• صارفین کی تعداد :
  • 2540
  • 1/23/2014
  • تاريخ :

اردو ادب ميں مرثيہ نگاري

زیارت کا عظیم مقام

لفظ مرثيہ خود عربي کلمہ "رثا" سے ماخوذ ہے جس کا لغوي مطلب ميت پر رونا ہے اور ادبي اصطلاح ميں جو اردو زبان ميں بالخصوص رائج ہے مرثيہ سے مراد وہ صنفِ شعر ہے جس ميں حضرت امام حسين عليہ السلام کے خاندان اور اصحاب و انصار کے مصائب بيان کئے جاتے ہيں- يہاں پر يہ ذکر کر دينا بھي ضروري ہے کہ اردو کے نامي گرامي شعراء نے مختلف لوگوں کے لئے مرثيے لکھے ہيں ليکن اس کے باوجود اردو ميں مرثيے کو پذيرائي صرف اور صرف امام حسين عليہ السلام سے منسوب ہونے کے باعث ملي ہے-

مرثيہ اصناف شاعري ميں وہ واحد صنف ہے جو تمام اصناف کا مجموعہ کہي جا سکتي ہے بلکہ بعض نثري اصناف کي خصوصيات بھي اس ميں پائي جاتي ہيں- مرثيہ اگرچہ ايک قديم صنف ادب ہے اور دنيا کي تقريباً ہر زبان ميں مرثيہ کسي نہ کسي صورت ميں پايا جاتا ہے- مرثيے کے ليے اگرچہ کوئي خاص ہيئت مخصوص نہيں يہ ايک مسلسل نظم ہے- مرثيہ کا موضوع خاصا وسيع ہے، کسي المناک حادثے، کسي ملک، شہر کي بربادي و تباہي، کسي دور حکومت کے خاتمے، کسي عظيم ہستي کے انتقال، حق و باطل کے درميان کشمکش، غرض زندگي کے تمام المناک پہلوئوں پر جو اظہار غم و الم کيا جائے گا، وہ مرثيہ کہلائے گا- مرثيے کي ايک اہم خصوصيت اس کا پاکيزہ و مقدس موضوع ہے- اس ميں کسي قسم کے نيچ اور سفلي خيالات پيش کرنے کي گنجائش نہيں ہوتي- يہ تو ہوا مرثيے کا عمومي جائزہ، اب آتے ہيں اردو مرثيے کي طرف- اردو مرثيہ دنيا کي تمام زبانوں کے مرثيوں سے کئي طرح منفرد اور مختلف ہے، برصغير ميں مرثيہ کا موضوع مخصوص ہے جو کہ واقعہ کربلا اور اس کے مختلف پہلوئوں اور کرداروں پر مشتمل ہے- اردو ميں مرثيہ اس نظم کو کہتے ہيں (عموماً) جس ميں سيد الشہداء امام حسين عليہ السلام  اور ان کے رفقاء کے کردار اور کارناموں کو پيش کيا جائے- يوں تو اردو ادب ميں مرثيے کے عمومي معنوں ميں بھي مرثيے ملتے ہيں مثلاً مرثيہ دلي وغير، مگر جس نظم کو مرثيہ کے نام سے مخصوص کيا گيا ہے وہ واقعات کربلا ہي پر مشتمل ہے- ( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

زيارت کا عظيم مقام

کربلا کي بلندي