• صارفین کی تعداد :
  • 5257
  • 10/6/2008
  • تاريخ :

دال میں کچھ کالا ہے

دال میں کچھ کالا ہے

ندیم اسکول سے چھٹی کے بعد اپنے گھر جا رہا تھا کہ راستے میں اسے ایک آدمی ملا جس نے اشارے سے اسے اپنی طرف بلایا۔

“جی“ ندیم اس شخص کے پاس جا کر پوچھنے لگا۔

“بیٹا! میں تمھارے ابو کا دوست ہوں۔ مجھے ان تک کچھ کاغذات پہنچانے ہیں مگر تمھارے گھر آنے کا وقت ہی نہیں مل رہا۔ کیا تم میرے ساتھ چل کر وہ کاغذات لے سکتے ہو؟“ اس شخص نے ، جو اپنے حُلیے سے قطعی اچھا آدمی نہیں لگ رہا تھا، کہا۔

ندیم سوچنے لگا کہ اگر اُسے گھر آنے کا وقت نہیں مل رہا تھا تو وہ کاغذات اپنے ساتھ یہاں لے آتا۔ مجھے اپنے ساتھ چلنے کا کیوں کہہ رہا ہے؟ ندیم سوچنے لگا: ضرور “دال میں کچھ کالا ہے۔“اور پھر وہ اس شخص سے بھاگ کھڑا ہوا۔ گھر آ  کر ندیم نے اپنے ابو کو سارا قصہ سنایا تو انھوں نے اسے شاباش دی اور کہا کہ“ راستے میں کبھی بھی کسی اجنبی کے ساتھ نہیں جانا چاہیے۔“ ندیم نے بھی گردن ہلائی اور کہا“ ابو! میں پہلے ہی سمجھ گیا تھا کہ وہ اچھا آدمی نہیں ہے اور میں تو اس کو جانتا تک نہیں تھا، پھر بھلا میں اس کے ساتھ کیوں جاتا۔۔“

“تم واقعی سمجھ دار بچے ہو۔“ ابو نے ندیم کے سر پر شفقت سے ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔ اورندیم اپنی عقل مندی اور شاباش ملنے پر بہت خوش ہو رہا تھا۔

                                            پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

پياسا کوا

 بن بلائے مھمان

 بچو! سلام کرنا مت بھولنا

 نيت کا فرق