• صارفین کی تعداد :
  • 4897
  • 3/9/2014
  • تاريخ :

خوشگوار ازدواجي زندگي کے ليۓ ضروري باتيں (  حصّہ دوّم )

کیا عورت، مرد کا رشتہ مانگ سکتی ہے؟ 2

 لاعلمي کي وجہ سے اور چند باتوں پر عمل  نہ کرنے کي بدولت انسان بہت ساري خوشيوں سے محروم رہ سکتا  ہے -  دوسروں کي خوشيوں کو ديکھ کر حسد کرنےکي بجاۓ اپنے خاندان ميں ايسے حالات پيدا کريں کہ جس سے آپ بھي خوشيوں بھري زندگي گزارنے کے قابل ہو جائيں -

رسول اللہ صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم نے فرمايا ہے : ”‌کوئي مومن مرد کسي مومن عورت سے عداوت نہ رکھے - اگر وہ اس کي کسي ايک عادت کو نا پسند کرے گا تو وہ اس کي کسي دوسري عادت سے راضي رہے گا - “

ہمارے معاشرے ميں مرد کو زيادہ ذمہ دارياں نبھاني پڑتي ہيں اور قدرتي طور پر چونکہ مرد طاقت ور  ہوتا ہے اس ليۓ بعض مقامات پر عورتوں پر مظالم بھي ڈھاۓ جاتے ہيں جن کو اسلام ميں برا فعل قرار دیا ا گيا ہے اور عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پيش آنے کي تلقين کي گئي ہے -

جيسا کہ ارشاد باري تعاليٰ ہے: ”‌ اور تم عورتوں کے ساتھ بہتر زندگي گزارو-“

ايک ساتھ رہتے ہوۓ  اختلافات کا وجود آنا ايک عام سي بات ہے  ليکن ان مسائل اور اختلافات کو حل کرنا آپ کو ہر حال ميں آنا چاہيۓ - بيوي بہت بہتر انداز سے يہ سيکھ سکتي ہے کہ ان مسائل کے ساتھ کيسے نمٹنا ہے، سب سے بہتر آپ خود جانتي ہيں- ايسا کچھ کريں کہ نہ سيخ جلے نہ کباب-

جو شخص ايک مسرت بخش زندگي گزارنے کا طالب ہو تو اس کے ليے ضروري ہے کہ وہ مصنو عي او ر بنا وٹي طور طريقوں سے کلي طور پر اجتنا ب کرتے ہوئے زندگي کي اصل حقيقت سمجھنے اور پھر اس کے تقاضوں کے مطابق اپني زندگي ڈھالنے کي کو شش کرے - محض وقتي و عارضي فوا ئد اور دو روزہ عيش يا مو ج و مستي کے ليے اپني ابدي مسرتوں اور حيات جاوداني کو قربان نہ کرے ورنہ وہ ديني و دنياوي دونوں جہانوں کي سعادتوں سے محروم رہے گا  کيوں کہ ايک مصنوعي زندگي گزارنے کے چکر ميں پڑ کر لو گ نہ صر ف اپني زندگي کو دنيا ہي ميں جہنم کا نمونہ بنا ليتے اور حقيقي خو شيوں سے محروم رہ جا تے ہيں بلکہ وہ اپني آخرت بھي خرا ب کر ليتے ہيں - يعني نہ ادھر کے رہے اور نہ ادھر کے - ( جاري ہے )

 

تحریر: سید اسداللہ ارسلان

 


متعلقہ تحریریں: