• صارفین کی تعداد :
  • 1792
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا10

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا6

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا7

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا8

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا9

اميرالمۆمنين عليہ السلام کے عمل کي وقعت معصومين کے زباني

معصومين عليہم السلام نے بھي اميرالمۆمنين عليہ السلام کے ديگر فضائل کي مانند اس فضيلت کو بھي بيان فرمايا ہے اور ہم يہاں بعض احاديث نقل کرتے ہيں:

1- صحابہ نے رسول اللہ صلي اللہ عليہ السلام سے جہاں اميرالمۆمنين عليہ السلام کي دوسرے فضائل نقل کئے ہيں وہاں يہ فضيلت بھي نقل کي ہے-

مثلاً احمد بن حنبل نے عمر بن ميمون کے حوالے سے منقولہ حديث نقل کي ہے جو اميرالمۆمنين عليہ السلام کي دس منقبتوں اور فضيلتوں پر مشتمل ہے يہ حديث عبداللہ بن عباس نے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم سے نقل کي ہے جس ميں اس آيت کي تفسير بھي شامل ہے"مِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغاءَ مَرْضاتِ اللَّهِ وَ اللَّهُ رَۆُفٌ بِالْعِبادِ" ابن عباس نے کہا: على نے اپني جان بيچ ڈالي، رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کا لباس پہنا اور پھر رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر سو گئے- کہا: مشرکين صبح تک بستر کي نگراني کرتے رہے اور سمجھتے رہے کہ گويا بستر پر رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم آرام فرما رہے ہيں- (7)

اس حديث سے واضح ہوتا ہے کہ پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے علي عليہ السلام کے فضائل گنواتے ہوئے اس فضيلت کو خاص طور سے ذکر فرمايا ہے-

2- ہمارے لئے يہي کافي ہے کہ اميرالمۆمنين عليہ السلام نے اس فضيلت پر بار بار فخر فرمايا ہے اور اس سلسلے ميں اشعار بھي انشاد فرمائے ہيں جو اہل سنت کي کتب ميں بھي نقل ہوئے ہيں:

وقيت بنفسي خير من وطئ الحصا

وأكرم خلق طاف بالبيت والحجر

محمد لمّا خاف أن يمكروا به

فوقاه ربّي ذوالجلال من المكر 

وبت أراعي منهم ما يسوۆني 

وقد صبرت نفسي على القتل والأسر

وبات رسول الله في الغار آمنا

وما زال في حفظ الإله وفي الستر (8)

--------

7- مسند احمد بن حنبل، ج 1، ص 331. دارصادر، بيروت، لبنان، بي تا-

8- الحاكم النيسابوري، المستدرك علي الصحيحين، ج3 ص4، إشراف : يوسف عبد الرحمن المرعشلي-