• صارفین کی تعداد :
  • 3793
  • 2/5/2011
  • تاريخ :

اختیار كے سلسلہ میں قرآن مجید كی وضاحت (حصّہ دوّم)

بسم الله الرحمن الرحیم

لیكن قرآن مجید كی درج ذیل آیت سے یہ استدلال كرنا كہ افعالِ انسان، خداوندعالم كی ایجاد ھے:

<اَللّٰہُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ >

” خدا تمھارا خالق ھے اور جو كچھ تم انجام دیتے هو“

كیونكہ آیت اس بات كی وضاحت كرتی ھے كہ جو كچھ انسان انجام دیتا ھے وہ خداوندعالم كی خلقت ھے تو نتیجہ باطل ھے كیونكہ یہ آیہٴ شریفہ پھلی آیت كا نتیجہ ھے ارشاد هوتا ھے:

<قَالَ اَتَعْبُدُوْنَ مَا تَنْحِتُوْنَ >

(جناب ابراھیم نے كھا كہ افسوس) تم اس كی پرستش كرتے هو جسے تم لوگ خود تراش كر بناتے هو“

لہٰذا اس سوال كے جواب میں یہ مذكورہ آیت نازل هوئی:

<اَللّٰہُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ >

اگر انسان ان دونوں آیات كوسامنے ركھے تو نتیجہ یہ نكلے گا كہ یہ آیہ كریمہ ان لوگوں كی ردّ میں نازل هوئی جو لكڑی اور پتھر سے بت بناكر ان كی عبادت كیاكرتے تھے اور ان سے قربت حاصل كرتے تھے، لہٰذا خداوندعالم نے اس آیت كے ذریعہ یہ ظاھر كردیا كہ ھم ھی نے ان مشركین كو پیدا كیا ھے اور ان چیزوں كو پیدا كیا جن كے ذریعہ سے مشركین بت بناتے ھیں۔

لہٰذا اس آیت میں بندوں كے افعال و اعمال كے متعلق كوئی بات نھیں ھے۔

بشکریہ : صادقین ڈاٹ کام


متعلقہ  تحریریں:

جبر و اختیار

اسلام اور عدالت اجتماعی

اسلام اور عدالت اجتماعی  (حصّہ دوّم)

اسلام کا نظام عدل

امام علی معلم عدالت