• صارفین کی تعداد :
  • 4022
  • 2/8/2009
  • تاريخ :

کفایت شعاری تواضع کے ساتھ

پیامبر اکرم

ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا  ارشاد ہے کہ:

وجاءَهُ رجل بِلَبَن وعسل لِيَشربُهُ، فقال صلى الله عليه وآله وسلّم: شرابان يُكتَفى بأحدهما عن صاحبه لا أَشربُهُ ولا اُحرّمُه ولكنّي أتواضَعُ للّه، فانّه مَن تواضع للّه رفعهُ اللّه ومن تَكبّر وضعَهُ اللّه ومَنِ اقْتصد في معيشته رزقَهُ اللّه ومن بَذّر حرمهُ اللّه ومن أكثر ذِكْر اللّهِ آجرهُ اللّه.

تحف العقول صفحه 46

ترجمہ:

 ایک شخص پیغمبر اسلام (ص) کی خدمت میں دودھ اور شہد پینے کے لئے لے کر آیا، پیغمبر (صلی) نے فرمایا: یہ دو مشروب ہیں اور ایک کے استعمال سے دوسرے کی ضرورت ختم ہو سکتی ہے، میں اس مشروب کو نہیں پیوں گا اور حرام بھی قرار نہیں دوں گا کیوں کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں متواضع رہنا چاہتا ہوں اور جو شخص اللہ کے لئے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اس کو رفعت و سرفرازی عطا کرتا ہے، اور جو تکبر کرتا ہے اللہ اسے پست و حقیر کر دیتا ہے، جو شخص کفایت شعاری سے کام لیتا ہے اللہ اس کو روزی دیتاہے اور جو شخص فضول خرچی کرتا ہے اللہ تعالی اسے محروم کر دیتا ہے، جو شخص خدا کی یاد میں ڈوبا رہتا ہے اللہ تعالی اسے اجر عطا کرتا ہے۔

 

حدیث کی تشریح

 چونکہ ممکن ہے کہ بعض لوگ یہ خیال کرتے ہوں کہ معصومین علیھم السلام کا بعض نعمتیں استعمال نہ کرنا اس لئے ہے کہ وہ ان کو حرام سمجھتے ہیں، لہذا مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس بات کی وضاحت فرما دی کہ میں خود اگرچہ نہیں کھاتا لیکن اسے حرام قرار نہیں دے رہا ہوں۔ میں اس لئے نہیں کھاتا کہ تمام نعمتوں سے استفادہ اپنے لئے پسند نہیں کرتا۔ لفظ "رفعت" سے بھی مراد معنوی بلندی ہے البتہ ظاہری بلندی بھی مقصود ہو سکتی ہے مگر جو چیز مسلمہ ہے وہ معنوی بلندی ہے، یعنی اگر کوئي خدا کے لئے تواضع سے کام لے تو خدا اس کی روح اور اخلاق کو بلندی عطا کر دے گا، اس کی توفیق شامل حال ہو جائے گی۔ اسی طرح زوال و پستی کی طرف نزول سے بھی مراد معنوی تنزلی ہے۔ البتہ سماجی مقام و منزلت کا تنزل بھی مراد ہو سکتا ہے۔


متعلقہ تحریریں:

وہ افراد جن سے دوستی اور رفاقت نہیں کرنی چاہئے

 حج کا واجب هونا حضرت علی (ع) کی نظر میں

 غم نہ کرنے کے بارے میں حدیث

نماز شب(تہجد) کی ترغیب

 اچھا اخلاق

 حدیث غدیر