• صارفین کی تعداد :
  • 3333
  • 11/7/2012
  • تاريخ :

حکومت، عادل فقيہ ہي کي ذمہ داري ہے

حکومت، عادل فقیہ ہی کی ذمہ داری ہے

فقہا کي عقلي و نقلي ولايت کا ثبوت

کيونکر صرف فقيہ ہي کو حکومت کا حق حاصل ہے؟

 لہذا عقل اور نقل دونوں اس بات پر متفق ہيں کہ والي کو قوانين سے آشنا، لوگوں کے درميان عادل اور احکام کو اجرا کرنے والا ہونا چاہيئے- پس حکومت، عادل فقيہ ہي کي ذمہ داري ہے اور وہي وہ شخص ہے جو مسلمانوں پر ولايت کي صلاحيت رکھتا ہے- امام (رح) عقلي مسائل ميں قانون شناس افراد اور اس سے بلند مقام پر دين شناس افراد کو ہي حاکم ہونا چاہيئے- امام (رح) کي نظر ميں دين شناس، فقط فقہا ہيں اور عارفين و متکلمين و غيرہ کا اس سلسلہ ميں کوئي حصہ نہيں-

اسلامي حکومت کي تشکيل کے ليے امام (رح) جو دلائل پيش کرتے ہيں ان کو درج ذيل مطالب ميں خلاصہ کے طور پر بيان کيا جا سکتا ہے:

1- اسلامي قوانين کي حقيقت اور کيفيت شرعي احکام ہيں- ان قوانين کي حقيقت اور کيفيت اس بات کو ظاہر کرتي ہے کہ ايک حکومت کي ايجاد اور معاشرے کو ثقافتي، اقتصادي اور سياسي طور پر چلانے کے ليے شرع نافذ کي گئي ہے-

2- احکام ايسے متنوع قوانين اور مقررات ہيں جو ايک کلي معاشرتي نظام کي بنياد رکھتے ہيں- انسان جس چيز کا بھي محتاج ہے وہ اس عدالتي نظام کي بنياد رکھتے ہيں- انسان جس چيز کل بھي محتاج ہے وہ اس عدالتي نظام کے اندر موجود ہے-

3- شرعي احکام کي حقيقت اور کيفيت کو وقت سے ديکھنے کے بعد ہم يہ سمجھ جائيں گے کہ ان کے اجرا کے ليے ايک حکومت کو تشکيل دينا ضروري ہے اور ايک عظيم و وسيع مرکز کو وجود ميں لائے بغير، الہي احکام کو اجراء کرنے کے وظيفے کو عملي نہيں کيا جا سکتا ہے-

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان