• صارفین کی تعداد :
  • 1757
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 5

اميرالمۆمنين عليہ السلام

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 1

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 2

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 3

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 4

ايت اللہ العظمي حسين مظاہري

اس بات کے معني يہ ہيں کہ "کيا ميں تم پر حاکميت نہيں رکھتا؟" کيونکہ حکومت اسلام ميں خدائے متعال کي طرف سے حاکم کو عطا ہوتي ہے چنانچہ مراد يہ ہے کہ خدا کي مشيت اور اس کي خواست جان، مال، اور اولاد اور تمام متصرفات ميں دوسروں پر مقدم ہے؛ جيسا کہ خداوند متعال ارشاد فرماتا ہے:

"وَ ما كانَ لِمُۆْمِنٍ وَ لا مُۆْمِنَةٍ اِذا قَضَى اللَّهُ وَ رَسُولُهُ اَمْرَاً اَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْ"- [8]

"اور کسي با ايمان مرد کو يہ حق نہيں اور نہ با ايمان عورت کو کہ جب اللہ اور اس کے پيغمبر نے کوئي بات طے کر دي تو انہيں اپنے معاملہ ميں کوئي اختيار ہو"-

پيغمبر خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے سوال اٹھايا تو سب نے جواب ديا کہ: "کيوں نہيں! آپ ہم پر حاکميت رکھتے ہيں اور ہم پر مقدم اور اور آپ کا اختيار ہمارے اوپر ہماري اپني ذات پر فوقيت رکھتا ہے"؛ بعدازاں اميرالمۆمنين سلام اللہ عليہ کو اپنے ہاتھوں پر اٹھايا اور فرمايا: "مَنْ كُنْتُ مَولاهُ فَهذا عَلِىٌّ مَولاهُ"، ميں جس جس کا مولا ہوں يہ علي بھي اس کے مولا ہيں"-

اور آپ (ص) نے يہ جملہ تين مرتبہ دہرايا اور فرمايا:

"اَللَّهُمَّ والِ مَنْ والاهُ وَ عادِ مَنْ عاداهُ وَ انْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ وَ اخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ وَ اَدِرِ الْحَقَّ مَعَهُ حَيْثُ دارَ اَلا فَلْيُبْلِغُ الشَّاهِدُ الْغائِبَ"-

اے اللہ تو اس سے الفت رکھ جو علي سے الفت رکھتا ہے اور عداوت رکھ اس سے جو اس سے عداوت رکھتا ہے اور تو اس کي مدد کر جو اس کي مدد کرتا ہے اور اس کو بے يار و مددگار چھوڑ دے جو اس کے بے يار و مددگار چھوڑے اور حق کے اسي ي اعانت کر جو علي کي اعانت کرتا ہے اور حق کو اسي طرف پلٹا دے جس طرف يہ علي پلٹتے ہيں [اور فرمايا] پس حاضرين غائبين کو بھي پہنچا ديں [جو کچھ يہاں کہا گيا]-

.............

مآخذ:

8-‌ سورہ احزاب آيت 36-