• صارفین کی تعداد :
  • 2264
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا7

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا3

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا4

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا5

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا6

اس آيت ميں جو حضرت علي عليہ السلام کي شان ميں نازل ہوئي ہے، خداوند متعال علي عليہ السلام کي اس فضيلت کا اعلان فرماتا ہے اور اس بات کي تصديق فرماتا ہے کہ آپ عليہ السلام نے خدا کے رسول کي جان بچانے اور اس کي رضا و خوشنودي کمانے کے لئے اپني جان خدا کو فروخت کردي- يعني آپ عليہ السلام نے ظاہري طور پر ہي جہاد اور ايثار کيا اور جان کي قرباني دي جو ايک فضيلت ہے اور باطني حوالے سے بھي آپ عليہ السلام کا عمل صرف اللہ کي رضا اور خوشنودي کا حصول تھا اور جان کي قرباني ايثار کا اعلي ترين رتبہ ہے اور آپ عليہ السلام نے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي جان کي حفاظت اور اللہ کي خوشنودي کے حصول کے لئے جان کي قرباني دي؛ پس اللہ تعالي کي گواہي کے مطابق حضرت علي عليہ السلام نے خالص نيت سے اعلي ترين قرباني دي ہے، اور خداوند متعال نے اس آيت ميں اس فضيلت کو واضح کرکے بيان فرمايا ہے-

چنانچہ اس عمل کي فضيلت نيز اس کي پاداش کي کا اعلان خداوند متعال نے خود ہي فرمايا ہے لہذا اس ميں کوئي شک اور کوئي سوال باقي نہيں رہتا- اب ہمارے لئے کوئي فرق نہيں پڑتا کہ آپ عليہ السلام اپني موت سے باخبر تھے يا باخبر نہيں تھے- کيونکہ اللہ تعالي نے آپ کے اس عمل کو "اپني جان خدا کو فروخت کرکے اللہ کي خوشنودي کا حصول" قرار ديا ہے اور اس عمل کي فضيلت کي تائيد فرمائي ہے اور اس عمل کي خاص طور پر تعريف و تمجيد فرمائي ہے اور يہاں فضيلت کا سبب اللہ کي رضا ہے جو حاصل ہوئي ہے- چنانچہ کسي بھي مۆمن کو شک نہيں کرنا چاہئے کہ يہ عمل اميرالمۆمنين عليہ السلام کي فضيلت اور افتخار کي دليل ہے کيونکہ اس بات ميں شک، درحقيقت اللہ کے کلام ميں شک کرنے کے برابر ہے...

.........