داموں خريدا، كہتے ہيں اس گائے كا مالك ايك انتہائي نيك آدمى تھا جو اپنے باپ كا بہت احترام كرتا تھا_
بنى اسرائيل كے اعتراضات
اسكے بعد انہيں اطمينان ہوگيا كہ استہزاء مذاق نہيں بلكہ سنجيدہ گفتگو ہے تو _
بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ
بنى اسرائيل ميں سے ايك شخص نا معلوم طور پر قتل ہو جاتا ہے _اس كے قاتل كا كسى طرح پتا نہيں چلتا_
ميرا بھائي ميراناصر ومددگار
بہرحال ايك كامياب رہبر ورہنما وہ ہوتا ہے كہ جو سعي ، فكر اور قدرت روح كے علاووہ ايسى فصيح وبليغ گفتگو كرسكے كہ جو ہر قسم كے ابہام اور نارسائي سے پاك ہو
كاميابى كے اسباب كى درخواست
موسى عليہ السلام اس قسم كى سنگين مامورريت پر نہ صرف گھبرائے نہيں،بلكہ معمولى سى تخفيف كےلئے بھى خدا سے درخواست نہ كي
اور انذار و بشارت حضرت موسى عليہ السلام
حضرت موسى عليہ السلام كو جو معجزات عطا كئے گئے ان ميں سے پہلا معجزہ خوف كى علامت پر مشتمل تھا اس كے بعد موسى كو حكم ديا گيا كہ اب ايك دوسرا معجزہ حاصل كرو جو نورواميد كى علامت ہوگا
موسى عليہ السلام كا عصا اور يد بيضا
اس ميں شك نہيں كہ انبياء عليہم السلام كو اپنے خدا كے ساتھ ربط ثابت كرنے كے لئے معجزے كى ضرورت ہے ، ورنہ ہر شخص پيغمبر ى كا دعوى كرسكتا ہے
حضرت موسى عليہ السلام كى زندگى كے بہترين ايام
كوئي آدمى بھى حقيقتاً يہ نہيں جانتا كہ ان دس سال ميں حضرت موسى عليہ السلام پر كيا گزرى ليكن بلاشك يہ دس سال حضرت موسى عليہ السلام كى زندگى كے بہترين سال تھے يہ سال دلچسپ، شيريں اور آرام بخش تھے
جناب موسى عليہ السلام حضرت شعيب (ع) كے داماد بن گئے
اب حضرت موسى عليہ السلام كى زندگى كے چھٹے دور كا ذكر شروع ہوتا ہے حضرت موسى عليہ السلام جناب شعيب عليہ السلام كے گھر آگئے يہ ايك سادہ سا ديہاتى مكان تھا
حضرت موسى (ع) جناب شعيب (ع) كے گھر ميں
چنانچہ حضرت موسى عليہ السلام اس جگہ سے حضرت شعيب كے مكان كى طرف روانہ ہوئے
ايك نيك عمل نے موسى (ع) پر بھلائيوں كے دروازے كھول ديئے
اس مقام پر ہم اس سرگزشت كے پانچوں حصے پر پہنچ گئے ہيں اور وہ موقع يہ ہے كہ حضرت موسى عليہ السلام شہرمدين ميں پہنچ گئے ہيں
حضرت موسى عليہ السلام كے ليے سزا ئے موت
اس واقعے كى فرعون اور اس كے اہل دربار كو اطلاع پہنچ گئي انھوں نے حضرت موسى سے اس عمل كے مكرر سرزد ہونے كو اپنى شان سلطنت كے لئے ايك تہديد سمجھا _ وہ باہم مشورے كے لئے جمع ہوئے اور حضرت موسى كے قتل كا حكم صادر كرديا
موسى عليہ السلام كى مخفيانہ مدين كى طرف روانگي
