• صارفین کی تعداد :
  • 2589
  • 8/15/2012
  • تاريخ :

جشن عيد الفطر مسلمانوں کي شوکت کا مظہر

عید الفطر

کس قدر قابل مبارکباد ہيں آپ کہ اللہ نے آپ کو نيکيوں کا موسم بہار عطا فرمايا. جس ايماني کيفيت اور احتساب کے ساتھ آپ نے رمضان کے مبارک شب و روز بسر کئے اس نے آپ کے اندر ضرور ايک نيا انسان پيدا کيا ہوگا، آپ کي عبادت و رياضت سے گيارہ مہينے کي کثافتيں دھل گئي ہوں گي اور رمضان جاتے جاتے آپ کو “عيد الفطر”‌ کا عظيم الشان تحفہ بھي دے گيا تو ليجئے آج اپ کے جشن کا دن ہے. 30 روزہ تربيتي کورس سے کاميابي سے گزرنے پر آپ کے اعزاز ميں “تقسيم اسناد”‌ کي تقريب بھي رکھي گئي ہے. زمين تو زمين آسمان پر بھي اس کي تيارياں جاري ہيں اور اللہ عزو جل اپنے فرشتوں کو مخاطب کر کے پوچھ رہے ہيں “ميرے فرشتو! اس مزدور کا صلہ يہ ہے کہ اسے بھرپور مزدوري دي جائے جس نے اپنے حصے کا کام پورا کيا ؟؟ فرشتے کہتے ہيں “اے ہمارے معبود، ہمارے آقا اس مزدور کا صلہ يہ ہے کہ اسے بھرپور مزدوري دي جائے”‌ اس پر اللہ تعالٰي فرماتے ہيں “فرشتو تم گواہ ہوجاۆ کہ ميں نے اپنے بندوں کو جنھوں‌ نے رمضان بھر روزے رکھے اور تراويح پڑھتے رہے اس کے صلے ميں اپني خوشنودي سے نواز ديا اور انکي مغفرت فرمادي اور اس رات کو آسمان دنيا پر “ليلۃ الجائزہ”‌ يعني انعام کي رات کہا جاتا ہے اور عيد کي صبح جب نمودار ہوتي ہے تو اللہ تعالٰي اپنے فرشتوں کو ہر شہر اور بستي کي طرف روانہ کر ديتے ہيں اور فرشتے زمين پر اتر کر گليوں اور چوراہوں پر کھڑے ہو جاتے ہيں اور مبارک باد ديتے ہيں اور سوائے انسان کے تمام مخلوق انکي آواز سنتي ہے.

سو مبارک ہو آپکو رب کي خوشنودي اور مغفرت کا يہ تحفہ اور يہ سالانہ جشن اور تہوار. آج آپ عمدہ لباس زيب تن کيجئے، خوشبو لگائيے اور ايک راستے سے عيدگاہ جائيے اور دوسرے سے واپس آئيے تاکہ پوري بستي ميں چہل پہل ہوجائے، رونق ہوجائے، آپکے زرق برق لباس اور ايمان کي خوشبو سے!!! شوکت اسلام کا يہ مظاہرہ رب کو کس قدر محبوب ہے آج. جان رکھئے کہ ايک عظيم الشان مشن کي حامل امت کے جشن بھي بہت عظيم ہوتے ہيں اور بامقصد ہوتے ہيں. مقصد يہ نہيں کہ دوسروں قوموں کي نقالي ميں تہواروں کے دن مختص کر کے انکي طرح لہولعب کو “جشن”‌ کا نام ديا جائے اور تہوار منانے کے فطري جذبے کي تسکيں کا کسي درجہ ميں سامان کر ليا جائے. يہاں تو جشن کا انداز ہي جدا ہے. رمضان کي شبانہ روز عبادتوں کے بعد اس توفيق پر رب کي کبريائي بيان کي جا رہي ہے. مسلمانوں کو حکم ہے کہ بلند آواز ميں تکبير کہتے ہوئے عيد گاہوں کي طرف آئيں اور وہاں آکر دو گانہ نماز شکرانہ ادا کريں کہ زندگي ميں ايک بار پھر رمضان کي عظيم سعادت حصے ميں آئي، نماز کي توفيق ملي يا روزے کي، تلاوت کي توفيق ملي يا ذکر کي، انفاق کي توفيق ملي يا ليلۃ القدر ميں شب بيداري کي يہ سب رب کي توفيق کے بغير بھلا ممکن کب تھا؟

بشکریہ قلم کارواں ڈاٹ کام


متعلقہ تحريريں:

عيد فطر پر رہبر انقلاب اسلامي کے اقوال