• صارفین کی تعداد :
  • 2937
  • 11/8/2009
  • تاريخ :

معمولى وسيلہ سے سخت ترين سزا

پرندے

اصحاب فيل

اصحاب فيل ( حصّہ دوّم )

اصحاب فيل ( حصّہ سوّم )

اصحاب فيل ( حصّہ چهارم )

قابل توجہ بات يہ ہے كہ خدا نے اس ماجرے ميں مستكبرين اور سركشوں كے مقابلہ ميں اپنى قدرت اعلى ترين صورت ميں دكھادى ہے_شايد دنيا ميں ابرہہ كے لشكر كے عذاب سے بڑھ كر زيادہ سخت اور كوئي عذاب نہ ہو اور ان مغرور لوگوں كو اس طرح سے تباہ و برباد كردياجائے كہ ريزہ ريزہ اور كھائے ہوئے بھوسے كى طرح ہوجائيں_اتنى بڑى قدرت و شوكت ركھنے والى جمعيت كى نابودى كے لئے نرم قسم كے سنگ ريزوں اور كمزور اور چھوٹے چھوٹے پرندوں سے كام لياجائے_ وہى بات كہ يہ دنيا جہاں كے تمام مستكبرين اور سركشوں كے لئے ايك تنبيہ ہے، تا كہ وہ جان ليں كہ وہ خدا كى قدرت كے مقابلہ ميں كس قدر ناتواں ہيں_

مطلب يہ ہے كہ بعض اوقات ايسا ہوتا ہے كہ خدا اس قسم كے عظيم كام بہت ہى چھوٹے سے ، موجودات كے سپرد كر ديتا ہے ، مثلا ايسے جراثيم كو، جو ہر گز انكھ سے ديكھے نہيں جاسكتے ، مامور كر ديتا ہے كہ وہ ايك مختصر سى مدت ميں سرعت كے ساتھ اپنى پيدائش بڑھا كر طاقت اور قدموں كو ايك خطرناك سرايت كرنے والى بيمارى ،مثلا:""وبا""و""طاعون""ميں مبتلا كردے اور ايك مختصر سى مدت ميں خزاں كے پتوں كى طرح زمين پر -ڈھير كر دے_

يمن كا عظيم بند(سد مارب )زيادہ ابادى اور ايك عظيم طاقت ور تمدن كى پيدائش كے ذريعہ بنى اور اس قوم كى سركشى بڑھ گئي ،ليكن اس قوم كى نابودى كا فرمان جيسا كہ بعض روايات ميں ايا ہے، ايك يا چند صحرائي چوہوں كے سپرد ہوا تا كہ وہ اس عظيم بند كے اندر گھس جائيں اور اس ميں ايك سوراخ كرديں_ اس سوراخ ميں پانى داخل ہونے كى وجہ سے يہ سوراخ بڑے سے بڑا ہوتا چلا گيا اور آخر كار وہ عظيم بند ٹوٹ گيا اور وہ پانى جو اس بند كو تھپيڑے مار رہا تھا، اس نے ان سب آباديوں، گھروں اور محلوں كو ويرا ن اور تباہ و برباد كرديا_ اور وہ بڑى جمعيت يا تو نابود ہوگئي يا دوسرے علاقوں ميں پراگندہ اور منتشر ہوگئي _ يہ ہے خداوند بزرگ و برتر كى قدرت نمائي_

دوسرى طرف يہ ماجرا جو پيغمبر اسلام (ص) كے ميلاد كے قريب واقع ہوا تھا ،حقيقت ميں اس عظيم ظہور كا پيش خيمہ تھا اور اس قيام كى عظمت كا پيام لانے والا تھا_اور يہ وہى چيز ہے جسے مفسرين نے ""ارھاص""سے تنبيہ كيا ہے_

اس واقعہ كا  مقصد يہ ہے كہ يہ سارى دنيا جہان كے سركشوں كے لئے ايك تنبيہ ہے،چاہے وہ قريش ہوں يا ان كے علاوہ كوئي اور ہوں، كہ وہ جان ليں كہ وہ ہرگز پروردگار كى قدرت كے مقابلہ ميں نہيں ٹھہر سكتے_لہذا بہتر يہى ہے كہ وہ خيال خام كو اپنے سر سے نكال ديں، اس ابراہيمى سرزمين كى مركزيت كو دوسرى جگہ منتقل كرنا چاہتے تھے، تو خدا نے ان كى اس طرح سے گوشمالى كى كہ سارى دنيا كے لئے باعث عبرت بن گئي اور اس مقدس مركزكى اہميت كو مزيد بڑھا ديا _

 ایک اور مقصد يہ ہے كہ،وہ خدا جس نے اس سرزمين مقدس كى امنيت كے بارے ميں ابراہيم خليل كى دعا كو قبول كياتھا،اور اس كى ضمانت دى تھي،اس نے ماجرے ميں اس بات كى نشان دہى كردى كہ اس كى مشيت يہى ہے كہ يہ توحيد و عبادت كا مركز ہميشہ ہميشہ كے لئے مركز امن رہے_

يك مسلم تاريخى روئيداد

قابل توجہ بات يہ ہے كہ""اصحاب فيل""كا ماجرا عربوں كے درميان ايسا مسلم تھا كہ يہ ان كے لئے تاريخ كا آغاز قرار پايا اور جيسا كہ ہم نے بيان كيا ہے،قرآن مجيد نے ايك نہايت ہى عمدہ تعبير""الم تر""(كيا تو نے نہيں ديكھا )كے ساتھ اس كا ذكر كيا ہے،پيغمبر اكرم (ص) كو خطاب كرتے ہوئے جونہ تو اس زمانہ ميں موجود تھے اور نہ ہى اسے ديكھا تھا،جو اس ماجرے كے مسلم ہونے كى ايك او رنشانى ہے_

ان سب باتوں سے قطع نظر جب پيغمبر اكرم (ص) نے مشركين مكہ كے سامنے ان آيات كى تلاوت كى تو كسى نے اس كا انكا رنہ كيا_اگر يہ مطلب مشكوك ہوتا تو كم ازكم كوئي اعتراض كرتا اور ان كا اعتراض ان كے باقى اعتراضوں كى طرح ہى تاريخ ميں ثبت ہوجاتا _

قصص القرآن

منتخب از تفسير نمونه

تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي

مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم

تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى

ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري

پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم