امام حسن عسکري عليہ السلام کا دورۂ امامت
حضرت امام حسن عسکري کي امامت کا دور
اس دور کي حکومت نے شيعوں کو ايسے افراد کے حوالے کر رکھا تھا جو آل رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے دشمن تھے اور انہوں نے شيعوں کو بہت مالي مشکلات اور تکاليف ميں رکھا ہوا تھا - شيعوں کي يہ حالت امام حسن عسکري کے ليۓ بہت پريشان کن تھي - تاريخ ميں لکھا گيا ہے کہ خليفہ کي طرف سے احمد بن عبيد اللہ بن خاقان کو قم ميں والي اوقاف وصدقات مقرر کيا گيا تھا اور وہ اھل بيت سے بہت زيادہ دشمني رکھتا تھا - اس دور ميں امام حسن عسکري کو حکومت وقت کي طرف سے بہت ساري تکاليف پہنچائيں گئي -
امام حسن عسكري عليہ السلام كے ساتھ بادشاہان وقت كا سلوك اور طرز عمل مناسب نہيں تھا - جن طرح سے آپ كے آباۆاجداد كے وجود كو ان كے عہد كے بادشاہ اپني سلطنت اورحكمراني كي راہ ميں رکاوٹ سمجھتے رہے اور يہ حکومت وقت يہ تصور کرتي رہي کہ عام لوگوں كے قلوب ان كي طرف مائل ہيں كيونكہ يہ فرند رسول اور اعمال صالح كے تاجدار ہيں لہذا ان كو انظارعامہ سے دور ركھا جائے ورنہ امكان قوي ہے كہ لوگ انہيں اپنا بادشاہ وقت تسليم كرليں گے اس كے علاوہ يہ بغض وحسد بھي تھا كہ ان كي عزت بادشاہ وقت كے مقابلہ ميں زيادہ كي جاتي ہے اوريہ كہ امام مہدي انہيں كي نسل سے ہوں گے جوسلطنتوں كا انقلاب لائيں گے انہي تصورات نے جس طرح آپ كے بزرگوں كو چين نہ لينے ديا اور ہميشہ مصائب كي آماجگاہ بنائے ركھا اسي طرح آپ عليہ السلام کي زندگي بھي مصائبوں سے دوچار رہي -
اس دور کي حکومت نے شيعوں کو ايسے افراد کے حوالے کر رکھا تھا جو آل رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے دشمن تھے اور انہوں نے شيعوں کو بہت مالي مشکلات اور تکاليف ميں رکھا ہوا تھا - شيعوں کي يہ حالت امام حسن عسکري کے ليۓ بہت پريشان کن تھي - تاريخ ميں لکھا گيا ہے کہ خليفہ کي طرف سے احمد بن عبيد اللہ بن خاقان کو قم ميں والي اوقاف وصدقات مقرر کيا گيا تھا اور وہ اھل بيت سے بہت زيادہ دشمني رکھتا تھا - اس دور ميں امام حسن عسکري کو حکومت وقت کي طرف سے بہت ساري تکاليف پہنچائيں گئي -
امام ھادي عليہ السلام اور حضرت امام حسن عسکري عليہ السلام بھي خلفيہ وقت کي طرف سے شديد نگراني ميں رہے اور انہيں بھي عام لوگوں سے ملاقات کي اجازت نہيں دي جاتي تھي - اس طرح سے جو لوگ اپنے ديني اور معاشرتي مسائل کے حل کے ليۓ اماموں کے پاس آتے ، وہ خلفيہ وقت کي طرف سے لگائي جانے والي پابنديوں کي وجہ سے اس عظيم ہستيوں کي ملاقات سے محروم رہتے -
امام حسن عسکري کي عمر 29 سال تھي ليکن انہوں نے اپني امامت کے 6 سالوں ميں اسلامي اشاعت اور تبليغ کا بہت کام کيا - تفسير قرآن ، مسائل فقھي ، نشرو اشاعت اور شيعوں ميں انقلابي تحريک لانے کے ليۓ ان کے دور ميں بہت زيادہ کام ہوا اور اس دور ميں دور دور سے لوگ فييض پانے کے ليۓ امام عليہ السلام کے محضر پر آتے تھے - امام حسن عسکري کے دور امامت ميں قرآني تعليمات اور احکامات الہي کي ترويج کے ليۓ خاص محنت کي گئي - اس دور ميں شيعوں کو ايک الگ پہچان حاصل ہوئي - دوسرے علوم مثلا فلسفے و کلام ميں يعقوب بن اسحاق کندي جيسے عظيم لوگ سامنے آۓ - يعقوب بن اسحاق نے علمي ميدان ميں امام عليہ السلام سے فيض حاصل کيا -
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان