• صارفین کی تعداد :
  • 3109
  • 12/14/2013
  • تاريخ :

قمہ زنی 1

قمہ زنی 1

سۆال:

اب اگر ان حالات ميں شيعيان اہل بيت (ع) کا ايک گروہ يہ اعمال سرانجام بھي دے تو کيا مشکل پيش آسکتي ہے؟

جواب:

پہلا نکتہ يہ ہے کہ ايک گروہ کا عمل پورے عالم تشيع کے کھاتے ميں ڈالا جاتا ہے اور دوسري بات يہ کہ ہميں ايسا کوئي بھي عمل سرانجام نہيں دينا چاہئے جس سے برتر اسلامي معاشرے ـ يعني اہل بيت (ع) کے محبين، جنہيں اميرالمۆمنين، سيدالشہداء اور ولىِّ عصر (عليہم السلام)، کي پيروي کا اعزاز حاصل ہے ـ دنيا کے مسلمانوں اور غير مسلموں کي نظر ميں خرافہ پرست، توہم پرست اور نامعقول و بےمنطق انسانوں کے عنوان سے متعارف ہوں- (1)

کچھ لوگوں  نے گمان کيا ہے کہ تيغ زني اور قمہ زني اور خدش و لطم اور عزاداري ميں رائج دوسرے اعمال و افعال بنيادي طور پر حلال اور جائز ہيں اور شرع مبين کي نظر ميں ان اعمال کا حکم اوَّلي يہ ہے کہ يہ اعمال جائز ہيں اور يہ جو بہت سے علماء نے انہيں حرام قرار ديا ہے اس کي وجہ عالم اسلام کے عمومي سياسي حالات اور دشمنوں  کي منفي تبليغات اور پروپيگنڈے تھے- ليکن يہ لوگ اس حقيقت سے غافل ہيں کہ روايات معصومين عليہم السلام کا اطلاق اضرار، خدش، لطم، بدعت کو کلّي طور پر حرام قرار دے رہا ہيں چنانچہ ضرر و زياں، خدش و خراش اور لطم وغيرہ کا حکم اولي حرمت ہے اور اگر کسي  عالم و فقيہ نے اس کے جواز کا حکم ديا ہے تو يہ حکم درحقيقت حکم ثانوي تھا اور اب جو حالات تبديل  ہوئے ہيں تو نئے حالات ميں ان علماء کا حکم ثانوي ختم ہوتا ہے اور حکم اولي يعني حکم حرمت اپني جگہ دوبارہ لوٹ کر آتا ہے- (2)

کيا سفينة النجاة اور مصباح الہدي کا مطلب يہي ہے کہ ہم ايسا عمل بجا لائيں کہ بےشک شرعي لحاظ سے حرج و اشکال سے بھرپور ہے اور ثانوي عنوان سے بھي مسلمہ طور پر حرامِ آشکار ہے؟- (3)

 

حوالہ جات:

1- مجلس خبرگان سے رہبر مسلمين کا خطاب-  17/3/2005-

2- از شور تا شعور حسينيـ محمد تقي اکبرنژاد ـ ص 306ـ294-

3- مجلس خبرگان سے رہبر مسلمين کا خطاب- 8/9/2005

 

ترجمہ : فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

قمه زني و عشق و عقل و معرفت 3

کيا اہل بيت (ع) کے زمانے ميں قمہ زني را‏ئج تھي؟