حضرت زینب(س) کی ولادت با سعادت
حضرت زينب سلام اللہ عليہا امير المومنين حضرت علي عليہ السلام اور سيدہ کونين فاطمہ زہرا سلام اللہ عليہا کي بيٹي ہيں- آپ نے 5 جمادي الاولي، ہجرت کے پانچويں يا چھٹے سال مدينہ منورہ ميں دنيا ميں قدم رکھا-
اگر چہ پانچ سال کي عمر ميں ماں کي عطوفت سے محروم ہو گئيں ليکن شرافت و طہارت کے گرانبہا گوہر اسي مختصر مدت ميں آغوش مادري سے حاصل کر ليے تھے- آپ نے اپني بابرکت زندگي ميں بے انتہا مشکلات اور مصائب کي تحمل کيا- واقعہ کربلا ميں آپ پر ٹوٹنے والے مصائب اور مشکلات کےطوفان اس بات کے واضح ثبوت ہيں- ان تمام سخت اور تلخ مراحل ميں آپ نے تمام خواتين عالم کو صبر و بردباري کے ساتھ ساتھ حيا اور عفت کا درس ديا(1)-
آپ کے القاب
آپ کو ام کلثوم کبريٰ، صديقہ صغريٰ، محدثہ، عالمہ، فہيمہ کے القاب دئے گئے- آپ ايک عابدہ، زاہدہ، عارفہ، خطيبہ اور عفيفہ خاتون تھيں- نبوي نسب اور علوي و فاطمي تربيت نے آپ کي شخصيت کو کمال کي اس منزل پر پہنچا ديا کہ آپ ’’ عقيلہ بني ہاشم‘‘ کے نام سے معروف ہو گئيں-
نامگذاري کے مراسم
عام طور پر يہي مرسوم ہے کہ ماں باپ اپني اولاد کے نام انتخاب کرتے ہيں- ليکن حضرت زينب سلام اللہ عليہا کي ولادت کے بعد آپ کے والدين نے نامگذاري کي ذمہ داري کو آپ کے نانا رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم پر چھوڑ ديا- پيغمبر اکرم(ص) ان دنوں ميں سفر پر تھے- سفر سے لوٹنے کے بعد ولادت کي خبر سنتے ہي اپني لخت جگر فاطمہ زہرا(س) کے گھر تشريف لائے- نومولود کو اپني آغوش ميں ليا بوسہ کيا کہ اتنے ميں جبرئيل نازل ہو گئے اور زينب(زين+اب) نام کو اس نومولود کے ليے انتخاب کيا(2)-
اس عظيم خاتون نے ايک بے مثال زندگي گزارنے کے بعد 15 رجب سن 62 ہجري کو اس دارفاني سے دار ابدي کي طرف سفر کيا ليکن دنيا والوں کو ايسے ايسے الہي معارف سے روشناس کرا گئيں جن سے ايک معمولي خاتون پردہ نہيں اٹھا سکتي ہے- ہم يہاں پر صرف آپ کے عفت، پاکدامني ، حيا اور شرافت کے صرف چند گوشوں کي طرف اشارہ کرتے ہيں جو ان خواتين کے ليےتربيت کے ميدان ميں بے بہا گوہر ہيں جو آپ کي غلامي کا دم بھرتي ہيں اور آپ کے پيروکار ہونے پر فخر محسوس کرتي ہيں-
متعلقہ تحریریں:
آسيہ، بنت مزاحم و زوجہ فرعون
آسيہ