• صارفین کی تعداد :
  • 2270
  • 8/7/2012
  • تاريخ :

شب قدر تاريخي نقطہ نظر سے  

شب قدر

آيات اور روايات سے پتہ چلتا ہے کہ شب قدر اس کائنات کي تخليق کے ساتھ ہي و جود ميں آئي ہے ( 1) اور سابقہ امتوں ميں حضرت آدم کے زمانے سے لے کر اور ان کے بعداسي طرح ہرايک پيغمبر کے زمانے ميں ايک رات'' شب قدر'' کے نام سے موجود تھي (2) جس طرح گزشتہ امتو ں ميںماہ رمضان بھي تھا. اور يہ عظيم رات دنيا کے اختتام تک باقي رہے گي-

ايک روايت ميں ابي جعفر شب قدر کي تاريخ کے بارے ميں فرماتے ہيں :'' خدا وند متعال نے شب قدر کو کائنات کي تخليق کي ابتدا ميں اور اس وقت جب اپنے پہلے نبي اور وصي کو پيدا کيا، وجود بخشا- اس نے ارادہ کر رکھا ہے کہ ہر سال ايک رات قرار دے کہ جس ميں آئند ہ سال تک کے تمام امور کي تفسير نازل ہو- اور جو شخص بھي اس حقيقت کا انکار کر ے گو يا اس نے اس کے بارے ميں خدا کے علم انکار کيا ہے کيو نکہ انبياء ا و رر سول اور محدثين

قيام نہيں کر تے مگر يہ کہ ايسي رات ميں ان کے ذريعہ اتمام حجت کي جائے ... خدا کي قسم! آدم نے وفات نہيںپائي مگر يہ کہ ان کے وصي تھے اور آدم کے بعد اسي رات ميں خدا کا امر ہر نبي(صاحب امر ) پر وارد ہو ا اور اس نے اپنے بعد اپنے وصي کو سونپ ديا- (3)

حضرت امام جواد فرماتے ہيں : خدا وند متعال نے شب قدر کو خلقت کائنات کے آغاز ميں ہي بنايا- اسي طرح اس رات ميں اپنے پہلے نبي اور وصي کو بھي خلق کيا- خدا کي قضا اور حتمي فيصلہ يہ ہے کہ ہر سال ايک ايسي رات ہو جس ميں تمام امور اور مقدّرات نازل کئے جائيں ( اور معين کئے جائيں ) خدا کي قسم! اس رات روح اور ملائکہ نازل ہوئے اوروہ مقدّرات امور کو ان کے پاس لا ئے . حضرت آدم نے رحلت نہيں کي مگر يہ کہ اپنے لئے وصي اور جانشين معين کيا - تمام انبياء جو حضرت آدم کے بعد آئے، ان پر بھي شب قدر ميں خدا کا امر نازل ہو تا تھا . اور ہرنبي نے اپنے بعد اس مر تبہ اور مقام کو اپنے وصي کے سپرد کيا (4)

ايک اور روايت ميں ہے کہ ايک آدمي نے حضرت امام صادق سے پوچھا : مجھے شب قدر کے بارے ميں بتائيں کہ کيا يہ ايک مخصوص رات تھي جو گزر گئي يا ہر سال آتي ہے ؟ امام نے جواب ميں فرمايا: اگر شب قدر اٹھالي جائے تو قرآن بھي اٹھاليا جاتا (5)

اسي طرح کي ايک اور روايت ميں پيغمبر (ص)  کے مشہور صحابي ابوذر نے نقل کيا ہے ،ابوذر کہتے ہيں : ميں نے پيغمبر (ص)  سے عرض کيا: اے رسول خدا ! کيا شب قدر صرف انبياء کے زمانے

ميں ہو تي ہے کہ امر ان پرنازل ہوتا ہے اور جب دنيا سے گزر جائيں تو شب قدر بھي اٹھالي جائے گي ؟ حضرت (ص)  نے فرمايا: نہيں بلکہ شب قدر روز قيامت تک باقي ہے '' لا بل ھو الي يوم القيامة '' (6)

ابن عمر کہتے ہيں . بعض صحابہ کرام نے پيغمبر (ص) اکرم سے شب قدر کے بارے ميں سوال کيا . ميں نے سنا کہ آپ نے فرمايا :'' ھي في کلّ رمضان '' (7) يعني شب قدر ہر ماہ رمضان ميں ہوتي ہے-

 1-اصول کافي، ابو جعفر کليني ،ج 1 ،ص 366

2-تفسير قرآن ، استادشہيد مطہري ؛ ص 345

3-پرتوي از قرآن ، آيت اللہ سيد محمود طالقاني ،قسمت 2 جزء 3ظ  ،ص 196

4-اصول کافي، ج1،ص35ظ 

5-من لا يحضرہ الفقيہ ، ابن بابويہ،ج2 ص5ظ 2

6- نور ا لثقلين ،ابن جمعہ ،ج. 5 ص 62ظ ، مجمع البيان،ج 27،ص199

7- در المنثور ،جلال الدين سيوطي ،ج6،ص

بشکريہ : شيعہ آرٹيکلز


متعلقہ تحريريں:

احاديث ميں «مفتاح = چابي» کا لفظ مسلسل دہرايا گيا ہے

اپنے گھر کا دروازہ بند کرو اور خدا کا نام لو؛ بتحقيق شيطان بند دروازے نہيں کھولا کرتا