• صارفین کی تعداد :
  • 1890
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا17

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا13

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا14

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا15

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا16

... چنانچہ معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانے کے معاشرے ميں صحابہ اور تابعين اور ا‏ئمہ عليہم السلام کے زمانے ميں پيغمير اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر علي عليہ السلام کا قيام، مسلمہ فضيلت سمجھا جاتا تھا گوکہ بعد ميں بعض معاندين نے اس ميں شبہہ وارد کيا ہے اور ان لوگوں کے بارے ميں کم از کم يہي کہا جاسکتا ہے کہ "وہ اس بات سے بے خبر يا غافل ہيں کہ انھوں نے اس ميں شبہہ وارد کرکے درحقيقت اللہ اور اس کے رسول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے کلام کو جھٹلا ديا ہے!" اور زيادہ سے زيادہ جاسکتا ہے کہ "ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کو کلام کو نظر انداز کرکے دانستہ طور پر جھٹلا ديا ہے"- (معاذاللہ من ذالک)-

پہلي صورت

پہلي صورت کا نتيجہ يہ ہوا کہ اس فضيلت کو خدا، رسول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم، ائمۂ معصومين عليہ السلام اور صحابہ حتي کہ اميرالمۆمنين عليہ السلام کے دشمنوں کي تأئيد حاصل ہے اور اپنے مارے جانے کے سلسلے ميں آپ عليہ السلام کا علم اس عظيم فضيلت کي نفي کا سبب نہيں بنتا-

دوسري صورت

اگر خدا اور رسول خدا اصلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اور ائمۂ معصومين عليہ السلام اور صحابہ کے قول کو نظر انداز کيا جائے اور صحابہ نيز ائمہ معصومين عليہم السلام کے زمانے کے مۆمنين کے کلام کو بھي نظر انداز کيا جائے اور اميرالمۆمنين عليہ السلام کے عمل کو في نفسہ اور آپ عليہ السلام کے علم لدني کي روشني ميں زير بحث لايا جائے، پھر بھي يہ عمل فضيلت کے عروج پر نظر آتا ہے اور امام عليہ السلام کے علم لدني کے اثبات سے اس کو مخدوش نہيں کيا جاسکتا-

.........