• صارفین کی تعداد :
  • 2868
  • 12/31/2013
  • تاريخ :

امام رضا عليہ السلام کو انگور دے کر شہيد کيا گيا

امام رضا علیہ السلام کو انگور دے کر شہید کیا گیا

شہادت امام رضا عليہ السلام کے اہم نکات (حصّہ اوّل)

اباصلت کہتے ہيں: دوسرے روز امام رضا عليہ السلام اپني محراب ميں منتظر رہے- تھوڑي دير بعد مأمون نے اپنا غلام بھيجا اور امام (ع) کو بلوايا- امام مامون کي مجلس ميں داخل ہوئے ميں بھي آپ (ع) کے پيچھے پيچھے تھا- مامون کے سامنے کھجوروں اور دوسرے پھلوں کا ايک طبق رکھا ہوا تھا- مامون کے اپنے ہاتھ ميں انگور کا ايک خوشہ تھا جس ميں سے اس نے زيادہ تر انگور کھا لئے تھے اور کچھ دانے باقي تھے-

مامون نے امام (ع) کو آتے ديکھا تو اٹھا اور امام سے گلے ملا اور آپ (ع) کے ماتھے کو بوسہ ديا اور اپنے پہلو ميں بٹھا ديا اور اس کے بعد انگور کا خوشہ آپ (ع) کو پيش کرتے ہوئے کہا: ميں نے اس سے بہتر انگور نہيں ديکھا-

امام (ع) نے فرمايا: شايد کہ جنت کا انگور بہتر ہو!

مامون نے کہا: يہ انگور تناول فرمائيں-

امام (ع) نے فرمايا: مجھے انگور کھانے سے معذور رکھ لو-

مامون نے کہا: آپ کے پاس يہ انگور کھانے کے سوا کوئي چارہ نہيں ہے، کيا آپ ہم پر الزام لگانا چاہتے ہيں، اس کے بعد انگور کا خوشہ اٹھايا اور اس ميں سے کچھ دانے کھا لئے اور خوشہ امام (ع) کو پيش کيا-

امام عليہ السلام نے انگور کے تين دانے کھا لئے اور خوشہ طبق ميں رکھ کر قورا اٹھے-

مامون نے کہا: کہاں جارہے ہيں؟

امام نے فرمايا: وہيں جارہا ہوں جہاں تم نے مجھے روانہ کيا-

اس کے بعد امام نے عبا اپنے سر پر ڈال دي اور گھر تشريف لے آئے اور مجھے حکم ديا کہ دروازہ بند کردوں- اور اس کے بعد بستر پر پڑ گئے-

امام محمد تقي الجواد عليہ السلام والد کي بالين پر

اباصلت کہتے ہيں: ميں گھر کے درمياني حصے ميں پريشاني کي حالت ميں مغموم کھڑا تھا کہ ميں نے ايک خوبصورت نوجوان کو اپنے سامنے کھڑا ہوا ديکھا جو امام رضا عليہ السلام کے شبيہ ترين تھے- ميں نے آگے بڑھ کر عرض کيا: آپ کہاں سے داخل ہوئے؟

فرمايا: جو مجھے مدينہ منورہ سے يہاں تک لايا اسي نے مجھے بند دروازے سے داخل کيا-

ميں نے عرض کيا: آپ کون ہيں؟

فرمايا: ميں تم پر اللہ کي حجت ہوں، اے ابا صلت! ميں محمد بن علي الجواد ہوں-

اس کے بعد آپ (ع) اپنے والد بزرگوار کي طرف چلے گئے اور مجھے اپنے پاس بلايا- جب امام رضا عليہ السلام کي نظر امام جواد پر پڑي تو آپ (ع) نے اپنے فرزند دلبند کو گلے لگايا اور ماتھے پر بوسہ ديا- حضرت جواد عليہ السلام امام رضا عليہ السلام کے بدن پر گر سے گئے اور والد ماجد کو چوما اور اس کے بعد باپ بيٹے ميں آہستہ سے بات چيت شروع ہوئي جو ميں نہيں سن سکا- اس دوران باپ بيٹے کے درميان اسرار و رموز کا تبادلہ ہوا اور يہ سلسلہ جاري رہا حتي کہ امام رضا عليہ السلام کي روح عالم قدس کي بلنديوں کي جانب پرواز کر گئي-( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

امام علي رضا (ع)  کي دعائيں لوگوں کي تعريف يا مذمت ميں

امام رضا (ع) کي دعائيں لوگوں کي تعريف يا مذمت ميں (حصّہ سوّم)