• صارفین کی تعداد :
  • 1640
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا15

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا11

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا12

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا13

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا14

... ليکن اللہ اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اور اولوالامر کے فرامين پر بصارتيں اور سماعتيں بند رکھ کر غير معصومين کي پيروي کو ترجيح دينے والوں اور اللہ اور رسول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے مقابلے ميں غير معصومين کے اقوال کو حجت سمجھنے والوں کے شبہات کے خاتمے کے لئے يہاں نمونے کے طور پر بعض صحابہ کے اقوال نقل کرتے ہيں تاکہ واضح ہوجائے کہ صحابہ کے درميان بھي اميرالمۆمنين عليہ السلام کا يہ عمل فضيلت سمجھا جاتا تھا- ان اعترافات ميں سے اہم ترين اعتراف عمر بن خطاب کے بنائي گئي شوري کا اعتراف ہے جس کي طرف مندرجہ بالا سطور ميں اشارہ ہوا- ہم نے مسجد کوفہ ميں يہوديوں کي موجودگي ميں صحابہ اور تابعين کي تصديق کي طرف اشارہ کيا اور ان دو مواقع پر صحابہ اور تابعين نے اس کي بات کي تائيد کردي کہ علي عليہ السلام کا يہ عمل ايک عظيم فضيلت ہے-

عبداللہ بن شداد کا استدلال ام المومنين کے جواب ميں

اميرالمۆمنين علي عليہ السلام کے اس عمل کو عبداللہ بن شداد بن الہاد نے بھي علي عليہ السلام کي فضيلت قرار ديا، روايت ديکھئے:

"عن مجاهد، قال فخرت عائشة بأبيها و مكانه مع رسول الله (صلى الله عليه و آله) في الغار، فقال عبد الله بن شداد بن الهاد و أين أنت من علي بن أبي طالب حيث نام في مكانه و هو يرى أنه يقتل فسكتت و لم تحر جوابا"- (13) مجاہد سے روايت ہے کہ عائشہ اپنے والد پر فخر کيا کہ وہ غار ميں رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے ہمراہ تھے تو عبداللہ بن شداد بن الہاد نے جواب ديا: آپ کہاں اور علي ابن طالب کہاں! جو رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے مقام پر ليٹ گئے جبکہ ديکھ رہے تھے کہ قتل ہورہے ہيں، عائشہ يہ سن کر خاموش ہوگئيں اور کوئي جواب نہ دے سکيں-

.........

13- شيخ طوسى، الأمالي، ص447 ، انتشارات دارالثقافة قم، 1414 ق-