• صارفین کی تعداد :
  • 3012
  • 10/31/2009
  • تاريخ :

ايك بے نظير معجزہ(اس گھر كا ايك مالك ہے)

قرآن مجید

اصحاب فيل

اصحاب فيل ( حصّہ دوّم )

اصحاب فيل ( حصّہ سوّم )

قابل توجہ بات يہ ہے كہ قرآن مجيد نے اس مفصل و طولانى داستان كو چند مختصر اور چبھنے والے انتہائي فصيح و بليغ جملوں ميںبيان كرديا ہے_ اور حقيقتاً ايسے نكات بيان كئے ہيں جو قرآنى اہداف،يعنى مغرور سركشوں كو كو بيدار كرنے او رخدا كى عظيم قدرت كے مقابلہ ميں انسان كى كمزورى دكھانے ميں مدد ديتے ہيں_

يہ ماجرا اس بات كى نشانى دہى كرتا ہے كہ معجزات و خوارق عادات،بعض لوگوں كے خيال كے برخلاف،لازمى نہيں ہے كہ پيغمبر يا امام ہى كے ہاتھ پر ظاہر ہوں _بلكہ جن حالات ميں خدا چاہے اور ضرورى سمجھے انجام پاجاتے ہيں_ مقصد يہ ہوتا ہے كہ لوگ خدا كى عظمت اور اس كے دين كى حقانيت سے آشنا ہوجائيں_

يہ عجيب و غريب اعجاز آميز اور عذاب دوسرى سركش اقوام كے عذاب كے ساتھ ايك واضح فرق ركھتا ہے كيونكہ طوفان نوح عليہ السلام كا عذاب، اور قوم لوط عليہ السلام كا زلزلہ اور سنگ باري، قوم عاد كى تيز آندھى  اور قوم ثمود كا صاعقہ طبعى حوادث كا ايك سلسلہ تھے،كہ جن كا صرف ان خاص حالات ميں وقوع معجزہ تھا_

ليكن لشكر ابرہہ كى نابودى كى داستان ان سنگريزوں كے ذريعے جو چھوٹے چھوٹے پرندوں كى چونچ اور پنجوں سے گرتے تھے_كوئي ايسى چيز نہيں تھى جو طبعى حوادث سے مشابہ ہو_

ان چھوٹے چھوٹے پرندوں كا اٹھنا،اسى خاص لشكر كى طرف آنا،اپنے ساتھ كنكريوں كا لانا،خاص طور سے انہيں كو نشانہ بنانا اور ان چھوٹى چھوٹى كنكريوں سے ايك عظيم لشكر كے افراد كے اجسام كا ريزہ ريزہ ہوجانا،يہ سب كے سب خارق عادت امور ہيں،ليكن ہم جانتے ہيں كہ يہ سب كچھ خدا كى قدرت كے سامنے بہت ہى معمولى چيز ہے_

وہى خدا جس نے انہيں سنگ ريزوں كے اندر ايٹم كى قدرت پيدا كى ہے،كہ اگر وہ آزاد ہوجائےں تو ايك عظيم تباہى پھيلادے_اس كے لئے يہ بات آسان ہے كہ ان كے اندر ايسى خاصيت پيدا كردے كہ ابرہہ كے لشكر كے جسموں كو ""عصف ما كول""""(كھائے ہوئے بھوسے كى مانند) بنا دے_""

ہميں بعض مصرى مفسرين كى طرح اس حادثہ كى توجيہہ كرنے كى كوئي ضرورت نہيں ہے كہ ہم يہ كہيں كہ ان كنكريوں ميں وبا يا چيچك كے جراثيم تھے_ اور اگربعض روايات ميں يہ آيا ہے كہ صدمہ زدہ لوگوں كے بدنوں سے چيچك ميں مبتلا افراد كى طرح خون اور پيپ آتى تھي، تو  يہ اس بات كى دليل نہيں ہے كہ وہ حتمى طور پر چيچك ميں مبتلا تھے_ اسى طرح سے ہميں اس بات كى بھى ضرورت نہيں ہے كہ ہم يہ كہيں كہ يہ سنگ ريزے پسے ہوئے ايٹم تھے جن كے درميان كى ہوا ختم ہو گئي تھي، اور وہ حد سے زيادہ سخت تھے،اس طرح سے كہ وہ جہاں بھى گرتے تھے سوراخ كرديتے تھے_

يہ سب كى سب ايسى توجيہات ہيں جو اس حادثہ كو طبعى بنانے كے لئے ذكر ہوئي ہيں اور ہم اس كى ضرورت نہيں سمجھتے_ ہم تو اتنا ہى جانتے ہيں كہ ان سنگ ريزوں ميں ايسى عجيب و غريب خاصيت تھى جو جسموں كو ريزہ ريزہ كرديتى تھي_ اس سے زيادہ اور كوئي اطلاع ہمارے پاس نہيں ہے_ بہر حال خدا كى قدرت كے مقابلہ ميں كوئي كام بھى مشكل نہيں ہوتا_

قصص القرآن

منتخب از تفسير نمونه

تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي

مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم

تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى

ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري

پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم