• صارفین کی تعداد :
  • 5634
  • 4/14/2009
  • تاريخ :

کہاوت کا مارا

 کسان

"روپیہ روپیہ کو کھینچتا ہے"ایک کسان نے یہ کہاوت سنی تو اس کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی اور وہ اسے آزمانے کی سوچنے لگا ۔

ایک بار اسے شہر جانے کا اتفاق ہوا ۔ وہ اپنے ساتھ ایک روپیہ کا سکہ بھی لیتا گیا ۔اس نے سوچا کہ اپنے ایک روپیہ سے شہر کے بہت سارے روپے کھینچ لائے گا ۔

شہر پہنچ کر وہ سارا دن موقع کی تلاش میں رہا۔ لیکن اسے ناکامی ہوئی ۔ شام کے وقت جب وہ نا امید ہو کر لوٹ رہا تھا تو اسے ایک دوکان پر ایک سیٹھ نوٹوں کی گڈیاں گنتا نظر آیا ۔ کسان بہت خوش ہوا اور اس نے سیٹھ کی نظر بچا کر اپنا روپیہ نوٹوں کی گڈی میں پھینک دیا اور مکان کے باہر جا بیٹھا ،انتظار کرنے لگا کہ میرا روپیہ سیٹ کے روپیوں کو کھینچ کر اب آتا ہے اور تب آتا ہے ۔ کافی دیر ہوگئی روپیہ نہیں لوٹا ، پر کسان آس لگائے بیٹھا رہا۔

روپئیے گنتے گنتے سیٹھ کی نظر کئی بار کسان پر پڑی ، اس نے سمجھا کوئی چور اچکا ہے ۔

اسی لئے جب اس سے رہا نہ گیا تو اس نے ڈپٹ کر کہا ۔

"چل بھاگ یہاں سے ورنہ پولس کے حوالے کردوں گا "۔

"میرا روپیہ" کسان نے گڑ گڑا کر کہا۔

"تیرا روپیہ؟ کیسا روپیہ "سیٹھ نے حیرت سے پوچھا۔

"میں نے آپ کی گڈی میں پھینکا تھا"۔

"کیوں پھینکا تھا "؟

" میں نے سنا تھا روپیہ روپیئے کو کھینچتا ہے ۔ یہی آزمانے کے لئے پھینکا تھا ۔ لیکن ابھی تک میرا روپیہ لوٹ کر نہیں آیا "۔

سیٹھ بے اختیار ہنس پڑا ،اور بولا ۔" بے وقوف ! روپیہ روپیئے کو کھینچتا ہے یہ کہاوت غلط ہے ، لیکن جس کو کھینچنا تھا اس نے کھینچ کیا ۔ اب گھر جاؤ، یہاں کھڑے رہنے سے کوئی فائدہ نہیں ۔"

                             پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

نیم حکیم خطرۂ جاں

احمق بادشاہ