بي بي پاکدامن ،اسلام کي روشني ( حصّہ سوّم )
کماندار کي آواز سن کر بي بي رقيّہ خيمے کے در پر تشريف لايئں اورپردے کے پيچھے سے اس وقت کي مروّجہ زبان سنسکرت ميں جواب ديا کہ ہم پرديسي ہيں اور کسي کو کوئي نقصان نہيں پہچانے آئے ہيں ہم کو ہمارے حال پر چھوڑ ديا جائے ،کماندار رحم دل انسان تھا اس پاکيزہ ہستي کا جواب سن کر واپس لوٹ گيا اور بادشاہ سے کہا اے راجہ وہ لوگ يہاں آنے کو تيّارنہيں ہيں ،راجہ کو اس جواب کے سننےکے ساتھ ہي غصّہ آ گيا اور اس نے اپنے بيٹے راج کمار کنور بکرما ساہري کو طلب کرکے کہا پرديسيوں کو ابھي ابھي ہمارے حضور حاضر کيا جائے نوجوان راج کمار نےاپنے زور بازو کي قوّت پر نازاں خيمے کے در پر آ کر حکم ديا کہ سب پرديسي خيمے سے باہر آ کر اس کے ساتھ محل ميں چليں- يہ راجہ کا حکم ہے- راجکمار کي بات کے جواب ميں پھر بي بي رقيّہ در خيمہ پر آئيں اور راج کمار سے کہا کہ ہم کہيں نہيں جائيں گے-
ہم کو يہيں بيٹھا رہنے ديا جائے بي بي رقيّہ کي جانب سے انکار پر راج کمار نے اپنے سپاہيوں کو حکم ديا کہ سارے پرديسيوں کو گرفتار کر ليا جائے اور جونہي سپاہي خيمے کي جانب جھپٹے ويسے ہي خيمے کے مقام پر زمين شق ہو گئ اور( خيمہ اپني جگہ سے اکھڑ کر دور ہوا ميں جا گرا اوراسي لمحے راج کمار نے چادروں ميں لپٹي ہوئي بيبيوں کو شق زمين کے اندر تہہ زمين جاتے ديکھا ،،کيونکہ وہ بي بي رقيّہ سے مخاطب تھا اس لئے وہ بہ خوبي سمجھ گيا کہ کون سي بي بي پردے کي اوٹ ميں اس سے قريب ہي اس سے مخاطب تھي جونہي يہ قافلہ ء اہلبيت نبوّت زمين کے اندر گيا اور زمين پھر جو کي توں برابر ہو گئ اور براوئتے بيبيوں کے دوپٹّوں کے پلّو باہر رہ گئے ،اپني آنکھو ں کے سامنے اس منظر نے راج کمار کو حوش و حواس سے بيگانہ کر ديا وہ وہيں زمين پر بيٹھ گيا اور اپنے ہاتھ جوڑ کر روتے ہوئے کہنے لگا - ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
حسان اللقيس
ٹيپو سلطان کي شير جيسي زندگي