• صارفین کی تعداد :
  • 5928
  • 3/20/2014
  • تاريخ :

اعلي خاندان کي اعتقادي ضرورت (حصہ ششم)

اعلی خاندان کی اعتقادی ضرورت

ابراهيم (عليه السلام) بھاري امتحانوں کے بعد امامت کي مقام پر فائز ہوئے اور اللہ سے يہ مانگا کہ اسي کے خاندان سے اور شخص امامت کي مقام پر پہنچ پائے اور اللہ تعالي نے بھي اس کے خاندان سے ناصالح فرزند کو امامت سے الگ کرديا:

وَإِذِ ابْتَلَي إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا قَالَ وَمِن ذُرِّيتِي قَالَ لاَ ينَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ 17

« اور ( وہ وقت ياد رکھو)جب ابراہيم کو ان کے رب نے چند کلمات سے آزمايا اور انہوں نے انہيں پورا کر دکھايا، ارشاد ہوا : ميں تمہيں لوگوں کا امام بنانے والا ہوں، انہوں نے کہا: اور ميري اولاد سے بھي؟ ارشاد ہوا: ميرا عہد ظالموں کو نہيں پہنچے گا .»

اللہ تعالي نے حضرت ابراہيم کي دعا ماننے کے بارے ميں ايک اور آيت ميں ايسے فرماتے ہيں:

وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيعْقُوبَ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ وَآتَينَاهُ أَجْرَهُ فِي الدُّنْيا وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ 18

«اور ہم نے ابراہيم کو اسحاق اور يعقوب عنايت کيے اور ان کي اولاد ميں نبوت اور کتاب رکھ دي اور انہيں دنيا ميں ہي اجر دے ديا اور وہ آخرت ميں صالحيں ميں سے ہوں گے»

ديگر اعتقادي نکات سے متعلق حضرت يعقوب کي باتوں کو ذکر کرنا چاہيے جو اپنے اولاد کو اللہ تعالي کي کچھ اہم خصوصيات سنا رہے تھے جب وہ مصر ميں کھانا لينے کےليے ، يوسف کے چھوٹے بھائي کو بھي اپنے ساتھ لينا چاہتے تھے:

قالَ هَلْ آمَنُكُمْ عَلَيهِ إِلاَّ كَمَا أَمِنتُكُمْ عَلَى أَخِيهِ مِن قَبْلُ فَاللّهُ خَيرٌ حَافِظًا وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ 19

"يعقوب نے کہا کہ ہم اس کےبارے ميں تمہارے اوپر اسي طرح بھروسہ کريں جس طرح پہلے اس کے بھائي يوسف کےبارے ميں کيا تھا- خير خدا بہترين حفاظت کرنے والا ہے اور رہي سب سے زيادہ رحم کرنے والا ہے-"

اور جب ان کے دونوں بيٹوں کا انتقال ہوا پھر بھي اللہ سے سکون مانگے:

قَالَ إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللّهِ وَأَعْلَمُ مِنَ اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ 20 

"يعقوب نے کہا کہ ميں اپنے حزن و غم اور بيقراري کي فرياد اللہ کي بارگاہ ميں کر رہا ہوں اور اس کي طرف سے وہ سب جانتاہوں جو تم نہيں جانتے ہو-"

ان دو آيتوں ميں يعقوب (عليه السلام) اللہ تعالي کي دو اہم خصوصيت يعني رحمت اور حافظ ہونا کي طرف اشارہ کرتاہے جو اعتقادي اور کلامي ميدان ميں  ہر ايک کے بارے طويل باتيں ہوتي ہيں-

قرآن پاک ميں غير نبي اعلي خاندانوں کي بھي ذکر ہوئي ہے جيسے بيٹے کو لقمان کي حکمت بھري باتوں کي طرف اشارہ کر سکتے ہيں جو باپ بيٹے کي بات چيت کا طريقہ دکھاتاہے اور در اصل زندگي کرنے کا طريقہ سکھاتاہے کہ اللہ تعالي پر کسي کو شريک نہيں کرني چاہيے:

وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يعِظُهُ يا بُنَي لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ 21

"اور اس وقت کو ياد کرو جب لقمان نے اپنے فرزند کو نصيحت کرتے ہوئے کہا کہ بيٹا خبردار کسي کو خدا کا شريک نہ بنانا کہ شرک بہت بڑا ظلم ہے-" (ختم شد)

 

حوالہ جات:

17- بقره:124       

18- عنكبوت: 27

19- يوسف: 64

20- يوسف: 86

21- لقمان: 13

 

ترجمہ : منیرہ نژادشیخ


متعلقہ تحریریں:

مايوسيوں کو ہنسي ميں اڑائيے (حصہ دوم)

قابو يافتہ دماغ