شيعہ کافر ، تو سب کافر ( حصّہ سوّم )
جب حضرت محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے پہلي دفعہ اعلان نبوت کيا تو آپ کي رفيقہ حيات جناب خديجہ نے فورا صدق دل سے تصديق فرمائي اور اپنے شوہر کے مشن کي خاطر ہر قرباني دينے پر کمر بستہ ہوگئيں اور اس گھر ميں پرورش پانے والا ايک بچہ کو جو آنحضرت کا عم زاد تھا - ان کے پيچھے اس طرح چلتا جيسے اونٹني کا بچہ اس کے پيچھے پيچھے چلتا ہے -اعلان نبوت کےبعد بھي اس طرح چلتا رہا - يہ بچہ علي رسول کے چچا ابو طالب کا بيٹا تھا -خديجہ نے اپني ساري دولت شوہر کے مشن پر قربان کردي اور عرب کي يہ ملکہ اپنے شوہر کے دکھ درد ميں شريک ہوگئي اور علي ابن ابي طالب اپنے بھائي محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي مدد ونصرت کرنے لگے -آنحضرت باہر نکلتے تو کفار کے بچے پتھر مارتے اور علي عليہ السلام ان کو مار بھگاتے -
دعوت ذوالعشيرہ ميں بھي صرف اسي بچے نے رسول اللہ سے نصرت کا وعدہ کيا جب کہ اس دعوت ميں بڑے بڑے بزرگ موجود تھے -
خديجہ اورعلي بس يہي تھے ابتدائي اہلبيت -پيکر ايثار ووفا اور پھر يہ دعوت اسلام گھر سے باہر گئي تو غيروں نے اسے قبول کرنا شروع کيا اور تھوڑے ہي دنوں ميں کچھ لوگ مسلمان بن گئے اور يہي اغيار ابتدائي قسم کے صحابہ کہلاتے ہيں مگر ان ميں اسلام کے لئے يکساں جذبات نہ تھے کوئي انتہائي مخلص تھا اور صدق دل سے اسلام لايا تھا تو کسي کے آگے اپني مصلحتيں تھيں اور اس بات کو زمانے نے بھي ثابت کرديا -
يہ تھي صحابہ اور اہلبيت کي فطري تقسيم کيونکہ جگر جگر ہے - ديگر ديگر ہے اور ابن سبا کے افسانہ کا جو زمانہ بتا يا جاتاہے وہ بہت بعد کا ہے -يہ تقسيم تو بالکل شروع سے چلي آرہي ہے لہذا ابن سبا سے اس تقسيم کا کوئي افسانوي تعلق بھي قائم نہيں ہوسکتا -
لوگ شامل ہوتے رہے اور کارواں بنتا رہا -صحابہ کرام کي تعداد بڑھتي رہي - ادھر رسول کي پياري بيٹي کي جو سيرت وکردار ميں اپني ماں خديجہ (رض) کيطرح تھي کا عقد علي ابن ابي طالب (عليھما السلام) سے ہوا اور قدرت نے آنحضرت کو دو نواسے عطا کئے اور اس طرح سے اہلبيت کي تعداد ميں بھي اضافہ ہوا - ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
عقيدے کے اصولوں پر غور کرنا واجب ہے
اگر شيعہ حق پر ہيں تو وہ اقليت ميں کيوں ہيں؟