اسلام اور حقوقِ نسواں
ہم اسلام کے احسانات کو یاد نہیں رکھتے ، بس ان معاملات میں الجھے رہتے ہیں جو ہمارے دل کی تنگی کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔ پھر ہم شکایتیں کرتے ہیں کہ اسلام نے عورت کی حیثیت کو کم کیا ہے۔
جبکہ اسلام نے عورت کو وہ حقوق دئے ہیں جو کسی اور مذہب نے نہیں دئے۔
دنیا کی کسی بھی مذہبی کتاب میں عورتوں کے نام سے کوئی chapter موجود نہیں لیکن قرآن وہ واحد آسمانی کتاب ہے جس میں عورتوں کے نام (النساء) کی ایک مکمل سورۃ موجود ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے واضح کر دیا ہے کہ مرد اور عورت میں سے کس کا درجہ بڑا ہے اور کس کا کم ؟
بےشک مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں جو بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔ (سورۃ:التوبۃ ، آیت:71)
جدیدیت کا مطلب ہم نے یہ لے لیا ہے کہ مرد اور عورت مادر پدر آزاد ہو جائیں، انہیں کوئی روک ٹوک نہ ہو۔
مغرب نے جب اس طرح کی آزادی اور حقوق عورت کو دئے تو آج اس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں :
* آج وہاں ناجائز بچوں کی تعداد جائز سے زیادہ ہے
* یہی بچے مستقبل کے جرائم پیشہ افراد بنتے ہیں
* مغربی مفکر اس رحجان سے پریشان ہیں اور ان موضوعات پر کتابیں لکھی جا رہی ہیں
* عورت کے لئے "بیک ٹو ہوم" کا نعرہ لگایا جا رہا ہے
مغرب نے عورت کو چند حقوق تو دئے لیکن بدلے میں عورت نے اپنا سکون ، شرم و حیا اور گھر جیسے پرسکون ادارے کو خیرباد کہہ دیا۔ اتنا کچھ گنوا کر ہی اسے نام نہاد آزادی ملی۔
کیا ہم مسلمان بھی یہی چاہتے ہیں کہ اتنا بہترین نظامِ زندگی جو اسلام نے دیا ہے ، اسے چھوڑ کر غیروں سے رہنمائی حاصل کریں ؟
مسلمان عورت کو معاش کی ذمہ داری سے مبرا کیا گیا ، اس کا دائرہ کار مخصوص کیا گیا اور اسے گھر پر توجہ دینے پر ابھارا گیا۔
آج مغربی دنیا میں اسلام تیزی سے پھیلتا چلا جا رہا ہے۔ اس میں اکثریت تعلیم یافتہ خواتین کی ہے اور خواتین یہی کہتی ہیں کہ جو حقوق اور تحفظ اسلام میں ہے ، وہ کہیں اور نہیں۔
عورت کو اسلام میں اتنی آزادی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے تجارت کر سکتی ہے۔ اپنی علیحدہ جائداد رکھ سکتی ہے۔ تعلیم حاصل کر سکتی ہے۔
صحابیات رضی اللہ عنہما کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں۔
اگر اسلام نے عورت کے ساتھ ناانصافی کی ہوتی تو ان خواتین کو یہ مقام نہ ملتا۔
مغربی معاشرہ یا اس سے مرعوب مسلمان یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ خواتین کو حقوق دئے جائیں۔ لیکن خود اس معاشرے نے خواتین کو کیا دیا؟
آرٹ اور کلچر کے خوبصورت پردوں کے پیچھے عورت کا اس قدر استحصال کیا گیا کہ وہ مردوں کے ہاتھوں کھلونا بن کر رہ گئی۔
اسلام ، عورت کو عورت ہی رہنے دیتے ہوئے ، وہ تمام جائز کاموں کی اجازت دیتا ہے جو مردوں کو حاصل ہیں اور کوئی چیز اس کی ترقی میں مانع نہیں ہوتی۔
عورت تعلیم میں مردوں سے بھی آگے جا سکتی ہے لیکن حدود وہی رہیں گے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس کے لئے مقرر کئے ہیں۔
کچھ جگہ مسلم معاشرے کا خود قصور ہے کہ وہ عورت کو اس کا جائز حق نہیں دیتے اور یہ صرف قرآن و سنت کی تعلیم سے دوری کا نتیجہ ہے۔
قرآن و سنت میں دئے گئے حقوق کا تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ اسلام نے عورت کو جو حقوق دئے ہیں وہ موجودہ تقاضوں سے ہم آہنگ ہیں !!
روزنامہ اردو نیوز
متعلقہ تحریریں:
عورت امام خمینی (رہ) کی نظر میں
عورت اقبال کی نظر میں