• صارفین کی تعداد :
  • 3820
  • 12/30/2013
  • تاريخ :

امام رضا (عليہ السلام) کي زيارت کي فضيلت

امام رضا (علیہ السلام) کی زیارت کی فضیلت

سوال : اہل سنت کي کتابوں ميں امام رضا (عليہ السلام) کي زيارت کي فضيلت ميں کتني روايات اور واقعات نقل ہوئے ہيں ؟

جواب : اہل سنت کي کتابوں ميں قبر امام رضا (عليہ السلام) کي زيارت کي فضيلت ميں روايتيں وارد ہوئي ہيں جن ميں سے بعض کو ہم يہاں پر نقل کرتے ہيں :

1- سيد علي بن شہاب الدين ہمداني نے پيغمبر اکرم (صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) سے نقل کيا ہے کہ آپ نے فرمايا : « ستدفن بضعة منّى بخراسان، ما زار مکروب الاّ نفّس الله کربته، و لامذنب الاّ غفر الله له « (1) - بہت جلد ميرے جسم کا ايک حصہ خراسان ميں دفن ہو گا ، جس کو بھي زيادہ غصہ آتا ہوگا اور وہ آپ کي زيارت کرے گا تو خداوند عالم اس کے غصہ کو دور کردے گا اور جو گنہگار بھي ان کي زيارت کرے گا خداوندعالم اس کے گناہوں کو بخش دے گا -

2- حمويني نے اپني سند کے ساتھ رسول خدا (صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) سے نقل کيا ہے کہ آپ نے فرمايا : « ستدفن بضعة منّى بخراسان، لايزورها مۆمن الاّ أوجب الله له الجنّة، و حرّم جسده على النار« (2) -

بہت جلد ميرے جسم کے ايک حصہ کو خراسان ميں دفن کيا جائے گا - جو مومن بھي ان کي زيارت کرے گا اس پر خداوند عالم بہشت کو واجب کردے گا اور اس کے جسم پر جہنم کي آگ کو حرام کردے گا -

3- ابوبکر محمد بن مومل کہتے ہيں : ميں نے اہل حديث کے امام ،ابوبکر بن خزيمہ ، ابن علي ثقفي اور اساتيد کي ايک جماعت کے ساتھ علي بن موسي الرضا (عليہ السلام) کي زيارت کے قصد سے طوس کي طرف روانہ ہوا - ميں نے ابن خزيمہ کو ديکھا کہ وہ اس ضريح کي اس قدر تعظيم کررہے تھے اور اس کے سامنے اس قدر تواضع اور تضرع و زاري کررہے تھے کہ ہم حيران رہ گئے (3) -

4- ابن حبان

ابن حبان نے اپني کتاب «الثقات « ميں لکھا ہے : علي بن موسي الرضا کو طوس ميں مامون نے ايک شربت ديا جس کو پيتے ہي آپ کي شہادت واقع ہوگئي ... آپ کي قبر سناباد ميں نوقان کے باہر مشہور ہے ، لوگ ان کي زيارت کے لئے آتے ہيں - ميں نے بہت زيادہ ان کي زيارت کي ہے ، جب تک ميں طوس ميں رہا مجھ پر کوئي مصيبت نہيں پڑي اور اگر کوئي مصيبت پڑتي تھي تو ميں علي بن موسي الرضا (صلوات اللہ علي جدہ و عليہ) کي قبر کي زيارت کے لئے جاتا تھا اور خداوند متعال سے دعا کرتا تھا کہ ميري مصيبت کو دور کرے ، خداوند عالم بھي ميري دعا کو مستجاب کرتا تھا اور وہ مصيبت مجھ سے دور ہوجاتي تھي اور يہ بات ايسي ہے جس کا ميں نے بارہا تجربہ کيا ہے اور ہر مرتبہ ميري مصيبت دور ہوئي ہے - خداوند عالم ہميں مصطفي اور ان کے اہل بيت (صلي اللہ عليہ و عليہم اجمعين) کي محبت پر موت دے (4) (5) -

1- مودة القربى، ص 140; ينابيع المودة، ص 265.

2- فرائد السمطين، ج 2، ص 188، رقم 465.

3- تهذيب التهذيب، ج 7، ص 339.

4- الثقات، ج 8، ص 456 و 457.

5- اهل بيت از ديدگاه اهل سنت، على اصغر رضوانى، ص 137.

 

بشکريہ مکارم ڈاٹ آئي آر


متعلقہ تحریریں:

فضل کا امام رضا (ع) کو خط لکھنا

امام رضا (ع) کي شخصيت علمي