• صارفین کی تعداد :
  • 1726
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-20

بسم الله الرحمن الرحیم

تين پر مغز حديثيں!

تين حديثوں پر اس مقالے کو مکمل کرتے ہيں اور حقائق کے بارے ميں فيصلے کا اختيار قارئين کو ديتے ہيں:

1- حق کس کے ساتھ اور کس کے پاس ہے؟

امہات المؤمنين ام سلمه و عايشہ کہتي ہيں: ہم نے رسول اللہ صلي اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ: "علي مع الحق و الحق مع علي لن يفترقا حتى يردا عليّ الحق"- علي (ع) حق کے ساتھ ہيں اور حق علي (ع) کے ساتھ ہے؛ علي (ع) اور حق کبھي بھي ايک دوسرے سے جدا نہ ہونگے حتي کہ قيامت کے دن حوض کے کنارے مجھ پر وارد ہوجائيں-

يہ حديث اہل سنت کے بہت سے منابع ميں نقل ہوئي ہے، علامہ اميني نے تمام منابع تفصيل کے ساتھ الغدير کي تيسري جلد ميں ذکر کئے ہيں- (29)

اہل سنت کے مشہور و معروف مفسر قرآن فخر رازي اپني تفسير کبير ميں سورہ حمد کے ذيل ميں لکھتے ہيں: "اور علي عليہ السلام نماز ميں "بسم اللہ الرحمن الرحيم" جہر کے ساتھ (بلند صدا) سے پڑھا کرتے تھے اور يہ بات تواتر کے ساتھ ثابت ہوچکي ہے اور جو بھي دين ميں علي (ع) کا اقتدا کرے وہ ہدايت پا گيا اور اس بات کي دليل رسول اللہ (ص) کا يہ کلام ہے: "اللّهم ادر الحق مع على حيث دار"، اور حق کو علي (ع) کے وجود مبارک کے تابع قرار دے (کہ علي جہاں اور جس حالت ميں اور جس مکان و ژمان ميں بھي ہوں حق کو بھي وہيں قرار دے)- (30)

---------

مآخذ

29- يہ حديث شہيد راہ حق حضرت محمّد بن ابى بكر، ابوذر اور ابوسعيد خدرى سميت متعدد صحابہ نے رسول اللہ (ص) سے نقل کي ہے- (الغدير کي تيسري جلد سے رجوع کيا جائے)-

30- تفسير كبير فخر رازي، ج 1، ص 205-