1۔ عورت کی ملازمت کا مناسب کوٹہ مقرر کیا جائے۔
2۔ خواتین کی عزت و حرمت کو تحفظ دیا جائے۔
3۔ پردہ کے بارے میں مختلف مکتبہ ہائے فکر کے الگ الگ نظریات ہیں۔ ان تمام مکتبہ ہائے فکر کو قرآن و حدیث سے مدد لینی چاہئے تاکہ پردہ کے بارے میں احکامات خداوندی کا پورا پورا اہتمام ہو۔ پردے کی وجہ سے عورت کو تنگ کرنا یا پردہ ترک کرنے پر مجبور کرنا چھوڑ دیا جائے۔ اگر حالات کی خرابی یا دہشت گردی کا خوف ہے تو پھر جدید آلات کی مدد سے سیکورٹی کو سخت کیا جائے۔
4۔ اساتذہ کی عزت کی جائے اور ان کی ملازمت کو مناسب تحفظ فراہم کیا جائے۔
5۔ اسلام کے نظام کفالت کو متعارف کروایا جائے۔
6۔ بے سہارا دیہی خواتین کی کفالت کے لئے چھوٹے منصوبوں کی تیاری کا ادارہ بنایا جائے جو انہیں چھوٹی سطح کے کاروبار میں مہارت فراہم کرسکے اور چھوٹے بلاسود قرضے دیئے جائیں۔
7۔ سرکاری شعبے میں کام کرنے والی خواتین کی حقیقی صورت حال کا جائزہ تیار کیا جائے تاکہ مختلف اداروں اور سطحوں پر کام کرنے والی خواتین کو مناسب سہولتیں فراہم کی جائیں۔
8۔ پرائیویٹ اداروں میں خواتین کی بہتری کے لئے ملازمت کی شرائط، تنخواہ یا مراعات کی کیفیت طے کی جائے اور عورت کے استحصال کو ختم کیا جائے۔
9۔ مقام ملازمت پر عورت کو ہراساں کئے جانے والے افعال کو جرم Declare کیا جائے۔
10۔ بڑے شہروں اور قصبوں میں ملازمت پیشہ خواتین کے لئے مفت یا ارزاں نرخوں پر ہوسٹل فوری طور پر بنوائے جائیں۔
11۔ پبلک ٹرانسپورٹ کو بہتر بنانا اور عورتوں کے لئے خاص ٹرانسپورٹ کا انتظام کرنا، 12۔ پڑھے لکھے یا تہذیب یافتہ ڈرائیور اور کنڈیکٹرز کو بھرتی کیا جائے۔
13۔ شادی شدہ خواتین اور خاص طور پر جن کے بچے چھوٹے ہوں ان کے ساتھ خصوصی رعایت برتنا۔
14۔ گنجان آباد علاقوں میں خواتین کے لئے الگ عام بیت الخلاء بنائے جائیں۔ اسی طرح بڑی شاہراہوں اور ایسے تمام دفاتر میں جہاں عورتیں ملازمت کرتی ہیں ان کے لئے الگ بیت الخلاء بنائے جائیں۔
15۔ عورتوں کی بنائی ہوئی مصنوعات کی مارکیٹنگ کے لئے ایسے اداروں کی مدد حاصل کی جائے جو انہیں بہتر مشورے اور تعاون فراہم کرسکیں۔
16۔ ادارہ برائے ملازمت خواتین قائم کیا جائے۔
17۔ موجودہ لیبر قوانین اور دیگر معمولات پر نظر ثانی کی جائے تاکہ خواتین کو غیر امتیازی اور برابر کے موقع حاصل ہوں۔
18۔ عورتوں کے لئے مناسب روزگار کے مواقع بڑھائے جائیں۔
19۔ غربت سے جنم لینے والے مختلف النوع مسائل مثلا بھٹہ پر مزدوری کرنے والی خواتین کارکنوں کے جنسی استحصال کو ختم کیا جائے۔
20۔ عورت کی سربراہی میں چلنے والے گھرانوں کی حیثیت کو تسلیم کیا جائے۔
21۔ ملازمت پیشہ عورتوں کو تمام بنیادی سہولتیں بروقت فراہم کی جائیں۔
22۔ اسلامی روایات اور اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے شروع سے ہی مردوں کے دلوں میں عورتوں کی تقدیس کا جذبہ اجاگر کیا جائے اور انہیں نظریں نیچی رکھنے کی ترغیب دی جائے۔