• صارفین کی تعداد :
  • 6483
  • 3/20/2014
  • تاريخ :

اعلي خاندان کي اعتقادي ضرورت(حصہ دوم)

اعلی خاندان کی اعتقادی ضرورت

قرآن کے نقطہ نظر سے متعالي خاندان کے واجبات اور ضروريات کو تين الگ حصوں ميں(اعتقادي، اخلاقي و رفتاري) بانٹا جا سکتاہے- اعتقادي ضروريات کا مطلب يہ ہے کہ انسان اپني اعتقادات جيسے توحيد، ہمدلي اور ہمراہي... ميں کمال مطلوب تک رسائي حاصل کرے-( ضرورت هاي اعتقادي موارد مربوط به حوزه اعتقاد از قبيل توحيد، همراهي و همدلي براي رسيدن به کمال مطلوب است)- اخلاقي ضروريات ، خاندان کے اراکين کے درميان اخلاقي اقدار جيسے سعہ صدر اور صحيح برتاۆ  کا ذکر کرتي ہيں- رفتاري واجبات ، جسماني ضرورتوں ميں اراکين کے برتاۆ سے متعلق ہے-متعالي خاندانوں کي طريقہ زندگي ميں سب سے اہم اعتقادي واجبات يہ ہيں:

1- زندگي ميں کمال تک پہنچنے کےليے خاندان کے اراکين کے درميان محبت اور همدلي ہوني چاہيے- جب خاندان کے اراکين ،  مياں، بيوي اور اولاد،  کمال تک رسائي حاصل کرنے کےليے ايک دوسرےکا ساتھ ديں تو کمال کي سيڑھيوں سے آساني سے چڑھ پائيں گے- مثال کے طور پر حضرت آدم اور حوا کے بارے ميں ديکھتے ہيں کہ جب وہ ايک دوسرے  کا ساتھ دے کر  ہمدلي سے کام ليتے ہيں اور شيطان کے اغوا کرنے سے واقف ہوجاتے ہيں تو ان کو کمال حاصل ہوتي ہے-

 قالا رَبَّنا ظَلَمْنا أَنْفُسَنا وَ إِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنا وَ تَرْحَمْنا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخاسِرِينَ 3

« دنوں نے کہا  کہ : پروردگارا! ہم نے اپنے آپ پر ظلم کيا ہے اور اگر تو نے ہميں معاف نہ کيا  اور ہم پر رحم نہ کيا تو ہم نقصان اٹھانے والوں ميں سے ہوجائيں گے»

اس بات کي دوسري مثال حضرت ابراہيم اور ہاجر(عليهماالسلام) کي زندگي ميں مل سکتاہے-  جب اللہ کے حکم پر ہاجر اور اپنے چھوٹے بيٹے کو ايک بنجر صحرا ميں (مکہ) لے جاکے اور ان کي وجہ سے اللہ سے دعا منگتاہے کہ اے اللہ! ميں نے اپنے بال بچے کو آپ کے مقدس گھر کے پاس ايک صحرا ميں چھوڑا ہے جہاں نہ پاني ہے نہ کوئي کھانے کي چيز،  تاکہ وہ نماز پڑھيں  تو آپ لوگوں کا دل ان کي طرف مائل کرنا اور ميرے بال بچے کو ہي روزي دو تاکہ وہ آپ کا شکرگزار ہي رہيں:

رَّبَّنَا إِنِّي أَسْكَنتُ مِن ذُرِّيتِي بِوَادٍ غَيرِ ذِي زَرْعٍ عِندَ بَيتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيقِيمُواْ الصَّلاَةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيهِمْ وَارْزُقْهُم مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يشْكُرُونَ 4

«اے ہمارے پروردگار! ميں نے اپني اولاد ميں سے بعض کو تيرے محترم گھر کے نزديک ايک بنجر وادي ميں بسايا، اے ہمارے پروردگار! تاکہ يہ نماز قائم کريں، لہذا تو کچھ لوگوں کے دل ان کي طرف مائل کرے اور انہيں پھلوں کا رزق عطا فرما تاکہ يہ شکرگزار بنيں»

قرآن کي اس  آيت سے حضرت ابراہيم اور ہاجر کے باہمي تعاون معلوم ہوجاتا ہے- اس کے علاوہ جب اسماعيل کي قرباني کرنے کا وقت آتاہے تو ہاجر کي شخصيت کا ايک اعلي سطح ديکھ سکتے ہيں کہ وہ بھي حضرت ابراہيم اور اسماعيل (عليہ السلام) کي طرح اللہ کي مرضي پر راضي ہوئي اور جزع اور پريشاني اس کي رويے ميں ظاہر نہيں ہوئي-5 (جاری ہے)

 

حوالہ جات:

3- اعراف: 23

4- ابراهيم: 37

5- ميبدي، 1371، ج8، ص 291

 

ترجمہ: منیرہ نژادشیخ


متعلقہ تحریریں:

بچے کو گالي سے کيسے روکيں ؟

تعليم بذريعہ کھيل