دین یہود میں ازدواج
یہودی قانون میں عورت کی شادی اپنے ولی کے اذن سے ہوتی ہے، عقد کی ظاہری علامت یہ ہے کہ مرد اس عورت کے ہاتھ پر ایک رقم رکھتا ہے۔ پھر اس رقم کے علاوہ مرد اس کو مہر بھی دیتا ہے جسے ان کے ہاں (ختوبا) کا نام دیا جاتا ہے، یہود کے ہاں سے مہر کی یہ رسم روم کے قوانین میں جگہ پا گئی اور کلیسائی قوانین کا حصہ بن گئی۔ تعدد زوجات بھی یہودی آئین میں جائز ہے لیکن انتہائی قریبی رشتے مثلاً باپ بیٹی، بہن بھائی کا باہمی ازواج نہیں ہوتا۔ باپ اپنی بیٹی کی شادی کے وقت اسے میراث کا حصہ ادا کردیتا ہے اور وہ اس کے شوہر کے اختیار میں چلا جاتا ہے۔ لیکن شوہر کو یہ حق نہیں ہوتا کہ اپنی بیوی کے اموال کسی دوسرے کی طرف منتقل کر دے۔ طلاق دینے کی صورت میں شوہر پر لازم ہو جاتا ہے کہ وہ اس عورت کے سارے اموال ختوبا سمیت اسے واپس دے دے ۔ میشنامیں ایک جوان لڑکی کیلئے ختوبا کی مقدار ۲۰۰ دینار ہے اور بیوہ کیلئے ۱۱۰ دینار معین کی جا چکی ہے۔ یہود شادی سے پہلے مرد و زن کی منگنی کر دیتے ہیں ، کنواری منگنی شادی سے بارہ ماہ قبل اور بیوہ منگنی ایک ماہ قبل از عقد کی جاتی ہے۔ اگر شوہر فوت ہو جائے تو اس کے بھائی کو اپنی بھاوج سے شادی کرنا پڑتی ہے۔ اگر وہ انکار کرے تو وہ عورت اپنے پاؤں سے جوتا اتار دیتی ہے اور اپنے شوہر کے بھائی کے منہ پر تھوک دیتی ہے۔
اسلام ان اردو ڈاٹ کام