• صارفین کی تعداد :
  • 1948
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا16

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا12

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا13

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا14

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا15

اس استدلال سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر ليٹنے  کا عمل نہ صرف عام صحابہ کے نزديک ايک عظيم فضيلت سمجھا جاتا تھا بلکہ اميرالمۆمنين کے دشمن بھي اس آپ عليہ السلام کے دشمنوں کے نزديک بھي ايک ناقابل انکار فضيلت سمجھا جاتا تھا حتي کہ وہ يہ فضيلت سن کر اپنے دعوے سے دست بردار ہوجاتے تھے اور خاموشي اختيار کرتے تھے- يہي نہيں بلکہ اس عمل کو نہ صرف اس دن کے معاشرے ميں بلکہ بعد کي صديوں کے معاشروں بھي علي عليہ السلام کي عظيم فضيلت قرار ديا گيا ہے- شاعروں کي شاعري کسي بھي معاشرے کے عام اعتقادات کي نشاندہي کيا کرتي ہے چنانچہ يہاں بعض شعراء کے اشعار نقل کئے جاتے ہيں جو ليلۃ المبيت ميں علي عليہ السلام کے عمل کو اعلي فضيلت سمجھتے ہيں-

سيد حِميَري کہتے ہيں:

و من قبل ما قد بات فوق فراشه

و أدنى وساد المصطفى و توسدا

و أخمر منه وجهه بلحافه

ليدفع عنه كيد من كان أكيدا(14)

مختصر ترجمہ:

کون تھا جس نے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر سونے کا دشوار فريضہ قبول کيا اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر سوگئے اور اپنا چہرہ لحاف ميں ڈھانپا تا کہ دشمن کي سازش اور مکر کو رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم سے دور کرديں؟

اور دعبل خزاعي کہتے ہيں:

و هو المقيم على فراش محمد

حتى وقاه مكايدا و مكيدا(15)

اميرالمۆمنين عليہ السلام ہي ہيں جنہوں نے محمد صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر قيام کيا...

.........

مآخذ

14- ابن شهر آشوب،مناقب آل أبي طالب، ج1 ص336، الحيدرية - النجف الأشرف، 1376ق-

15- دعبل الخزاعي، ديوان دعبل الخزاعي، ص96، تحقيق : ضياء حسين الأعلمي، مۆسسة الأعلمي – بيروت، 1417ق، چاپ اول -