اسلامي جمہوريہ ايران ميں خواتين کي ترقي
ہمارے معاشرے ميں تعليم يافتہ،مسلمان اورباايمان خواتين کي تعداد بہت زيادہ ہے جو يا تحصيل علم ميں مصروف ہيں يا ملکي جامعات ميں اعليٰ درجے کے علوم و فنون کو بڑے پيمانے پر تدريس کررہي ہيں اوريہ بات ہمارے اسلامي نظام کيلئے باعث افتخار ہے ۔الحمد للہ ہمارے يہاں ايسي خواتين کي تعدادبہت زيادہ ہے کہ جو طب اور ديگر علوم ميں ماہرانہ اورپيشہ وارانہ صلاحيتوں کي مالک ہيں بلکہ ايسي بھي خواتين ہيں کہ جنہوں نے ديني علوم ميں بہت ترقي کي ہے اور بہت بلند مراتب ودرجات عاليہ تک پہنچي ہيں۔ اصفہان ميں ايک بہت ہي عظيم القدرخاتون گزري ہيں ’’اصفہاني بانو‘‘ کے نام کي کہ جو مجتہدہ ، عارف و فقيہ تھيں۔ اُس زمانے ميں صرف وہ تنِ تنہا تھيں ليکن آج بہت سي ايسي جوان لڑکياں ہيں جو مستقبل قريب ميں علمي، فلسفي اور فقہي اعليٰ مقامات تک رسائي حاصل کرنے والي ہيں اور ايسي خواتين کي تعداد بہت زيادہ ہے۔ يہ خواتين ہمارے اسلامي نظام کيلئے باعث افتخار ہيں۔ اِسے کہتے ہيں پيشرفت زن اور خواتين کي ترقي۔
کتاب کا نام | عورت ، گوہر ہستي |
تحریر | حضرت آيت اللہ العظميٰ امام سيد علي حسيني خامنہ اي دامت برکاتہ |
ترجمہ | سيد صادق رضا تقوي |
پیشکش | شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان |
متعلقہ تحریریں:
اسلام میں طلاق
يورپ کي موجودہ تمدن کي بنياد
ہمارے معاشرے میں جہیز ایک المیہ