امام جعفر صادق عليہ السلام کي سيرت طيبہ
آپ کا نسب
حضرت امام جعفر صاد ق (ع) پيغمبر اسلام (ص) کے چھٹے جانشين اور سلسلہ عصمت کي آٹھويں کڑيں ہيں آپ کے والد ماجد امام محمدباقر (ع) تھے اور مادر گرامي جناب ''ام فروہ بنت قاسم بن محمد بن ابي بکر'' تھيں - آپ منصوص من اللہ معصومت ھے،علامہ ابن خلقان تحرير فرماتے ہيں کہ آپ سادات اہل بيت (ع) سے تھے اورآپ کي فضيلت اور آپ کا فضل و کرم محتاج بيان نہيں ہے (دفيات الاعيان ،ج/1،ص/105)
آپ کي ولادت
آپ سترہ ربيع الاول 83 ھ مطابق 702ء روز دوشنبہ مدينہ منورہ ميں پيدا ہوئے- آپکي ولادت تاريخ کو خدا نے بڑي عزت دے رکھي ہے اس احاديث ميں ہے کہ اس تاريخ کو روزہ رکھنا ايک سال کے روزہ کے برابر ہے - امام محمد باقر عليہ السلام فرماتے ہيں کہ يہ ميرا فرزند ان چند مخصوص افراد ميں سے ہے جن کہ وجود سے خدانے بندوں پر احسان فرمايا ہے اور يہي ميرے بعد ميرا جانشين ہوگا.
آپ کا اس گرامي و کنيت و القاب
آپ کا اس گرامي جعفر (ع) - آپ کي کنيت عبد اللہ ،ابو اسماعيل ، اور آپ کے القاب صادق، صابر ،فاضل ، طاہر وغيرہ ہيں -علامہ مجلسي لکھتے ہيں کہ جناب رسول خدا (ص)نےاپني ظاہري زندگي ميں حضرت جعفر بن محمد عليہ السلام کو صادق کے لقب سے ملقب فرمايتھا -
علما ء کا بيان ہے کي جعفر نامي جنت ميں ايک شيريں نہر ہے اسي کي مناسبت سےآپ کا لقب جعفر رکھا گيا ہے ،کيونکہ آپ کا فيض عام جاري نہر کي طرح تھا لہذا اسي لقب سے ملقب ہوئے (ارجح المطالب ،ص/361)
بادشاہان وقت
آپ کي ولادت کے وقت عبد الملک بن مروان بادشاہ وقت تھا پھر وليد، سليمان ،عمربن عبد العزيز بن عبد الملک ،ہشام بن عبدالملک ،وليد بن يزيد بن عبد الملک ،يزيد الناقص ،ابراہيم بن وليد اور مروان الحمار اسي ترتيب سے خليفہ مقرر ہوئے مروان الحمار کےبعد سلطنت بني اميہ کا چراغ گل ہوگيا اور بني عباس نے حکومت پہ قبضہ کرليا .بني عباس کا پہلا بادشاہ ابوالعباس ،سفاح اور دوسرا منصور دوانقي ہوا ہے . اسي منصورنے اپني حکومت کے دوسال گزرنے کہ بعد امام جعفر صادق عليہ السلام کو زہرسے شہيد کرديا-(انوار لحسينيہ ، ص/50)
آپ (ع)کے شاگرد
تمام اسلامي فقہا کے استاد امام جعفر صادق عليہ السلام ہيں بالخصوص امام ابوحنيفہ ، يحيٰ بن سعيد انصاري،ابن جريح ،امام مالک ابن انس ،امام سفيان ثوري ،سفيانبن عينيہ ،ايوب سجتياني وغيرہ کا نام آپ کے شاگردوں ميں ذکر ہے -ادارئہ معارف القرآن کي جلد 3 کے صفحہ 109 طبع مصر ميں ہے کہ آپ کے شاگردوں ميں جابر بن حيان صوفي طرسوسي بھي ہيں -
آپ کے بعض شاگردوں کي جلالت اور ان کي تصانيف اور علميخدمات پر روشني ڈالني تو بے انتہا دشوار ہے اس لئے اس جگہ صرف جابر ابن حيان طرسوسيجو کہ انتہائي باکمال ہونے کے باوجود شاگرد امام کي حيثيت سے عوام کي نظروں سےپوشيدہ ہيں -اور بعض دوسرے فرقوں کے امام و پيشوا مانے جاتے ہيں - افسوس تو اس بات کا ہے کہ وہ امام جعفر صادق عليہ السلام کے شاگردوں کو امام کے عنوان سے مانتے مگرخود امام جعفر صادق عليہ السلام کو امام قبول نہيں کرتے يہ کتنا بڑا ظلم ہے-
امام صادق (ع)کي چند حديثيں
امام جعفر صادق عليہ السلام فرماتے ہيں :
1)- وہ انسان سعادتمند ہے جو تنہائي ميں اپنے کو لوگوں سے بے نياز اور خدا کي طرف جھکا ہوا پائے-
2)- اگر کوئي شخص کسي برادر مومن کا دل خوش کرے تو خداوند عالم اس کے لئے ايک فرشتہ پيدا کرتا ہے جو اس کي طرف سے عبادت کرتا ہے ،اور قبر کا مونس، قيامت ميں ثابت قدمي کا باعث، منزل شفاعت ميں شفيع اور جنت ميں پہچانے ميں رہبر ہوگا-
3)- نيکي کا يہ ہے کہ اس ميں جلدي کر و اور اسے کم سمجھواور چھپا کرکرو-
4)-توبہ کرنے ميں تاخير کرنا اپنے نفس کو دھوکا دينا ہے -
5)-چار چيزيں ايسي ہيں جس کي کمي کو کثرت سمجھنا چاہئے - 1-1غ¤گ،2- دشمن ،3-فقيري ،4-مرض-
6)-کسي کے ساتھ بيس دن رہنا عزيز داري کے مانند ہے -
7)- شيطان کے غلبہ سے بچنے کے لے لوگوں پر احسان کرو-
8)- لڑکي رحمت ہے اور لڑکا نعمت خدا رحمت پرثواب ديتاہے اور نعمت پر سوال کرے گا -
9)- جو تمھيں عزت کي نگاہ سے ديکھے تو تم بھي اس کي عزت کرو اورجو تمھيں ذليل سمجھے تم اس سے خودداري کرو-
10)- جو دوسروں کي دولت کوللچائي ہوئي نگاہ سے ديکھے گا وہ ہميشہ فقير رہے گا-
[نور الابصار،ص/134]
متعلقہ تحریریں:
امام جعفر صادق (ع ) کے احاديث
امام جعفر صادق عليه السلام کي چاليس حديثيں