• صارفین کی تعداد :
  • 1739
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا3

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر ليٹنا فضيلت نہ تھا1

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا2

بہرحال علي عليہ السلام رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کا لباس زيب تن کرکے آپ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر سوگئے اور قرباني کي عظيم تاريخ رقم کردي اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم مکہ سے خارج ہوئے-

يہاں حضرت اميرالمۆمنين علي عليہ السلام کے معاندين اور آپ عليہ السلام کے فضائل کے منکرين کي طرف سے کچھ شبہات وارد ہوئے ہيں جو آپ عليہ السلام کے محبين کي جانب سے بھي سوال کي صورت ميں سامنے آتے رہتے ہيں- ان سوالات ميں سے ايک يہ ہے کہ "حضرت علي عليہ السلام شيعہ عقائد کے مطابق علم لدني کے مالک ہيں اور آپ عليہ السلام کو معلوم تھا کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر سو کر بھي آپ عليہ السلام کو کوئي گزند نہيں پہنچے گي اور آپ قتل نہيں ہونگے چنانچہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر سونا، آپ عليہ السلام کے لئے فضيلت شمار نہيں کي جاسکتي"-

اس سوال کا جواب دو صورتوں ميں ديا جاسکتا ہے اور ہر صورت کئي جوابات پر مشتمل ہے اور ان ميں سے ہر جواب اس شبہے کے ابطال کے لئے کافي ہے-

پہلي صورت

فضيلت کي تشخيص ميں معيار عمل کي قدر و قيمت

اگر ہم کسي عمل کي عظمت کي مقدار اور اس کے پسنديدہ اور ناپسنديدہ ہونے کا اندازہ معلوم کرنا چاہيں تو ہمارے پاس ايسے معيارات موجود ہيں جو ايسے عمل کي وقعت کا اندازہ لگانے کے لئے ضروري ہيں اور ان ہي معيارات سے ہي استفادہ کرکے اس کي وقعت معلوم کي جاسکتي ہے-

سب سے پہلا اوراہم ترين معيار يہ ہے کہ خداوند متعال خود کسي عمل کو قبول فرمائے اور اس کو وقعت عطا کرے اور اس کي تعريف و تمجيد کرے اور اس کي پاداش بيان فرمائے اور اس کي دو قسميں ہيں:

اول يہ کہ خدا کسي عمل کو بطور عام پسنديدہ قرار دے اور اس کي تأئيد فرمائے؛...

........