درآمد کے فرق ميں پوشيدہ حکمت ( حصّہ دوّم )
بحرحال درآمد کا يہ فرق استعداد کے فرق کي بدولت ہے ليکن يہ سب بھي خدا کا کرم ہے جو اس شخص پر ہوتا ہے - يہ بھي ممکن ہے کہ اس کا ايک حصّہ اکتسابي ہو اور ايک حصّہ غير اکتسابي - يہاں تک کہ ايک سالم معاشرے ميں اقتصادي لحاظ سےفرق غير قابل انکار بات ہے - ايک ہي شکل ، ہم رنگ اور ايک جيسي استعداد کے حامل افراد کو مہيّا کرنا کہ جن ميں ذرا بھر بھي فرق موجود نہ ہو ، يہ ايک نہايت ہي مشکل کام ہے -
روزي کے فرق ميں حکمت
1ـ امتحانالهي
امام علي عليہ السلام کا فرمان ہے کہ خدا تعالي نے روزي کو مقدر فرمايا اور اسے کم و زيادہ عادلانہ طور پر تقسيم کيا تاکہ اس طريقےسے توانگر کي سپاس گزار ہو اور تھي دست کو آزمايش سے گزارے -
پس رزق کے فرق ميں پوشيدہ ايک حکمت يہ ہے کہ يہ آزمائش کا وسيلہ بنے - اس طرح اس خيال کو بھي اپنے ذہن سے نکال ديں کہ اگر خدا تعالي نے کسي انسان کو زيادہ ديا ہے اور اسے بيماري اور آوارگي جيسي مشکلات سے بچاۓ رکھا ہے تو خدا اس کو زيادہ پسند کرتا ہے بلکہ انسان کواس بات پر يقين پيدا کرنا چاہيۓ کہ خدا کي ذات اپنے بندے کے ليۓ بہتر فيصلہ کرتي ہے اور خدا ہميشہ اپنے بندے کے ليۓ بہتر فيصلہ کرتا ہے کہ خدا تعالي اپنے بندے کے ليۓ جو بھي فيصلہ کرتا ہے اس ميں کوئي نہ کوئي حکمت پوشيدہ ہوتي ہے -
يہ فرق حتي ہم خدا کے پيغمبروں ميں بھي ديکھ سکتے ہيں کہ حضرت سليمان عليہ السلام جيسے پيغمبر عليہ السلام کو بہت بڑي سلطنت کي حکمراني بخشي گئي جس ميں جن و انسان اور پرندگان ان کي خدمت ميں تھے ، ہوائيں ان کي تابع تھيں اور وہ جہاں چاہتے ، ہوائيں ان کے لے جايا کرتي تھيں - جبکہ دوسري طرف حضرت ايوب عليہ السلام جيسے پيغمبر کي مثال بھي ہمارے سامنے ہے جنہوں نے نہايت دشواري اور مشکلات ميں عمر گزاري - اس ليۓ يہ کوئي دليل نہيں بنتي ہے کہ خدا تعالي نے حضرت سليمان عليہ السلام کو حضرت ايوب عليہ السلام پر ترجيح دي - بلکہ اس کي بہتر دليل يہ ہے کہ خدا کے بندوں ميں ہر ايک پر ايک خاص طرح کي آزمائش ہوتي ہے -
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحریریں:
کيا توبہ کے ليۓ شرائط ہيں ؟
گناہگاروں کي آسائش کا فلسفہ