آخرالزمان رسول خدا (ص) کي نظر ميں 1
رسول اللہ(ص) نے فرمايا:
"اسلام غربت و تنہائي کي حالت ميں طلوع کيا اور آخرالزمان ميں بھي تنہا او غريب ہوگا---"- (1)
"--- لوگوں کا پيٹ ان کا معبود ہوگا، ان کي عورتيں ان کي قبلہ گاہ ہونگي اور ان کا پيسہ ان کا دين ہوگا--- [يہ وہ زمانہ ہے جب] خدا انہيں چار بلاۆں سے دوچار کرےگا:
اول: ان کي ناموس پر حملہ ہوگا؛
دوئم: طاقتور اور صاحب مال لوگ عوام کا ہتک کرينگے؛
سوم: خشکسالي ہوگي؛
چہارم: حکام اور قاضي ظلم و ستم اپنا پيشہ بنائينگے-
اصحاب نے آنحضور(ص) کے کلام سے حيرت زدہ ہوکر پوچھا: يا رسول اللہ(ص)! کيا وہ لوگ بت پرست ہونگے؟
فرمايا: "ہاں! ہر درہم اور ہر پيسہ ان کے ہاں ايک بت ہے جن سے وہ پرستش کي حد تک تعلق خاطر رکھتے ہيں"- (2)
"--- وہ علماء کو ديکھ کر بدکتے اور بھاگتے ہيں جس طرح کہ بھيڑ بھيڑيئے سے بدکتي اور بھاگتي ہے؛ اس زمانے ميں خداوند متعال انہيں تين بلاۆں سے دوچار کرےگا:
1- ان کے مال سے برکت اٹھائےگا؛
2- ظالموں کو ان پر مسلط کرےگا؛ اور
3- وہ دنيا سے بےايماني کي حالت ميں رخصت ہونگے"-
ايک صحابي نے رسول خدا (ص) سے پوچھا: لوگوں کے دين کا حال کيا ہوگا؟
فرمايا: "لوگوں پر ايسا وقت آئےگا جب ہر کوئي دين کے تحفظ ميں دشواريوں کا سامنا کرےگا، ان کي دينداري اس شخص کي مانند ہے جو آگ ہاتھ ميں اٹھا لے"- (3)
"--- مسلمانوں کے پاس قرآن کا صرف رسم الخط اور اسلام کا صرف نام، رہےگا، ايسے افراد کو دين کے نام سے پکارا جائےگا جن کا دين سے دور کا واسطہ بھي نہيں؛ ان کي مساجد عمارت کے لحاظ سے آباد اور ہدايت کے لحاظ سے ويران ہونگي؛ لوگوں کے درميان قرآن اور اہل قرآن کي اقليت ہوگي؛ ان کے مۆمنين لوگوں کے درميان ہونگے ليکن ان ميں نہيں ہونگے، ساتھ ہونگے ليکن حقيقتاً ساتھ نہيں ہونگے، کيونکہ ہدايت ضلالت کے ساتھ نہيں ہوسکتي خواہ وہ ساتھ ساتھ ہي کيوں نہ ہوں"- (4)
"--- انساني اخلاق ان سے چل بسےگا، اگر کسي کا نام سنو تو اس کو ديکھنے سے بہتر ہوگا اور اگر کسي کو ديکھو تو يہ اس کو آزمانے سے بہتر ہوگا کيونکہ اگر اس کو آزماۆ تو ايسے کريہ اور ناروا حالات اس سے مشاہدہ کروگے؛ ان کا دين پيسہ ہوگا اور قبلہ عورتيں ہونگي، تھوڑي سي روٹي کے حصول کے لئے ہر کسي کے سامنے کرنش (رکوع) کرينگے، نہ اپنے آپ کو اسلام کي پناہ ميں سمجھينگے ہيں اور نہ ہي وہ نصرانيوں کے دين پر ہونگے؛ کاروباري لوگ سودخور اور دھوکےباز ہونگے اور ان کي عورتوں نامحرموں کے لئے بناۆ سنگھار کريں گي- اس زمانے ميں ان کے شرپسند افراد ان پر مسلط ہونگے اور جتني بھي دعا کرينگے قبول نہ ہوگي"- (5)
حوالہ جات:
1- بحارالانوار ج 51 ص 366-
2- جامع الاخبار ج 1 ص 355-
3- وہي ماخذ ص 356-
4- بحارالانوار، ج 52، ص190-
5- وہي ماخذ، ج 77، ص369-
ترجمہ : فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
آخر الزمان سے کيا مراد ہے؟ 1
حاجت برآري کے لئے 40 بار جمکران ميں حاضري!