فرعونيوں ميں سے ايك آدمى كے قتل كى خبر شہر ميں بڑى تيزى سے پھيل گئي قرائن سے شايد لوگ يہ سمجھ گئے تھے كہ اس كا قائل ايك بنى اسرائيل ہے اور شايد اس سلسلے ميں لوگ موسى عليہ السلام كا نام بھى ليتے تھے
موسى عليہ السلام مظلوموں كے مددگار كے طور پر
اس دور ميں ان كے وہ واقعات ہيں جو انھيں دوران بلوغ اور مصر سے مدين كو سفر كرنے سے پہلے پيش آئے اور يہ وہ اسباب ہيں جو ان كى ہجرت كا باعث ہوئے
صرف تيرا ہى دودھ كيوں پيا
جس وقت حضرت موسى عليہ السلام ماں كا دودھ پينے لگے،فرعون كے وزير ہامان نے كہا: مجھے لگتا ہے كہ تو ہى اسكى ماں ہے_ بچے نے ان تمام عورتوں ميں سے صرف تيرا ہى دودھ كيوں قبول كرليا؟
اللہ كى عجيب قدرت
اس چيز كانام قدرت نمائي نہيںہے كہ خداآسمان و زمين كے لشكروں كو مامور كركے كسى پُرقوت اور ظالم قوم كو نيست و نابود كردے
دلوں ميں حضرت مو سى عليہ السلام كى محبت
روايات ميں مذكور ہے كہ فرعون كى ايك اكلوتى بيٹى تھي_وہ ايك سخت بيمارى سے شديد تكليف ميں تھي_فرعون نے اس كا بہت كچھ علاج كرايا مگر بے سود
دريا كى موجيں گہوارے سے بہتر
غالباً صبح كا وقت تھا_ابھى اہل مصر محو خواب تھے_مشرق سے پو پھٹ رہى تھي_ماںنے نوزائيدہ بچے اور صندوق كو دريائے نيل كے كنارے لائي،بچے كو آخرى مرتبہ دودھ پلايا_
جناب موسى عليہ السلام تنور ميں
وہ دايہ مادر موسى (ع) كے گھر سے باہر نكلي_ تو حكومت كے بعض جاسوسوں نے اسے ديكھ ليا_ انھوںنے تہيہ كرليا كہ وہ گھر ميں داخل ہوجائيں گے_ موسى (ع) كى بہن نے اپنى ماں كو اس خطرے سے آگاہ كرديا ماں يہ سن كے گھبراگئي_ اس كى سمجھ ميں نہ آتا تھا كہ اب كيا كرے
حضرت موسى عليہ السلام
تمام پيغمبر كى نسبت قرآن ميں حضرت موسى (ع) كا واقعہ زيادہ آيا ہے_تيس سے زيادہ سورتوں ميں موسى (ع) و فرعون اور بنى اسرائيل كے واقعہ كى طرف سومرتبہ سے زيادہ اشارہ ہوا ہے_
قوم لوط (ع) كا اخلاق
اسلامى روايات وتواريخ ميں جنسى انحراف كے ساتھ ساتھ قوم لوط (ع) كے برے اور شرمناك اعمال اور گھٹيا كردار بھى بيان ہوا ہے
صبح كے وقت نزول عذاب كيوں؟
يہاں پر ذہن ميں يہ سوال پيدا ہوتاہے كہ نزول عذاب كےلئے صبح كا وقت كيوں منتخب كيا گيا رات كے وقت ہى عذاب كيوں نازل نہيں ہوا ؟
كيا صبح قريب نہيں ہے؟
بالآخر انھوں نے لوط سے آخرى بات كہي: نزول عذا ب كا لمحہ اور وعدہ كى تكميل كا موقع صبح ہے اور صبح كى پہلى شعاع كے ساتھ ہى اس قوم كى زندگى غروب ہوجائے گى
اے لوط (ع) آپ پريشان نہ ہويئے
آخر كار پروردگار كے رسولوں نے حضرت لوط كى شديد پريشانى ديكھى اور ديكھا كہ وہ روحانى طور پر كس اضطراب كا شكار ہيں تو انہوں نے اپنے اسرار كار سے پردہ اٹھايا
اے كاش ميں تم سے مقابلہ كرسكتا
