پانچويں حتمي علامت
يہ علامت علماء اور فقہاء کے نزديک اتني اہم اور قابل اعتماد ہے کہ انہيں نے نماز کے لئے مکروہ مقامات کے زمرے ميں بيداء کي طرف بھي اشارہ کيا ہے اور اس فتوے کے ضمن ميں تحرير فرمايا ہے کہ "يہ وہ علاقہ ہے جہاں سفياني کا لشکر زمين ميں دھنس جائےگا"-
محدث قمي(رح) (شيخ عباس قمي) منتہي الآمال ميں لکھتے ہيں:
"مکہ کي طرف جانے والا لشکر جب بيداء ميں پہنچےگا ـ جو مکہ اور مدينہ کے درميان ہے ـ خداوند متعال ايک فرشتہ بھيجےگا جو ندا دےگا: "اے زمين! ان ملعونوں کو نگل لے، پس وہ پورا لشکر جس کي تعداد تين لاکھ تک پہنچتي ہے اپنے گھوڑوں اور ہتھياروں کے ساتھ زمين ميں دھنس جائےگا، سوائے دو افراد کے جو آپس ميں بھائي ہيں اور قبيلہ جہنيہ سے تعلق رکھتے ہيں، فرشتے ان کے چہروں کو پلٹا ديں گے اور ايک سے کہيں گے ـ جو "بشير" ہے ـ اور جاۆ مکہ مکرمہ ميں حضرت صاحب الامر(عج) کو لشکر سفياني کي ہلاکت کي بشارت دو اور دوسرے سے ـ جو کہ "نذير" ہے ـ کہيں گے: جاۆ سفياني کو خبر دو اور اس کو ڈرا دو، پس ان ميں سے ايک مدينہ چلاجائے گا اور دوسرا شام کي طرف- جب سفياني يہ خبر سنے گا کوفہ کي طرف چلاجائے گا اور وہاں بڑي خرابيوں کا باعث بنےگا اور جب قائم(عج) کوفہ تشريف فرما ہونگے تو وہ شام کي طرف فرار ہوگا پس امام(عج) لشکر اس کے تعاقب ميں روانہ کريں گے اور وہ لشکر اس کو بيت المقدس ميں "صخرہ" کے مقام پر قتل کرےگا اور اس کا سر قلم کيا جائے گا اور اس کي روح پليد جہنم واصل ہوگي- (3) ـ (4)
حوالہ جات:
4- منتہي آلامال ج 2 باب 13 باب چهاردهم: در تاريخ امام دوازدهم-
ترجمہ : فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
سفياني ظہور کي دوسري حتمي علامت
تيسري حتمي علامت آسماني چيخ