• صارفین کی تعداد :
  • 1866
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا9

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا5

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا6

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا7

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا8

... اس رات خدائے متعال نے جبرائيل اور ميکائيل عليہماالسلام سے ارشاد فرمايا: ميں نے تم دونوں ميں برادري اور اخوت قائم کي ہے اور تم ميں سے ايک کي عمر دوسرے سے زيادہ طولاني قرار دي ہے اب تم ميں سے کون اپنے بھائي پر اپني جان قربان کرنے کے لئے تيار ہے؟ ان دونوں نے حيات کو موت پر ترجيح دي- خداوند متعال نے فرمايا: تم دو علي ابن ابي طالب عليہ السلام کي مانند کيوں نہيں ہو، کہ ميں نے علي اور محمد صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے درميان مواخاة برقرار کي اور اب علي عليہ السلام محمد صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر ليٹے ہوئے ہيں تا کہ اپني زندگي اور اپني زندگي اپنے بھائي پر قربان کرديں- زمين پر نازل ہوجاۆ اور دشمنوں کے شر سے علي عليہ السلام کي حفاظت کرو- چنانچہ دونوں زمين پر اترے؛ جبرائيل علي عليہ السلام کے سرہانے کھڑے ہوگئے اور ميکائيل پاğ کي جانب کھڑے ہوگئے اور جبرائيل ندا دے رہے تھے کہ "آفرين ہے آپ پر، زہي سعادت و عظمت! کون ہے آپ کي مانند کہ خداوند متعال آپ کے وجود کے حوالے سے فرشتوں پر فخر و مباہات کررہا ہے اور خداوند متعال نے يہ آيت نازل فرمائي: "وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغاءَ مَرْضاتِ اللَّهِ"-

اس روايت سے ثابت ہے کہ حضرت علي عليہ السلام نے اپني جان رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي جان پر قرباني کردي ہے اور يہ ايثار ايک عظيم فضيلت ہے جس کے حوالے سے خداوند متعال اپنے فرشتوں پر فخر کرتا ہے-

اللہ تعالي کے حکم کي نوعيت اور اللہ کي طرف سے ليلۃالمبيت کے عمل کي وقعت کا تعين مذکورہ آيت اور حديث سے روشن ہوجاتا ہے اور اعتراض يا شک و شبہہے کي کوئي گنجائش نہيں رہتي؛ ارشاد رباني: "وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الْكافِرُون" (6) اور جو اللہ کے اتارے ہوئے کے مطابق فيصلہ نہ کرے، (اور اپني رائے کے مطابق فيصلہ کرے) تو يہي لوگ کافر ہيں-

.......

مآخذ

6- سورہ مائدہ آيت 44-