• صارفین کی تعداد :
  • 1858
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر ليٹنا فضيلت نہ تھا1

امام علی

سوال: شيعہ عقيدے کے مطابق حضرت اميرالمۆمنين علي عليہ السلام علم لدني کے مالک تھے اور جانتے تھے کہ رسول اللہ صلي اللہ کے بستر پر سوکر آپ کو کوئي گزند نہيں پہنچے گي اور اگر شيعوں کا يہ عقيدہ درست تسليم کيا جائے تو پيغمبر صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر ليٹنے ميں کيا فضيلت ہوسکتي ہے؟

خلاصہ

رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر سو کر قريشي دشمنوں کے تمام تر خطرات کو جان کي قيمت ادا کرکے خريدنا، اميرالمۆمنين عليہ السلام کے کي عظيم ترين فضيلتوں ميں سے ہے جس کو اللہ تعالي نے بھي رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے بھي اور ائمہ معصومين عليہم السلام نے بھي سراہا ہے اور اس کي تأئيد و تعريف فرمائي ہے اور قتل نہ ہونے سے پيشگي آگہي اس فضيلت کو مخدوش نہيں کرتي- اور پھر امام کي حيات کے دوران امام کے علم کي وسعتوں کي سرحديں معلوم نہيں ہيں اور پھر امام کي علم ميں بداء (*) کور تبديلي کا امکان ہوتا ہے؛ لہذا اميرالمۆمنين عليہ السلام قتل ہونے کے خطرے کے ساتھ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر سوئے اور اس عظيم فضيلت پر فائز ہوئے-

کليدي الفاظ: ليلۃ المبيت، علم غيب، علي عليہ السلام کي فضيلت-

تمہيد

اس رات مشرکين قريش يعني ابوسفيان اور ابوجہل اور ديگر کي سازش کے تحت، رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے گھر کو گھيرے ميں ليا گيا تھا اور اسي رات رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کو حکم ديا کہ مکہ کو چھوڑ کر مدينہ کي طرف ہجرت کريں اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے خدا کے حکم پر اپنا لباس علي عليہ السلام کو پہنايا اور---

.........


متعلقہ تحريريں:

ولايت اہل بيت رکن ايمان ہے؛ ايک سوال اور اس کا جواب2