• صارفین کی تعداد :
  • 6152
  • 12/9/2013
  • تاريخ :

استاد محمد جعفر طبسي کے ساتھ تاريخي حقائق پر روشني

استاد محمد جعفر طبسی کے ساتھ تاریخی حقائق پر روشنی

استاد محمد جعفر طبسي کے ساتھ ابنا کي خصوصي گفتگو

 استاد محمد جعفر طبسي کے ساتھ گفتگو

استاد محمد جعفر طبسي کے ساتھ ابنا کي گفتگو

ابنا: ائمہ اطہار کے علاوہ کيا بقيع ميں مدفن دوسري شخصيات کي قبروں پر بھي مقبرے بنے ہوئے تھے؟

مدينہ کے ايک مورخ علي بن موسي اس سلسلے ميں لکھتے ہيں:  "و قبة آل البيت العظام و هي أکبر القباة..."؛ يعني ائمہ اطہار کا روضہ بقيع ميں موجود ديگر تمام مقبروں سے بڑا تھا-

اس سے زيادہ اہم بات ابراہيم رفعت پاشا کي ہے کہ جس نے اس روضے کے انہدام سے 19 سال پہلے يوں اس کي تعريف ميں لکھا: ’’بقيع ميں موجود تمام مقبروں سے بڑا مقبرہ ائمہ اطہار (ع)کا تھا‘‘-

ان دو شخصيات کي باتوں سے دو نتيجے سامنے آتے ہيں:

پہلا: ان دو شخصيتوں کي باتوں سے يہ سمجھ ميں آتا ہے کہ ائمہ اطہار(ع) کي قبور ہميشہ سے مسلمانوں کے نزديک قابل احترام تھيں اورعلمائے اہلسنت ميں سے کسي نے بھي ان کے بدعت ہونے کا فتويٰ نہيں ديا-

يہ خود ايک بہترين دليل ہے اس بات پر کہ سو سال پہلے جو وہابيوں نے روضہ بقيع کو مسمار کيا ان کا يہ اقدام پورے عالم اسلام کے عقائد کے خلاف تھا-

دوسرا: جس طرح اس دور ميں ائمہ اطہار(ع) کي قبروں پر روضہ تعمير کيا جاتا تھا ديگر اسلامي شخصيات کي قبروں پر بھي مقبرے تعمير کئے جاتے تھے-

يہ علماء اور مورخين جن کے ميں نے نام ليے ہيں ان ميں سے کوئي بھي شيعہ نہيں ہے- يہ سب اہلسنت کے علماء اور بزرگان ميں سے ہيں- لہذا مجھے اميد ہے کہ ميري ان گزارشات کو اہلسنت والجماعت غور سے پڑھيں اور جان ليں کہ يہ غير معمولي حالت جو اس وقت ائمہ بقيع کي قبور اور بقيع ميں مدفون ديگر شخصيات کي قبروں کي ہے طول تاريخ ميں کسي بھي سلف صالح اور بزرگان کي سيرت سے ميل نہيں کھاتي ہے-

بنابرايں، چوتھي صدي سے لے کر تيرہويں صدي ہجري تک ان قبور پر مقبرے بنے رہے اور ان چيزوں کو اسلامي شعائر اور عبادي امور ميں شمار کيا جاتا رہا ہے- يہاں تک کہ ايک وہابي تکفيري گروہ سامنے آيا اور اس نے 1344 ميں اس گنبد کو مسمار کر ديا اور بارگاہ بقيع کو مٹا ديا- ( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

شيخ محمد خياباني

مرحوم محمد خياباني کي بہادري