• صارفین کی تعداد :
  • 6120
  • 3/5/2014
  • تاريخ :

عظمت صديقہ طاہرہ زينب کبريٰ ( حصّہ دوّم )

یتیموں کی رکھوالی اور حفاظت

بھائي بہن ميں ابھي يہ باتيں ختم هوئيں تھيں کہ دو اعرابي کو فہ سے ايک غم انگيز خبر لے کر آئے اور انھوں نے امام حسين عليہ السلام کي خدمت ميں بعد سلام کہا ہم مغموم دل کے ساتھ آپ کو يہ خبر دے رهے هيں کہ آپ کے سفير مسلم بن عقيل کوفہ والوں کي بے وفائي کا شکار هوئے اور انھيں نہايت بے دردي کے ساتھ قتل کر ديا گيا هے کوفہ والوں کے دل آپ کے ساتھ هيں ليکن تلواريں ان کي آپ کے مقابلے ميں اٹھ چکي هيں اب و ہ وقت بھي قريب آ گيا جب حسين کا قافلہ وارد کربلا هو چکا هے حبيب کا سلام زينب تک پہنچ چکا هے زينب بنت علي ، حبيب کو سلام کہلوا چکي تھيں اور وہ صبح نمودار هوئي جو دن سکينہ کي يتيمي کا دن تھا اب حسين هيں اور سکينہ هيں باقي سارے اصحاب وانصار جا کر مقتل ميں سو گئے هيں سکينہ کے آنسو ں رکتے نهيں هيں اب حسين باربار سکينہ کو گلے سے لگاتے هيں اور دلاسہ سکينہ کو ديتے هيں جو بچي صبح سے يہ منظر ديکھ رهي هو اس کا کيا حال هو گا وہ سکينہ جو صبح سے کبھي اکبر کاجنازہ کبھي عموں کاجنازہ کبھي ننھے اصغر کا جنازہ رکھ رهي هے حسين(ع) دلاسے پر دلاسہ دے رهے هيں سکينہ کي ہچکياں رکتي نهيں هيں حسين سکينہ کو دلاسے ديتے هو ئے فرماتے هيں کہ:

اے لاڈلي سکينہ بس عنقريت تجھ پر ميرے ، ميں جب تلک زندہ هوں اے ميري بيٹي ،هو جاۆں قتل ميں جب جي بھر کے بين کرنا ، فراق کا غم آئے گا بن طوفان ليکن ، آنسوں نہ تم بہانا مت هو نا پريشان ،اے باوقار بيٹي اے ميري جان جاناں، حسين نے خيام زينب ميں بہن سے رخصت هو تے هوئے فرمايا بہن خدا حافظ تيرا حسين (ع)جا رہا هے بہن گريہ نہ کرو کيو نکہ يہ دنيا ايک گزر گاہ هے يہاں جو بھي آيا هے اسے ايک روز جانا هے ايک بار حسين مظلوم نے اپني بہن کو غور سے ديکھا آنسوں  آ گئے کہا بہن اماں بہت ياد آرهي هيں حسين مظلو م نے عصمت شعار بہن کي طرف ديکھ کر کہا بہن ميرے جد محمد مصطفي مجھ سے بہتر تھے مگر وہ بھي چلے گئے ميرے پدر بزرگوار بابا علي مرتضي مجھ سے برتر تھے وہ بھي اس دنيا کو چھوڑ گئے ميري مادر گرامي فاطمہ زہرا سلام اللہ عليہا مجھ سے افضل تھيں وہ بھي اس دنيا سے چليں گيئيں ميرے بھائي حسن مجتبي مجھ سے بہتر تھے وہ بھي اس دنيا کي آشائشوں سے منہ موڑ گئے ليکن اب تم جس طرح گريہ کنا هو اور غم والم سے نڈھال هو ليکن اس سے پہلے ميں نے کبھي تمہاري ايسي حالت نہ ديکھي تھي عيز يزان گرامي مصيبت ميں اور پرديس ميں ماں کي بہت ياد آتي هے ايک بار زينب نے صبرو تحمل سے اپنے کو سنبھالا اور پھر دونوں بھائي بہن گلے مل کر خوب روئے اس کے بعد حسين رخصت هو ئے بيبيوں ميں کہرام برپا هو ا اور خيموں ميں اداسي چھا گئي ادھر زينب کا سلام تھا ادھر مقتل ميں بھائي کا لاشہ تھا-

ہمارا سلام هو مظلوم کربلا کے عزم و استقلال پر ،ہمارا سلام هو شهيد کربلا کے صبرو استقامت پر -ہمارا سلام هو فرزند رسول کي پاک روح پر ،ہمارا سلام هو زينب کے ماں جائے پر-

ہمارا سلام هو علي و فاطمہ کے لخت جگر پر ، ہمارا سلام هو حسين پر اور ہمارا سلام هو کربلا کے تمام شہدا پر-  ( جاري ہے )

 


متعلقہ تحریریں: