• صارفین کی تعداد :
  • 4508
  • 9/21/2013
  • تاريخ :

تاريخ وہابيت

وهابيت

تاريخ وہابيت کا مختصر جائزہ (حصّہ اوّل)

وہابيت کو اہل سنت کے قلب ميں اختراع کيا گيا جو اہل سنت کے بہت سے اصولوں کو رد کرتي ہے اور اپنے پيروکاروں کے سوا کسي بھي مسلمان نہيں سمجھتي تاہم بوڑھے برطانوي استعمار نے اس مکتب کو ايجاد کيا اور اس کو "انتہا پسند سني فرقے" کا نام ديا گيا-

مسٹر ہمفر ايک برطانوي جاسوس تھا جس نے اپني کتاب "ہمفر کي ياديں" ميں محمد بن عبدالوہاب کا سراغ لگانے، اس کو منحرف کرنے اور اس کو اپني راہ پر لگانے کي کيفيت بيان کي ہے- وہ اس شخص کي جاہ پرستي، اخلاقي کمزوريوں اور انتہاپسندانہ تفکرات کو بھانپ کر مسلمانوں کے درميان نيا فرقہ بنانے کے لئے مناسب قرار ديتا اور اسي رو سے اس کو قدم بقدم اپنے مقصد کي طرف لے جاتا اور اس کا ساتھ ديتا ہے حتي کہ حالات اور ماحول کو مناسب پاکر نئے مذہب کا اعلان کرنے پر آمادہ کرتا ہے اور پھر وہ برطانيہ کے حکم پر بوڑھے سامراج کے ايک ايجنٹ سعود بن عبدالعزيز کے ساتھ اتحاد کرليتا ہے اور فراہم کردہ وسائل کو بروئے کار لاکر مريد بھرتي کرنے کے لئے اقدام کرتا ہے-

جب محمد بن عبدالوہاب (شيخ محمد) نے "درعيہ" کو اپنا موطن قرار ديا، اس شہر کے لوگ ناداني اور جہالت ميں گھرے ہوئے تھے اور نماز اور زکوٰۃ کي ادائيگي ميں سستي کررہے تھے اور ديني تعليمات سے ناواقف تھے اور شيخ محمد نے انہيں اسي دين کي تعليم دي جو وہ خود برطانويوں کي مشاورت سے اختراع کر چکا تھا اور انہيں اپنے لشکر ميں شام کيا ہے-

شيخ محمد نے اس کے بعد نجد کے عما‏‏ئدين اور قاضيوں کو خط لکھا اور ان سے اپني اطاعت کا تقاضا کيا؛ بعض نے اطاعت کي اور بعض نے انکار کيا اور شيخ کي دعوت کا مذاق اڑايا اور اس کو جہالت اور دين سے عدم واقفيت اور عدم معرفت کا ملزم ٹہرايا؛ بعض نے اس کو جادوگر کہا اور بعض دوسروں نے بعض غيرشائستہ الزامات کا نشانہ بنايا- شيخ نے درعيہ کے عوام کو قتال اور جنگ کا حکم ديا-(جاری ہے)

 

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

خمس کي رقم کا استعمال

خمس پر بحث