• صارفین کی تعداد :
  • 2716
  • 8/30/2013
  • تاريخ :

خمس کي رقم اور سادات

خمس کی رقم اور سادات

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ اوّل)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (جصّہ دوّم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ سوّم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ چہارم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ پنجم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ ششم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ ہفتم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ ہشتم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ نہم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ دہم)

پس مذہب تشيع کي نظر ميں خمس کا دائرہ بہت وسيع ہے -يہاں پر ايک دوسرا سوال باقي بچتا ہے کہ درست ہے کہ خمس سادات کے لئے اقتصادي امتياز نہيں ہے ليکن اسلام نے سادات کے لئے ايک خاص حساب کيوں کھولا ہے - اگر ہم مان ليں کہ سادات کے لئے اقتصادي امتياز کي ضرورت نہيں ہے ليکن ايک قلبي اور نفسياتي امتياز يا ايک خصوصيت تو موجود ہے کہ وہ پيغمبر يا امام عليہ السلام يا نائب امام کے زير سايہ زندگي گذارتے ہيں -

غير سيد کي زکات سيد کو نہيں دي جاسکتي بلکہ وہ صرف خمس کے مال کو استعمال کر سکتا ہے ،يہ فرق کس لئے ہے؟

اس ميں کوئي شک نہيں کہ بعض احکامات شرع صرف سادات سے مخصوص ہيں اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام چاہتا ہے کہ نسب سادات اور اس نسل خاص کا سلسلہ باقي رہے - ہماري نظر ميں سادات کےلئے اسلام ميں اس سے بڑھ کر اور کيا غايت ہو سکتي ہے کہ اولاد رسول کہيں اس طريقے سے دوسروں سے مخلوط نہ ہو جائيں اور اپنا نسب گم کر بيٹھيں - البتہ دوسروں سے شادي کرنے ميں کوئي حرج نہيں ہے سيد غير سيد کي لڑکي سے اور غير سيد ، سيد کي لڑکي سے شادي کر سکتا ہے - ليکن اسلام ان کے نسب کو باپ کي جانب سے محفوظ رکھنا چاہتا ہے - جسکے نتيجہ ميں ايک نفسياتي احساس افراد ميں پيدا ہوتا ہے اور وہ کہتے ہيں کہ ميں اولاد رسول سے ہوں ميں اولاد علي بن ابي طالب سے ہوں ، ميں اولاد حسين بن علي سے ہوں ،ہمارے اجداد سابق ميں ايسے تھے اور ان فضيلتوں کے حامل تہے - يہ چيزيں باعث بنتي ہيں کہ اس خاص طبقہ ميں اسلام کي سمت حرکت کرنے کا جذبہ پيدا ہو اور يہ جذبہ اقتصادي امتياز کے حصول کي خاطر نہ ہو بلکہ اس لئے کہ اسلام کي راہ ميں زيادہ سے زيادہ خدمت کريں -اور تاريخ بھي بتاتي ہے کہ سادات جليلہ کا سلسلہ مخصوصاً علوي سادات کے وجود ميں صدر اسلام سے عصر حاضر تک ان کے وجود ميں ايک ہي رگ پائي جاتي رہي ہے جو ان کو دوسروں کے مقابلے ميں اسلام کي حمايت کے لئے زيادہ ابھارتي رہي ہے - اموي اور عباسي دور ميں اکثر قيام علويوں کے ذريعہ انجا م پائے اور بعد کے دور ميں بھي علماء ، حکماء اور ادباء کے مختلف طبقوں ميں ايسے افراد موجود تھے جو رسول کے نسب سے تھے اور دوسروں کي بہ نسبت اسلام کي راہ ميں زيادہ سر گرم تھے - اس لئے کہ اسلام کي فطري خاصيت کے علاوہ ان کو اپني نفسياتي کيفيت کي بنا پر يہ احساس ہو گيا تھا کہ ہم اولاد پيغمبر ميںسے ہيں اور دوسروں سے زيادہ حق رکہتے ہيں کہ اس دين کو زندہ رکہيں اور اس پر عمل کرنے والے بنيں - اسلام کي زيادہ سے زيادہ حمايت کريں - اسکے باوجود سادات کي تعداد دوسروں کے مقابل ميں بہت ہي کم ہے ليکن جس وقت حوزات علميہ پر نظر ڈالتے ہيں تو معلوم ہوتا ہے کہ جن کو تحصيل علم دين کي زيادہ فکر ہے اور جو طالب علم دين کے خواہش مند ہيں انميں سے شايد ايک تھائي سادات ہيں اور يہ وہي سادات ہونے کا احساس ہے جو انہيں زيادہ تر اس کام کے لئے ابھارتا ہے - ( جاري ہے )

 

بشکريہ مطالعات شيعہ ڈاٹ کام

 


متعلقہ تحریریں:

آپ اپنے اماموں کو معصوم کيوں کہتے ہيں؟

تفکر خلافت کے پيروکاروں کي تعداد کيوں تفکر امامت کي نسبت زيادہ ہے؟