• صارفین کی تعداد :
  • 1855
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

ولايت علي بن ابي طالب ناقابل انکار 4

امام علی (ع)

ولايت علي بن ابي طالب ناقابل انکار1

ولايت علي بن ابي طالب ناقابل انکار 2

ولايت علي بن ابي طالب ناقابل انکار 3

--- خدايا! دوست رکھ اس کے دوست کو اور دشمن رکھ اس کے دشمن کو- جس نے سنا وہ اٹھ کر گواہي دے؛ پس چھ افراد دائيں جانب سے اور چھ افراد بائيں جانب اٹھے اور سب نے گواہي دي کہ يہ فرامين انھوں نے رسول اللہ (ص) سے سن رکھے ہيں"-  (7)

پانچويں حديث: بريدہ کہتا ہے: رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے ہميں خالد بن وليد کي سرکردگي ميں اور ايک دوسرا لشکر علي عليہ السلام کي سرکردگي ميں يمن روانہ کيا اور فرمايا: اگر دونوں لشکر کسي مقام پر اکٹھے ہوئے تو سالار لشکر علي عليہ السلام ہونگے اور اگر الگ الگ رہے تو ہر لشکر کا سالار الگ الگ ہو-

يمن ميں ہميں بنو زبيد نامي قبيلے کا سامنا ہوا اور جنگ ميں مسلمان مشرکين پر غالب آگئے، ہم نے جنگجۆوں کو ہلاک کرديا اور ان کے بچوں کو اسير بنا ديا- علي عليہ السلام نے اسيروں ميں سے ايک کنيز اپنے لئے الگ کردي اور خالد بن وليد نے شکايت کے عنوان سے يہ واقعہ رسول اللہ (ص) کو لکھ کر مجھے حکم ديا کہ خط لے کر رسول اللہ (ص) کي خدمت ميں پيش کروں اور مجھ سے کہا کہ خود بھي علي (ع) سے شکوہ کروں- ميں نے خط پہنچا ديا اور گلے شکوے بھي کئے اور ميں نے ديکھا کہ رسول اللہ (ص) کا چہرہ متغير ہوا چنانچہ ميں نے عرض کيا: "يہ پناہ مانگنے والے کا مقام ہے"، (يعني اپني شکايت سے آپ کي پناہ مانگتا ہو يا يہ کہ ميں اس مسئلے ميں بے گناہ ہوں) آپ نے مجھے خالد بن وليد کي سرکردگي ميں بھيجا اور مجھے حکم ديا کہ اس کي اطاعت کروں چنانچہ ميں اپنے فرض پر عمل کررہا ہوں؛ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: "نيز رسول اللہ (ص) نے فرمايا: "اے بريدہ، علي کے بارے ميں عيب جوئي مت کيا کرو علي مجھ سے ہيں اور ميں علي سے ہوں اور علي (ع) ميرے بعد تمہارے ولي اور سرپرست ہيں- (8)

-----

مآخذ:

7. خصائص اميرالمۆمنين، ص: 97- احمد بن حنبل درج 1 " المسند " ص 118-

8. خصائص اميرالمۆمنين، ص: 99-