• صارفین کی تعداد :
  • 9111
  • 11/14/2016
  • تاريخ :

دماغی آنکھ سے محرومی

دماغی آنکھ سے محرومی

روزی ایج نہ تو اپنی شادی کے دن کے واقعات اور نہ ہی اپنے دونوں بچوں کو ذہن میں تصور کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں
ایک گھوڑے کے بارے میں سوچتے ہی آپ اپنے دماغ میں گھوڑے کی تصویر لے آتے ہیں۔ لیکن دنیا میں دو فیصد لوگ ایسے بھی ہیں جو کسی بھی چیز کی تصویر کو اپنے ذہن میں لانے کی صلاحیت سے محروم ہیں اور اسے 'ایفنتاسیہ' کہا جاتا ہے۔
اس بارے میں سائنس دانوں کو حال ہی میں معلوم ہوا ہے لیکن اس صلاحیت سے محروم بہت سے ایسے لوگ ہیں جو یہ جانتے ہی نہیں کہ وہ دیگر لوگوں سے مختلف ہیں۔
بی بی سی ریڈیو 2 میں ایک شو کے دوران جب اس موضوع پر میزبان جرمی وائن نے بات کی تو بہت سے سامعین نے اپنے زندگی کی تجربات کے بارے میں بتایا جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ 'ایفنتاسیہ' کا شکار ہیں۔
ایڈم زیمان ادارکی اور انسانی افعال سے متعلق اعصابی نظام کے علم کے ماہر ہیں۔ انھوں نے یونیورسٹی آف ایکسٹر میں اپنی ٹیم کے ہمراہ اس مسئلے پر کام کیا اور اس صلاحیت کی کمی کو 'ایفنتاسیہ' کا نام دیا۔
پروفیسر ایڈم کا کہنا ہے کہ یہ دماغی آنکھ کی محرومی ہے لیکن یہ کوئی مرض نہیں ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ذہن میں کسی بھی چیز کے تصور سے محرومی انسانی یاداشت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے لوگ اپنی زندگی کے واقعات کو دوبارہ یادکرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
پال آرویڈزن ڈیزائنر ہیں لیکن وہ جب بھی ڈیزائن ترتیب دیتے ہیں تو انھیں کمپیوٹر یا صفحے کی ضرورت پڑتی ہے
پروفیسر ایڈم کہتے ہیں کہ لوگ کتنا اچھی طرح کسی بھی چیز کا تصور کر سکتے ہیں اس کے مختلف درجے بھی ہیں۔
63 سالہ روزی ایج نے بتایا کہ ان کے دو بیٹے ہیں تاہم جب وہ ان کا نام لیتی ہیں تو ان کا ذہن میں تصور کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ انھیں اپنی شادی کا دن بھی یاد نہیں یعنی وہ اپنےذہن میں اس دن کے واقعات کو دہرانے سے قاصر ہیں ہاں اپنی جذباتی کیفیت انھیں یاد ہے۔
پال آرویڈزن کی عمر 47 برس ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ لائٹنگ ڈیزائنر ہیں لیکن کسی بھی چیز کا ذہن میں تصور کرنا ان کے لیے ممکن نہیں اس لیے انھیں ہر چیز لکھنی پڑتی ہے، اسے صفحے یا کمپیوٹر پر بنانا پڑتا ہے۔
سات برس قبل انھوں نے ایک کتاب بھی لکھی تھی جس کا عنوان تھا 'دی ڈارک' یعنی ’اندھیرا‘ تھا۔ وہ بتاتے ہیں کہ یہ کتاب ایک ایسے سیارے کے بارے میں تھی جہاں روشنی کا وجود نہیں ہے۔
سٹیو کنگ کا کہنا ہے کہ اس صلاحیت کے نہ ہونے کی وجہ سے انھیں شرمندگی سے دوچار ہونا پڑتا ہے کیونکہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی یاداشت خراب ہے
سٹیو کنگ کی عمر 44 برس ہے وہ کہتے ہیں کہ انھیں نہ اپنی شادی کا دن یاد ہے نہ بیٹے کی پیدائش کا دن اور نہ ہی وہ سالگرہ کے دن کو اپنے ذہن میں دہرا سکتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ان کی اہلیہ نے اب ان سے اس حوالے سے بات کرنا چھوڑ دی ہے اور جب وہ اپنی تصویریں دیکھتے ہیں تو تب بھی وہ اس واقعے کا تصور دہرا نہیں پاتے اور خود کو باور کرواتے ہیں کہ وہ اس جگہ موجود تھے۔
یہ بھی دلچسپ ہے کہ جو لوگ واقعات کو اپنے ذہن میں دہرانے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں وہ عام لوگوں کی طرح خواب دیکھنے کی صلاحیت سے محروم نہیں ہوتے۔