بہر حال جب حضرت لوط عليہ السلام نے ان كى يہ جسارت اور كمينہ پن ديكھى تو انھوں نے ايك طريقہ اختيار كيا تاكہ انھيں خواب غفلت اور انحراف وبے حيائي كى مستى سے بيدار كرسكيں
قوم لوط (ع) آپ كے گھر ميں داخل ہوگئي
شہروالوں كو جب لوط عليہ السلام كے پاس آنے والے نئے مہمانوں كا پتہ چلا تو وہ ان كے گھر كى طرف چل پڑے، راستے ميں وہ ايك دوسرے كو خوش خبرى ديتے تھے
صرف ايك خاندان مومن اور پاك
فرآن سے بخوبى ثابت ہوتاہے كہ اس علاقے كى تمام آباديوں اور بستيوں ميں صرف ايك ہى خاندان مومن اور پاك نفس تھا اور خدانے بھى اسے عذاب سے نجات دى جيسا كہ قرآن ميں مذكور ہے
يہ ہے گناہ گاروں كا انجام
آخركار حضرت لوط عليہ السلام كى دعا مستجاب ہوئي اور خدا كى طرف سے اس قوم تباہ كار كے خلاف سخت سزا كا حكم صادر ہوا ،وہ فرشتے جو عذاب نازل كرنے پر مامور تھے قبل اس كے كہ سرزمين لوط پر اپنا فرض ادا كرنے كے لئے جاتے
جہاں پر عفت ايك عيب ہو
قوم لوط كے افراد جو بادہ شہوت وغرور سے مست ہوچكے تھے، اس رہبر الہى كى نصيحتوں كو جان ودل سے قبول كرنے اور خود كو اس دلدل سے باہر نكالنے كى بجائے اس كے مقابلے پر تل گئے اور ان سے كہا
حضرت لوط عليہ السلام
جناب لوط عليہ السلام خدا كے عظيم پيغمبر تھے اور حضرت ابراہيم (ع) كے ہم عصر تھے اور جناب ابراہيم(ع) سے قريبى رشتہ دارى تھى (كہا جاتاہے كہ (آپ جناب ابراہيم (ع) كے خا لہ زاد بھائي تھے
حضرت عزير عليہ السلام
يہ گفتگو ايك نبى كى ہے جو اثنا سفر ايك سوارى پر سوار تھا ،كھانے پينے كا كچھ سامان اس كے ہمراہ تھا اور وہ ايك ابادى ميں سے گزر رہا تھا جو وحشتناك حالت ميں گرى پڑى تھى
وادى القرى ميں نو مفسد ٹولوں كى سازش
يہاں پر حضرت صالح اور ان كى قوم كى داستان كا ايك اور حصہ بيان كيا گيا ہے جو درحقيقت گزشتہ حصے كا تتمہّ ہے
قوم ثمود كا انجام
قرآن كريم ميں اس سركش قوم قوم ثمود پر تين دن كى مدت ختم ہونے پر نزول عذاب كى كيفيت بيان كى گئي ہے :اس گروہ پر عذاب كے بارے ميں جب ہمارا حكم آپہنچا تو صالح اور اس پر ايمان لانے والوں كو ہم نے اپنى رحمت كے زير سايہ نجات بخشى _
ناقہ صالح
اس كے بعد آپ نے اپنى دعوت كى حقانيت كے لئے معجزے اور نشانى كى نشاندہى كى ،ايسى نشانى جو انسانى قدرت سے ماورا ہے اور صرف قدرت الہى كے سہارے پيش كى گئي ہے
قوم صالح كى ہٹ دھرمي
آپ حضرات، گمراہ قوم كے سامنے حضرت صالح عليہ السلام كى منطقى اور خيرخواہى پر مبنى گفتگو ملاحظہ فرماچكے ہيں جناب صالحع كے جواب ميں اس قوم كى گفتگو بھى سينے انھوں نے كہا:اے صالح : تم سحرزدہ ہوكر اپنى عقل كھوچكے ہو، لہذا غير معقول باتيں كرتے ہو
1
2
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن