حضرت مسلم اور فقاہت
جب کھبي کسي شخصيت کے تعارف کي بات آتي ھے تو سب سے پھلے يہ سوال اٹھتا ھے کہ تعلق کس خاندان سے ھے آپ کے والد کا کيا نام ھے والدہ کون ھيں اور آپ کي نشو ونما کس ماحول ميں ھوئي آپ کي تربيت کس نے کي اور کس سے تعليم حاصل کي تو جب حضرت مسلم کے تعارف کي بات آتي تھے تو باپ کي طرف سے آپ کي نسبت جناب ھاشم تک پھونچتي ھے، عرب ميں سب سے اونچا خاندان قريش کا اور قريش ميں ھاشمي خاندان تمام خانداني کرامتوں کا حامل ھے -آپ کے والد حضرت عقيل ابن ابي طالب ابن عبد المطلب ھيں،اورآپ رسول اکرم (ص) کے داماد کے بھتيجے ھيں، آپ کي والدہ محترمہ حرّيہ ھيں اور نسب عاليہ کي حامل تھيں وھي عقيل جنھوںنے جنگ صفين ميں پورے خاندان کے ساتھ آکر نصرت کي خواھش ظاھر کي تھي، اور حضرت امير المومنين نے وھيں پر رہنے کے لئے اصرار کيا تھا، شايد وجہ يھي رھي ھو کہ آپ کا ايک بيٹا اور ميرا پروردہ مسلم ميري خدمت ميں ھے، اور شايان شان جاں نثاري کررھا ھے، لہٰذا آل ابو طالب کا محفوظ رہنا بھي اھميت رکھتا تھا، اور آپ کي بيوي رقيہ بنت امير المومنين علي عليہ السلام تھيں-
اس مختصر سے تعارف کے بعد آپ کي فقاہت اور عالِميت کي بحث آسان ھوجاتي ھے-
سيدھے لوح محفوظ سے حکم حاصل کرنے والا معلم جبرئيل امين آپ کو علم وفقاہت کے جوھر سکھا رھا تھا تو فقاہتي اورعلمي لحاظ سے کسي کمي کا کوئي امکان باقي نھيں رہ جاتا، اخلاقي اعتبار سے حضرت امير نے آپ کي تربيت کي تھي اور حضرت کي تعليم کو حضرات حسنين کے حضور سند کمال حاصل کرليتے اس طرح سے کہ تعليم وتربيت مولافرماتے اور حسنين علھما السلام نظارت فرماتے، لہٰذا خطا کا امکان بھي ختم ھوجاتا ھے، نيز حضرت مسلم پر حضرت امير کے وثوق واطمينان کا عالم يہ تھا کہ جنگ صفين ميں حضرت امير نے آپ کو سپہ سالار بنايا تھا اس سے معلوم ھوتا ھے حضرت امير کے سامنے حضرت مسلم کي جنگي مھارت کے ساتھ علمي شخصيت بھي مسلم تھي، اور معصومين کے بعد آپ کي عملي اعتبار سے اپني مثال آپ تھے، نيز آپ کي نشوونما کے لکے وحي کا ماحول مل گيا تھا متعدد معصومين کے درميان آپ کي تربيت ھوئي او رماحول بھي پاک وشفاف چشمہ کي طرح مل گيا اور آپ اس کو دل ودماغ ميں اتارتے چلے گئے، اور شخصيت سازي کے انمول مونگوں او رموتيوں سے جاملے جو علم ومعرفت کے ٹھاٹھيں مارتے ھوئے سمندر کي طرح اپني گيرائي اور اپنے مستحکم کو عزم وارادہ کا اعلان کررھے تھے، اس کے علاوہ کتاب سفير الحسين واصحاب الخمس ، محمد علي دخيل واضح انداز ميں حضرت مسلم کي فقاہت کے بارے ميں درج کيا ھے- ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
بي بي پاکدامن ،اسلام کي روشني
سيد جمال الدين کو دور بين نظر تھے