جمہوری آذربائیجان میں قمہ زنی کا رواج
سۆال:
قفقاز کي جمہوريہ آذربائيجان ميں قمہ زني کي ترويج ميں بھي کيا سوويت استعمار کا ہاتھ تھا؟
جواب:
سابق سوويت روس اور سوويت روس کي شيعہ اکثريتي جمہوريہ آذربائيجان کے مسائل سے آگاہ ايک شخص نے مجھے بتايا کہ جب شمالي آذربائيجان سوويت روس کے قبضے ميں تھا اور وہاں کميونسٹوں کا تسلط تھا تو انہوں نے تمام اسلامي آثار اور علامتوں کو مٹا ديا؛ مثلاً مساجد کو گوداموں ميں تبديل کيا؛ ديني ہالوں اور امامبارگاہوں کو دوسري چيزوں ميں تبديل کيا اور اسلام اور تشيع کي کوئي نشاني باقي نہ رہنے دي؛ البتہ انہوں نے صرف ايک چيز کي اجازت دي اور وہ چيز «قمہزني» تھي! کميونسٹ سربراہوں نے اپنے ماتحتوں کو ہدايت کي کہ مسلمانوں کو نماز ادا کرنے کي اجازت نہيں ہے؛ وہ نماز با جماعت نہيں پڑھ سکتے؛ قرآن کي تلاوت نہيں کرسکتے؛ انہيں عزاداري کا حق حاصل نہيں ہے؛ وہ کسي بھي ديني سرگرمي کا حق نہيں رکھتے مگر قمہزني کي انہيں پوري اجازت ہے!!! کيوں؟ اس لئے کہ وہ دين کے مخالف تھے اور قمہزني دين اور تشيع کے خلاف ايک قابل اعتماد تبليغي حربہ تھا- دشمنان دين و تشيع ان چيزوں کو دين کے خلاف استعمال کيا کرتے ہيں کيونکہ «جہاں خرافات ہوں گے وہاں دين خالص بدنام ہوجاتا ہے- (1)
حوالہ جات:
1- مشہد مقدس ميں امام رضا عليہ السلام کے حرم ميں رہبر مسلمين کا خطاب، مارچ 2007 فروردين 1376-
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
عراق ميں قمہ زني اور انگريزي استعمار کا فايدہ